ایبولا سے بچاوٴ کی تیاریاں تاحال نامکمل، عالمی ادارہ صحت کا وفدپاکستان پہنچ گیا ،انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں، بہت جلد ایبولا سے دفاع کا موثر نظام تشکیل پا جائے گا، محکمہ صحت

منگل 25 نومبر 2014 08:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25نومبر۔2014ء )پاکستان میں ایبولا وائرس سے بچاوٴ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا جائزہ مشن اسلام آباد پہنچ گیا ہے لیکن ابھی تک ایبولا سے بچاوٴ کی تیاریاں نہیں کی جا سکی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایبولا وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی جو ایک ماہ میں مکمل کیے جانے تھے۔

ان میں تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر خصوصی سکینرز کی تنصیب، عملے کی تربیت اور ہسپتال میں خصوصی ایبولا ’آئسولیشن وارڈ‘ کا قیام وغیرہ شامل ہے۔ڈبلیو ایچ او کا خصوصی مشن منگل سے ملک میں ایبولا کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیگا تاہم وفاقی دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ انتظامات بظاہر اتنے موثر دکھائی نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

امیگریشن کے عملے کو تربیت دی گئی ہے کہ وہ پاسپورٹ کے ذریعے کسی بھی مشکوک مسافر کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں کہ وہ حالیہ دنوں میں ایبولا سے متاثرہ افریقی ملک سے گزر کر پاکستان تو نہیں آ رہا۔محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور بہت جلد ایبولا سے دفاع کا موثر نظام تشکیل پا جائے گا۔عالمی ادارہٴ صحت کی ہدایت پر اسلام آباد ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد لاوٴنج میں لگایا جانے والا ’تھرمو سکینر‘ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا اور ایبولا سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے خصوصی ایمبولینس بھی ابھی تک فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔

ایئرپورٹ پر تعینات عملے کو ایبولا سے متعلق بریفنگز تو دی جا رہی ہیں لیکن عملے کے بعض ارکان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ محکمہ صحت کا ہوائی اڈوں پر نگرانی کا عمل بہت موثر نہیں ہے۔اسلام آباد ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد لاوٴنج میں لگایا جانے والا ’تھرمو سکینر‘ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہا ،بینظیر بھٹو ایئرپورٹ پر تعینات محکمہ صحت کے افسر ڈاکٹر عرفان طاہر نے اس سکینر کے خراب ہونے کی تصدیق تو کی لیکن ساتھ ہی سکینر کی اہمیت کم کرنے کی کوشش بھی کی۔

انھوں نے کہا: ’عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ سکینر بہت ضروری نہیں ہے کیونکہ یہ صرف انسان میں بخار کی نشاندہی کرتا ہے اور اگر کسی مریض نے جہاز میں بخار ختم کرنے کی دوا کھا لی ہے تو یہ سکینر غیر موثر ہو جائے گا۔ڈاکٹر عرفان طاہر نے بتایا کہ ان کے خیال میں بخار ماپنے والے اس سکینر سے زیادہ اہم مسافروں کے پاسپورٹ کے ذریعے ان کے سفر کی تفصیلات معلوم کرنا ہے۔