بھارت کی وجہ سے شدت پسندوں کے خلاف مہم پر اثر پڑ رہا ہے‘آ رمی چیف،پاکستان نے اپنی مغربی سرحد پر ایک لاکھ چالیس ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں، یہ یقین دلایا گیا تھا کہ بھارت سے متصل سرحد پر امن رہے گا مگر ایسا نہیں ہو ا، جنرل راحیل شریف

جمعرات 20 نومبر 2014 07:57

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20نومبر۔2014ء )پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر بھارتی کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کے لیے افغان سرحدی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مشکلات درپیش ہیں۔واشنگٹن میں ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بر طا نو ی نشریا تی ادارے کو بتایا ہے کہ امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی جرنیل نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ ’بھارت کی طرف سے جس طرح کی سخت کارروائی ہو رہی ہے اور جس طرح کے بیانات آ رہے ہیں وہ ہماری مہم پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے امریکی اہلکاروں سے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی مغربی سرحد پر ایک لاکھ چالیس ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں اور انہیں یہ یقین دلایا گیا تھا کہ مشرق میں بھارت سے متصل سرحد پر امن رہے گا مگر ایسا نہیں ہو ا،پاکستانی فوج کے سربراہ کی اس شکایت پر امریکہ کے سرکاری ردِعمل کے بارے میں تو کچھ نہیں پتہ چل پایا لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اب بھارت اور پاکستان کے باہمی معاملات میں مداخلت سے گریز کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مبصرین کا کہنا ہے کہ راحیل شریف شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے آپریشن ضربِ عضب کو ایک مثال کے طور پر پیش کر سکتے ہیں جس کی بنیاد پر امریکہ سے پاکستان کو ملنے والی فوجی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔پاکستانی فوج کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پانچ ماہ سے جاری آپریشن میں شمالی وزیرستان کے مختلف حصوں میں 1200 سے زیادہ شدت پسند ہلاک اور ان کے 200 سے زائد ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔فوج کا کہنا ہے کہ اس دوران حقانی نیٹ ورک اور ایسٹ ترکستان موومنٹ کے عناصر کا اس علاقے سے صفایا کر دیا گیا ہے۔