عمران خان وزیراعظم نواز شریف کے فوری استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے، سپریم کورٹ کے ماتحت کمیشن تشکیل دیا جائے جس کی تحقیقات میں اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا،سابق چیف تصدق حسین جیلانی بطور چیف الیکشن کمیشن کسی صورت قبول نہیں ، میثاق جمہوریت دراصل میثاق مک مکا“ تھا جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا عوام کو اگر اپنی تقدیر بدلنی ہے تو 30 نومبر کو اسلام آباد پہنچ کر ہمارا ساتھ دیں ، سربراہ تحریک انصاف کا جلسے سے خطاب

پیر 10 نومبر 2014 09:08

رحیم یار خان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10نومبر۔2014ء ) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے ماتحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دے جو انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے اور اگر تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو پھر نواز شریف کو استعفیٰ دینا ہوگا اور اگر ثابت نہ ہوئی تو ہم دھرنا ختم کردیں گے جب کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے ہمیں سابق چیف تصدق حسین جیلانی کا نام کسی صورت قبول نہیں۔

رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج ہمارے دھرنے کو 88 دن ہوگئے ہیں اورمیں اس لئے دھرنے میں بیٹھا ہوا ہوں کہ 2013 کے انتخابات میں بہت بڑی دھاندلی کی گئی، میں نے کہا کہ صرف 4 حلقے کھول دیئے جائیں لیکن 16 ماہ گزر جانے کے باوجود یہ حلقے نہیں کھولے گئے، ہم انصاف کے لئے الیکشن ٹربیونل، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن بھی گئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور جب ہمارے لئے سب راستے بند کردیئے گئے تو ہم سڑکوں پر آئے جو ہمارا جمہوری حق ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھاندلی روکے بغیر کبھی صاف شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے، ووٹ ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے آپ نااہل حکومت کو سبق سکھا سکتے ہیں لیکن دھاندلی کے ذریعے جو حکومت میں آئے گا تو وہ آپ کی مدد کیوں کرے گا، بیروزگاری اور غربت ختم کیوں کرے گا لہٰذا جب تک ایسا ہوتا رہے گا عوام کی اوقات بھیڑ بکریوں کی طرح ہوگی اور میں دھرنے میں اس وقت تک بیٹھا رہوں گا جب تک انتخابات میں دھاندلی کی صاف شفاف تحقیقات نہیں ہوتی اور اس میں ملوث لوگوں کو سزائیں نہیں دی جاتیں۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام آرہا ہے لیکن میں جسٹس تصدق حسین جیلانی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ یہ عہدہ قبول نہ کریں کیونکہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں کہ آپ غیر جانبدار رہ سکیں گے، چیف الیکشن کمشنر کسی ایسے شخص کو بنایا جائے جس پر سب جماعتوں کو اعتماد ہو جب کہ الیکشن کمیشن کی بھی تشکیل نو ہونی چاہئے اور چاروں صوبائی الیکشن کمشنروں کو مستعفی ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو اگر اپنی تقدیر بدلنی ہے اور نیا پاکستان بنانا ہے کہ وہ 30 نومبر کو نکلیں اور اسلام آباد پہنچ کر ہمارا ساتھ دیں جبکہ نواز شریف 30 نومبر کی ڈیڈ لائن یاد رکھیں ورنہ اس کے بعد حکومت چلانا مشکل ہوجائے گا۔عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کا جو اصل میں ”میثاق مک مکا“ تھا اس کا ملک کو نقصان یہ ہوا کہ 6 سال قبل 8 ارب کا منافع کمانے والی اسٹیل مل 230 ارب کا نقصان کرکے بند ہوگئی، ریلوے 125 ارب روپے کے خسارے میں ہے اور پی آئی اے کا خسارہ 200 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل جدو جہد کے بعد عدلیہ آزاد تو ہوگئی لیکن غیر جانبدار نہیں ہوئی، سچ بولنے والوں کو جیل میں ڈالا جارہا ہے، حکومت نے میڈیا، عدلیہ، الیکشن کمیشن میں لوگ خریدے ہوئے ہیں، اداروں کے ذریعے جمہوریت کو کنٹرول کیا ہوا ہے لیکن میں آج نواز شریف کو یہ آفر دے رہا ہوں کہ سپریم کورٹ کے ماتحت ایک جوڈیشل کمشین تشکیل دیا جائے جس میں ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے لوگ شامل کئے جائیں، کمیشن 4 سے 6 ہفتے میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرے اور اگر کمیشن کے فیصلے میں دھاندلی ثابت ہوئی تو نواز شریف کو استعفیٰ دینا پڑے گا اور انتخابات کرانے ہوں گے اور اگر دھاندلی ثابت نہیں ہوئی تو ہم دھرنا ختم کردیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ آج علامہ اقبال کی پیدائش کا دن ہے اور وہ میرے نظریاتی رول ماڈل ہیں لیکن ہم علامہ اقبال اور قائد اعظم کی سوچ تک اس لئے نہیں پہنچ سکے کیونکہ ہم نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کبھی کوشش نہیں کی، قائد اعظم ایک عظیم لیڈر تھے اور لیڈر کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا بلکہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا ہے اور عوام کو بھی اس کی ترغیب دیتا ہے لیکن ہمارے حکمران آئے دن آئی ایم ایف سے بھیک مانگنے پہنچ جاتے ہیں لیکن مجھے انتخابات بہت قریب نظر آرہے ہیں اور اگر میں وزیر اعظم بنا تو امریکا یا آئی ایم ایف سے کبھی بھیک نہیں مانگوں گا، نواز شریف بجلی کے بل کے 64 لاکھ روپے اور صدر ایک کروڑ رپے کا نادہندہ ہیں مگر ان کی بجلی نہیں کاٹی گئی لیکن جب میں نے 30 ہزار روپے کا بل ادا نہیں کیا تومیرے گھر کی فوراً بجلی کاٹ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ رائیونڈ میں پولیس کا سالانہ خرچہ 50 کروڑ روپے ہے اوریہ خرچہ قوم کے پیسے سے پورا کیا جتا ہے،انہوں نے کہاکہ نئے پاکستان کیلئیے نوجوان چاہیں جواقبال کے شاہین بنیں گے ۔انہوں نے کہاکہ الیکشن قریب نظرآرہے ہیں ،میں وزیراعظم بن گیاتوآ ئییم ایف کے پاس نہیں جاوٴں گا،میں عالمی بینک سے بھی قرض نہیں لوں گا،قوم اورملک کواپنے قدموں پرکھڑاکروں گا،لیڈردوسرے کے آگے نہیں جھکتے ۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف اورآصف علی زرداری کے اثاثوں کے بارے میں پوچھناعوام کاحق ہے انہیں اپنے اثاثے ڈکلیئرکرناہونگے اوریہ بھی بتاناہوگاکہ وہ کتناٹیکس دیتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 11کروڑپاکستانیوں کو2وقت کی روٹی میسرنہیں ہے ۔حکمران عیاشیاں کررہے ہیں اوریہ عیاشیاں غریب عوام کے پیسے پرکررہے ہیں ،نوازشریف ،شہبازشریف اورحمزہ شہبازشریف الگ الگ طیاروں پرلاہورجاتے ہیں ۔

مجھے وزیراعظم سے زیادہ عزت ملی ہے ،نوازشریف کی طرح کاوزیراعظم نہیں بنناچاہتے جوگھرسے نہیں نکل سکتے ،جس کے خلاف گونوازگوکے نعرے لگیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت در اصل میثاق مک مکا تھا جس کے تحت آصف علی زرداری اورنوازشریف کی ملیں توچل رہی ہیں لیکن سٹیل ملزنقصان میں جارہی ہے ،ریلوے اورپی آئی اے بھی نقصان میں جارہے ہیں اسٹیل ملزکو230ارب کانقصان ہوچکاہے۔

قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو پیغام دیتا ہوں قوم قرضوں سے نہیں جذبے سے بنتی ہے، جذبہ خریدا نہیں جاسکتا، آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ لاڑکانہ جلسے کیلئے کسی این او سی کی ضرورت نہیں، رکاوٹیں توڑ کر منزل کو پانا ہوگا، دھرنے نے قوم کو جگادیا، شفاف انتخابات کیلئے آزاد الیکشن کمیشن چاہئے، ن لیگ، پیپلزپارٹی نے مک مکا کیا تو ہم نہیں مانیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک پیغام میاں نواز شریف اور دوسرا آصف علی زرداری کو دینا چاہتا ہوں، اسحاق ڈار نے پاکستان کو مزید 1.1 ارب ڈالر کا مقروض کردیا، حکومت نے آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لے لیا، قوم قرضوں سے نہیں جذبے سے بنتی ہے، جذبہ خریدا نہیں جاسکتا، تاریکی چھٹ گئی، قوم کو عمران خان کی شکل میں ایک قائد مل گیا، میاں جی! کہانی مک گئی ہے، دھرنے نے قوم کو جگادیا۔

ان کا کہنا ہے کہ زرداری صاحب! 21 نومبر کو لاڑکانہ آرہے ہیں، ہمیں کسی کی این او سی نہیں چاہئے، تم رکاوٹیں لگانا جانتے ہو ہم گرانا جانتے ہیں، رکاوٹیں توڑ کر منزل کو پانا ہوگا، اپنے آپ کو نظریاتی کارکن سمجھنے والا گھر پر پارٹی جھنڈا لہرا دے۔شاہ محمود کہتے ہیں کہ ملکی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، شفاف انتخابات کیلئے آزاد الیکشن کمیشن چاہئے، ن لیگ، پیپلزپارٹی نے مک مکا کیا تو ہم نہیں مانیں گے۔