ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہیں،پرویز خٹک،جس کا صحیح معنوں میں نوٹس نہیں لیا گیاآج اگر سانحہ پشاور میں سینکڑوں ننھے بچوں اور انکے اساتذہ کی قربانی کی بدولت قوم جاگ اور متحد ہو گئی ہے تو یہ موقع ضائع نہیں جانا چاہئے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

جمعہ 2 جنوری 2015 09:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہے جس کا صحیح معنوں میں نوٹس بھی نہیں لیا گیاآج اگر سانحہ پشاور میں سینکڑوں ننھے بچوں اور انکے اساتذہ کی قربانی کی بدولت قوم جاگ اور متحد ہو گئی ہے تو یہ موقع ضائع نہیں جانا چاہئے اور اس عذاب سے نجات کیلئے قومی اتفاق رائے سے آزاد خارجہ پالیسی اور ملکی سرحدوں کے مکمل تحفظ کیلئے موثر اقدامات ہونے چاہئیں انہوں نے واضح کیاکہ سرحدوں کو محفوظ بنائے بغیر شہروں، گلی کوچوں اور عوامی و حساس مقامات کا تحفظ ممکن نہیں کیونکہ ایسے ماحول میں دہشت گردوں اور نادیدہ دشمنوں کو اندر گھسنے اور دہشت گردی کی وارداتوں کے مواقع تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود ملتے ہیں اور یہ بات وہ وزیراعظم نواز شریف سمیت وفاق کے نوٹس میں لا چکے ہیں اسی طرح افغان مہاجرین کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تو ہمیں سانحہ پشاور جیسے مزید المناک واقعات کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کا کوئی ملک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو اتنے بے ربط انداز میں قیام کی اجازت نہیں دے سکتا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میں شہدائے امن کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا کانفرنس میں جماعت کے مرکزی امیر سراج الحق، صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم، جے یو آئی(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا گل نصیب، اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا، قومی وطن پارٹی کے ہاشم بابر، مولانا یوسف شاہ، صابر حسین اعوان، سینئر وزیر برائے صحت عنایت اللہ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ دہشت گردی سے متاثرہ آرمی پبلک سکول کے بعض زخمی بچوں اور والدین نے بھی شرکت کی پرویز خٹک نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کو ہمارے اپنے قومی مفاد اور پالیسی کے تحت کچلا جائے اور اس میں غلامانہ ذہن والا طوق گلے سے اتار کر کوئی ڈکٹیشن قبول کئے بغیر قومی امنگوں کے مطابق واضح اور شفاف طرز عمل اپنایا جائے تو پوری قوم اور سیاسی و عسکری قیادت حکومت کا بھر پور ساتھ دے گی ہمیں بحیثیت قوم دنیا پر واضح کرنا ہے کہ ہم اب غلام قوم نہیں اور نہ ہی ڈکٹیشن قبول کرتے ہیں پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی سرحدیں فاٹا اور آگے افغانستان سے ملتی ہیں اور بدقسمتی سے یہ دونوں سرحدیں افغان مہاجرین اور اجنبیوں کی آزادانہ نقل و حمل سے غیر محفوظ ہو گئی ہیں جسکا حل خارجہ پالیسی پر نظر ثانی جبکہ فاٹا کی سرحدوں پر ایف سی پلاٹونز کی تعیناتی ہے اور اس کی وجہ سے نہ صرف صوبہ بلکہ پورا ملک دہشت گردوں اور شرپسندوں کی مزید آمد سے محفوظ بن جائے گا جبکہ اگلے مرحلے میں افغان مہاجرین کی جلد از جلد وطن واپسی ناگزیر ہو چکا ہے ہم نے پولیس کے ذریعے صوبے میں موجود پانچ لاکھ غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے تاہم وفاق نے بھر پور انداز میں تعاون نہ کیاتو فائدہ بھی کم ہو گا انہوں نے کہا کہ صوبے میں آئے شمالی وزیرستان سمیت تمام قبائلی ایجنسیوں کے آئی ڈی پیز ہمارے معزز ترین مہمان ہیں جنہیں یہاں کے عوام اور صوبائی حکومت نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے اور انکی تمام ضروریات کا پورا خیال رکھا جا رہا ہے تاہم ہماری حکومت وفاق کو بار بار یاد دہانی کرانے میں بھی حق بجانب ہے کہ وہ بھی اپنا فرض ادا کرے جس نے تمام تر وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود صوبائی حکومت کو ایک دھیلا بھی ادا نہیں کیا انہوں نے مدارس پر کریک ڈاؤن سے متعلق خدشات کو رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس ضمن میں اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں وہ خود بھی موجود تھے اور اسلئے یقین دلاتے ہیں اور گارنٹی دیتے ہیں کہ مدارس کی عزت و تقدس پر ذرہ برابر آنچ نہیں آنے دی جائے گی کیونکہ مدارس کا دینی اور علمی روشنی پھیلانے اور معاشی بہتری والا کردار دنیا کی بہترین این جی او بھی ادا نہیں کر سکتا۔

متعلقہ عنوان :