بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر اسے ہی اب پہل کرنا ہوگی،پاکستان، سارک سربراہوں نے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے، آئندہ سارک کانفرنس پاکستان میں ہوگی،سرتاج عزیز،بھارت نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم نہ کئے ہوتے تو سارک میں دوسری ملاقات ہوتی،بنگلہ دیش کی وزیراعظم سے ان کے ملک میں پھانسیوں کے حوالہ سے کوئی بات نہیں ہوئی،نواز شریف کی مختلف سارک سربراہوں سے ملاقاتوں کے بارے میں پریس بریفنگ

جمعرات 27 نومبر 2014 08:58

کٹھمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2014ء)وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگربھارت نے مذاکرات معطل کئے اسے ہی اب پہل کرنا ہوگی، سارک سربراہوں نے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے۔ آئندہ سارک کانفرنس پاکستان میں ہوگی،بنگلہ دیش کی وزیراعظم سے ان کے ملک میں پھانسیوں کے حوالہ سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

بدھ کو یہاں وزیراعظم نواز شریف کی مختلف سارک سربراہوں سے ملاقاتوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے یک طرفہ طور پر مذاکرات کو معطل کیا اب بھارت کو ہی پہل کرنا ہوگی۔ پاک بھارت باضابطہ مذاکرات کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی بھارتی ہم منصب کے ساتھ ضابطہ ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور مالدیپ کے صدور آئندہ سال کے شروع میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کو سارک کا مستقل رکن دیکھنا چاہتا ہے ترکی کو سفیر کا درجہ دینے کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبوں میں کل سارک ممالک میں معاہدے کاامکان ہے رکن ممالک نے مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کیلئے تیار ہے بھارت نے یک طرفہ طور پر مذاکرات کو معطل کیا اب اسے پہل کرنا ہوگی۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے سوا سب سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان بھی انڈیا کے سوا سب سے ملا ہے۔ اگر بھارت نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم نہ کئے ہوتے تو نیویارک کے بعد سارک میں دوسری ملاقات ہوتی۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کے امکانات کم ہیں۔ بھارت نے 25 اگست کو یکطرفہ طور پر مذاکرات کا سلسلہ معطل کیا تھا۔

اگر ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا تو یہ دونوں ملکوں معاشی ترقی میں معاون ہوتا۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کی سارک رکنیت کا حامی ہے لیکن بھارت کے اس پر تحفظات ہیں جبکہ ترکی سارک میں مبصر کا امیدوار ہے۔ مشیر خارجہ سے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد سے ملاقات کے بارے میں جب یہ سوال کیا گیا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی پھانسیوں پر کیا بات چیت ہوئی ہے؟ تو سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ سارک کانفرنس میں پاکستان نے ریلوے ٹرانسپورٹ اور انرجی کے حوالے کئی معاہدے بھی کئے۔ ریلوے اور ٹرانسپورٹ کی سطح پر ہونیوالے بعد میں وزرا کی سطح پر بھی ہوں گے۔