پاکستان دنیا میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا :نواز شریف، جنوبی ایشیا کو غربت اور بیماریوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، ہمیں مل کر ان کیخلاف جنگ لڑنا ہو گی ، سارک ممالک کے درمیان سیلاب کی وارننگ کا نظام قائم کیا جائے تاکہ کسی بھی بڑے نقصان سے محفوظ رہا جا سکے ، ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے‘سارک کانفرنس سے خطاب

جمعرات 27 نومبر 2014 08:52

کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2014ء) وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دنیا کو اس وقت امن و امان کی ضرورت ہے ، پاکستان دنیا میں امن و امان کا خواہاں ہے اور اس کے لئے کوششیں جاری رکھے گا ، سارک ممالک کو بھوک، غربت، افلاس اور جہالت جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن ویزہ شرائط میں نرمی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے معلومات کا تبادلہ ہونا چاہئے،کھٹمنڈو میں اٹھارویں سارک سربراہ کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میں سارک کانفرنس پر نیپال کی حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں ، جنوبی ایشیا میں امن کی کوششوں پر نیپال کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، تمام ارکان کا شکریہ جنہوں نے کانفرنس کا انعقاد کیا ، میں پاکستان کے عوام کی جانب سے تمام شرکا کو مبارکباد دیتا ہوں ، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس وقت غربت اور بیماریوں کا شکار ہیں ، اس وقت دنیا کو سب سے زیادہ جس مسئلے کا سامنا ہے وہ دہشت گردی ہے اور اس کے خاتمے کے لئے امن وامان کی ضرورت ہے ، ہم سب سارک ممالک کو مل جل کر اس کے فروغ کی کوششیں کرنا ہوں گی ، سارک کو شرکا ممالک کے عوام کا خیال کرنا ہوگا ، اسے اپنے پروگراموں کے ذریعے ارکان ممالک کے درمیان ثقافتی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا ، تاکہ ہم خطے میں ترقی کر سکیں ، میاں نواز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ، میں تمام سارک ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر یقین رکھتا ہوں ، ہم نے حال ہی میں ویژن 2025 ء کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا گیا ہے ، ہم معاشی ترقی پر کام کر رہے ہیں ، صحت ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کام کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی ہم پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون پر نیپال کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں ، میاں نواز شریف نے کہا کہ اس وقت تعلقات میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے سارک ممالک کے درمیان تجارتی حجم کم ہے۔

(جاری ہے)

میں اس کا فروغ چاہتا ہوں ، انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سارک ممالک کے درمیان سیلاب کی وارننگ کا نظام قائم کیا جائے تاکہ کسی بھی بڑے نقصان سے محفوظ رہا جا سکے۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سارک کو بہت اہمیت دیتا ہے، دنیا کی آبای کا ایک چوتھائی سارک ممالک میں بستی ہے جب کہ سارک ممالک کو بھوک، غربت، افلاس اور جہالت جیسے مسائل کا سامنا ہے جب کہ مضبوط رابطے کے فقدان کی وجہ سے تجارتی حجم نہایت ہی کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خطے میں نوجوانوں کی ایک بہت ہی بڑی تعداد ہے لیکن مضبوط رابطے کے فقدان کی وجہ سے تجارتی حجم نہایت ہی کم ہے، سارک کو رکن ممالک میں اعتماد کی فضاء قائم کرنی چاہیئے اور ویزہ شرائط میں نرمی سے خطے میں اقتصادی تعاون کی شرح بڑھ سکتی ہے۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا سارک ممالک کی ترقی ایک دوسرے سے جڑی ہے، قدرتی آفات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سیبچنیکے لئے سارک رکن ممالک میں معلومات کاتبادلہ وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمیں ایک دوسرے کے تجربوں سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، سارک رکن ممالک کو تعلیم صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک دوسر ے سے تعاون کرنا ہوگا، تیل اور گیس کی فراہمی کے لئے گیس پائپ لائن پر بھرپور توجہ دینی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی ایشی کو تنازعات سے پاک خطہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے سارک کو رکن ممالک میں اعتماد کی فضاء کو فروغ دینا ہو گا، خطے میں توانائی بحران کے حل کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ عوام کو سستی توانائی فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے،اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے ہمراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے پہنچے تو نیپالی وزیراعظم سشیل کوئرالہ اور ان کی اہلیہ نے ان کا پرجوش استقبال کیا جس کے بعد وہ کانفرنس ہال میں چلے گئے۔

متعلقہ عنوان :