آرمی چیف نے 6گرفتار دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردئیے، سزائے موت پر عملدرآمد کیلئے مختلف جیلوں میں قید کم از کم 17 مجرموں کی فہرست تیار ، پہلے مرحلے میں پھانسی دی جائے گی

جمعہ 19 دسمبر 2014 06:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2014ء)چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے 6گرفتار دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردئیے ہیں۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹ میں بتایا کہ آرمی چیف نے 6 دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردئیے ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور یہ معاملہ طویل عرصہ سے زیر التواء تھا۔

ادھروفاقی وزارت داخلہ نے سزائے موت کے منتظر 120 سے زائد قیدیوں کی رحم کی اپیلیں وزیراعظم کو ارسال کردی ہیں جب کہ صدر ممنون حسین کی جانب سے رحم کی اپیلیں مسترد کئے جانے کے بعد پھانسی کی سزاوٴں پر ایک ہفتے میں عملدرآمد شروع ہونے کا امکان ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مطابق وزیر اعظم کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے سزائے موت پانے والے قیدیوں کی اپیلیں نمٹانا شروع کردیں ہیں، جس کے تحت سزائے موت پانے والے 120 سے زائد مجرموں کی رحم کی اپیلیں وزیر اعظم کو ارسال کردی ہیں جنہیں آج ہی ان کی ایڈائس کے ساتھ ایوان صدر بھجوادیا جائے گا اور صدر مملک ممنون حسین ان اپیلوں سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے جب کہ اس سے قبل صدر ممنون حسین کی جانب سے رحم کی اپیلیں مسترد کئے جانے کے بعد پھانسی کی سزاوٴں پر ایک ہفتے میں عملدرآمد شروع ہونے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین گزشتہ روز 17 قیدیوں کی رحم کی اپیل مسترد کرچکے ہیں، قانون کے مطابق صدرکی جانب سے رحم کی اپیلوں پر فیصلے کے بعد سمریاں واپس وزارت داخلہ آئیں گی جہاں سے انہیں متعلقہ صوبائی محکمہ داخلہ کو بھجوادیا جائے گا جو متعلقہ ڈسٹرکٹ سیشن جج سے قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ حاصل کرے گا، جس کے بعد سزا پر عمل درآمد ہوگا لیکن اس سارے عمل میں ایک ہفتہ درکار ہوگا۔

پاکستان میں حکام نے وزیرِ اعظم کی جانب سے دہشت گروں کی سزائے موت پر عملدرآمد کی اجازت دئیے جانے کے بعد ملک کی مختلف جیلوں میں قید کم از کم 17 مجرموں کی فہرست تیار کی ہے جنھیں پہلے مرحلے میں پھانسی دی جائے گی۔ وفاقی وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ان مجرموں میں راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر اور کامرہ میں فضائیہ کے اڈے سمیت اہم فوجی اور سویلین تنصیبات پر حملہ کرنے والے شدت پسند بھی شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان 17 افراد میں سے دس پنجاب، چھ سندھ اور ایک خیبر پختونخوا کی جیل میں قید ہے اور پنجاب میں زیادہ تر یہ قیدی فیصل آباد اور بہاولپور کی جیلوں میں ہیں۔اہلکار نے بتایا کہ ان کے ناموں کا انتخاب وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اور وزیرِ اعظم نواز شریف کی ملاقات میں کیا گیا تھا جس کے بعد یہ فہرست صدرِ مملکت کو بھیجی گئی۔

وزارتِ داخلہ کے اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر مملکت کی جانب سے ان تمام مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی گئی ہیں۔سزاوٴں پر عملدرآمد کے حوالے سے اہلکار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ضروری دفتری کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے اور جلد از جلد سزائے موت کے احکامات پر عمل ممکن بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں ایک اہم نام عقیل عرف ڈاکٹر عثمان نامی دہشت گرد کا ہے جو اس وقت فیصل آباد کی جیل میں قید ہے۔

عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا بنیادی تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے اور انھیں اکتوبر 2009 میں جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کا منصوبہ ساز سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں مسلم لیگ نواز کی حکومت نے برسرِاقتدار آنے کے بعد پھانسی کی سزاوٴں پر عمل درآمد کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔تاہم اگست 2013 میں تحریک طالبان پاکستان نے حکومت پنجاب اور حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کو دھمکی دی تھی کہ اگر عقیل سمیت ان کے چار ساتھیوں کو پھانسی دی گئی تو پنجاب حکومت کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔

اس دھمکی کے بعد حکومت کی جانب سے اگرچہ ملک میں سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا حکم تو جاری نہیں کیا گیا تاہم نواز شریف کے اس دورِ حکومت میں تاحال کسی بھی مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی ہے۔اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2008 سے 2013 کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ان دونوں کو فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔

2012 تک کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 641، سندھ میں 131، خیبر پختونخوا میں 20 جبکہ بلوچستان میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت موت کی سزا پانے والوں کی تعداد 26 ہے۔ تاہم ان مجرموں میں سے 10 سے 12 فیصد قیدی ہی ایسے ہیں جنھیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے۔ جسٹس پراجیکٹ پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سارہ بلالکے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں اس وقت ساڑھے آٹھ ہزار کے قریب ایسے قیدی ہیں جنھیں موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور ان کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں۔

تاہم ایک غیر سرکاری تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی جانب سے حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مجرموں میں سے 10 سے 12 فیصد قیدی ہی ایسے ہیں جنھیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی گئی ہے۔بی بی سی اردو سے گفتگو میں سارہ بلال نے بتایا تھا کہ 2012 تک کے اعدادوشمار کے مطابق ’پنجاب میں 641، سندھ میں 131، خیبر پختونخوا میں 20 جبکہ بلوچستان میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت موت کی سزا پانے والوں کی تعداد 26 ہے۔

‘وفاقی وزارت داخلہ نے صوبائی چیف سیکرٹریزمحکمہ داخلہ اورآئی جی جیل خانہ جات کوسزائے موت پرفوری عملدرآمدکامراسلہ ارسال کردیا،بلیک وارنٹ فوری حاصل کرکے 7یوم میں سزاوٴں پرعملدرآمدیقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ،17قیدیوں کے بلیک وارنٹ پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریزمحکمہ داخلہ اورآئی جی جیل خانہ جات کوایک مراسلہ جاری کیاہے ،جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ صوبے جیلوں میں قیدسزائے موت کے قیدیوں کی سزاپرفوری طورپرعملدرآمدکریں اوران کے بلیک وارنٹس حاصل کرکے 7یوم میں پھانسی کویقینی بنائیں ۔

مراسلے میں صوبوں کورحم کی اپیل سے متعلق بھی آگاہ کیاگیاہے اوریہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مجرموں کے بلیک وارنٹ فوری لئے جائیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق جیلوں میں قید17قیدیوں کے بلیک وارنٹس پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں ادھرکراچی اورسکھرکی جیلوں میں قیدکالعدم تنظیموں کے 2دہشتگردوں سمیت سزائے موت کے 6قیدیوں کے بلیک وارنٹ حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیاگیاہے ان قیدیوں میں کراچی کی سنٹرل جیل کے 2اورسکھرکے 6قیدی شامل ہیں ۔

وزیرجیل خانہ جات سندھ منظوروسان کاکہناہے کہ سندھ کی جیلوں میں 457قیدی موجودہیں اورجیلوں میں ہائی الرٹ کردیاگیاہے ۔ادھروزارت داخلہ بلوچستان نے 98قیدیوں کی فہرست تیارکرکے وفاق کوبجھوادی ہے ،ان قیدیوں میں 14کی اپیلیں مستردہوچکی ہیں اور3کوسنگین مقدمات میں سزاسنائی گئی ہے ،ڈی آئی جی جیل خانہ جات پنجاب شائدسلیم بیگ نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ پنجاب کی جیلوں میں 12قیدی سزائے موت کے منتظرہیں ان میں راولپنڈی ریجن میں 3،فیصل آبادمیں 6اورلاہورمیں 3قیدی ہیں تاہم سزائے موت پرعملدرآمدکے لئے ابھی وقت درکارہے ان قیدیوں کی اپیلیں مستردہونے کے بعدوزارت داخلہ اورہوم سیکرٹری احکامات جاری کریں گے اوراحکامات ملنے پرجیل سپرنٹنڈنٹ ٹرائیل کورٹ کوبلیک وارنٹ کے لئے لکھیں گے اوربلیک وارنٹ ملنے کے بعدمجسٹریٹ اورڈاکٹرکی موجودگی میں سزائے موت پرعملدرآمدہوگا۔

دوسری جانب سزائے موت پرعملدرآمدکے فیصلے کے بعدملک بھرکی جیلوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اورجیلوں کے باہرپولیس اوررینجرزکی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے سزائے موت کے منتظرقیدیوں کی ملک بھرمیں تعداد8ہزار536ہے،اس سلسلے میں بتایاگیاکہ ملک کی 89جیلوں میں 44خواتین سمیت سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد8ہزار5سو36ہے جبکہ پنجاب کی 32جیلوں میں سزائے موت کے منتظرقیدیوں کی تعداد5ہزار815ہے ،اس سلسلے میں بتایاگیاہے کہ پشاورمیں دہشتگردی کے بدترین واقعہ کے بعدحکومت نے سزائے موت کے منتظردہشتگردوں اوردیگرملزمان کی سزاپرعملدرآمدکرنے کاجوفیصلہ کیااس کی روشنی میں جمعرات کے روزصدرمملکت ممنون حسین کی جانب سے 17سنگین مقدمات کے مجرموں کی جانب سے دی جانے والی رحم کی اپیلیں بھی مستردکی گئی ہیں ،ان میں خودکش حملوں اوردہشتگردی کے واقعات میں شامل ملزمان بھی موجودہیں ۔

ذرائع کے مطابق سنٹرل جیل اڈیالہ میں سزائے موت پرعملدرآمدکیلئے انتظامات کوحتمی شکل دیدی گئی ہے جبکہ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ 6قیدیوں کی سزاپرعملدرآمدکیلئے ان کے باضابطہ طورپراحکامات بھی جاری کردیئے گئے ہیں ۔فیصلوں پرعملدرآمدآج متوقع ہے

متعلقہ عنوان :