حکومت واپوزیشن اراکین نے سانحہ پشاورکوملک کے خلاف بڑی سازش قراردیدیا،معصوم بچوں پرحملے کرنے والے انسان نہیں خونی درندے ہیں ،ہماری جنگ انسانوں کے خون کے پیاسوں سے ہے ،ارکان کا اظہار خیال، فوجی عدالتوں سے نہیں گھبراناچاہئے ،فوجی افسران پڑھے لکھے ہوئے ہیں ،کسی کوناحق سزانہیں ملے گی،حکومتی اراکین، اسلام حیوانوں پربھی ظلم برداشت نہیں کرتا،سانحہ پشاورمیں ملوث افرادکااسلام سے کوئی تعلق نہیں ،صوبائی حکومت کی غفلت کوبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا،جے یو آئی ف

جمعہ 2 جنوری 2015 09:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)قومی اسمبلی میں حکومت واپوزیشن اراکین نے سانحہ پشاورکوملک کے خلاف بڑی سازش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں اتحادکے ساتھ دہشتگردوں سے جان چھڑاناہوگی ،معصوم بچوں پرحملے کرنے والے انسان نہیں خونی درندے ہیں ،ہماری جنگ بھی انہی انسانوں کے خون کے پیاسوں سے ہے ،حکومتی اراکین نے کہاکہ فوجی عدالتوں سے نہیں گھبراناچاہئے ،فوجی افسران پڑھے لکھے ہوئے ہیں ،کسی کوناحق سزانہیں ملے گی ۔

جمعیت علماء اسلام (ف)نے موٴقف اختیارکیاکہ اسلام حیوانوں پربھی ظلم برداشت نہیں کرتا،سانحہ پشاورمیں ملوث افرادکااسلام سے کوئی تعلق نہیں ،سانحہ پشاورمیں صوبائی حکومت کی غفلت کوبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، بتایاجائے کہ خودکش حملہ آورکیلئے کون ساقانون بنایاجاسکتاہے ،فاٹاکے رکن نے کہاکہ سانحہ پشاوروالے ملک کوجہالت کے اندھیروں میں دیکھناچاہتے ہیں ،پختونخواہ میپ نے کہاکہ سانحہ پشاورانتہائی اندونہاک واقعہ ہے ،ہمارے تمام مسائل کاحل آئین پاکستان میں موجودہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ پشاورپربحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رجب علی بلوچ نے کہاکہ ملکی تاریخ میں سانحہ پشاوربہت بڑاواقعہ ہے ،اس پرجتنی مذمت کی جائے کم ہے ،ہم والدین اورشہیدبچوں کے خون کاحق ادانہیں کرسکتے اورایسے والدین بھی ان میں موجودتھے جن کاایک ہی بیٹاتھااورانہوں نے ملک پراپنے ایک بیٹے کی قربانی پرشکراداکیا۔

سانحہ پشاورپرکوئی ایک ایسی آنکھ ہوگی جوکہ اشک بارنہ ہوئی ہولیکن جب زمین پراتنابڑاظلم ہوتوپھراللہ کی ذات ضروردکھائی دیتی ہے ،ہم پچھلے 15سے 20سال دہشتگردی کاشکاررہے ہیں ۔مولانافضل الرحمن طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی رہے لیکن کوئٹہ میں اللہ نے ان کودوسری زندگی دی ۔محموداچکزئی بھی طالبان کے حوالے سے نرم رائے رکھتے تھے ،ہماری جنگ انسانوں سے نہیں بلکہ درندہ صفت بھیڑیوں سے ہے ،خداراکل کی میٹنگ میں گزشتہ فیصلوں پرکھڑے ہوجائیں ۔

سانحہ پشاورپرجماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ یعقوب نے کہاکہ پشاورآرمی سکول پرحملے نے پورے دنیاکی انسانیت کوجھنجھوڑکررکھ دیااورجن کی طرف سے یہ فعل ہواوہ انسان نہیں بلکہ وحشی ہیں اورایسے معصوموں کی وجہ سے ہماراملک امن کاگہوارہ بن جائے ،پارلیمنٹ میں قانون سازی کافقدان سمیت عدلیہ کے حوالے سے ایسی پالیسی بنائی جائے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال پیش نہ آئے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے فاٹاسے رکن قومی اسمبلی حاجی گل آفریدی نے کہاکہ جن قوتوں نے سانحہ پشاورمیں حصہ لیاوہ ملک کوجاہل بناناچاہتے ہیں ،جس ملک کونقصان پہنچاناہوتواسے تعلیم کے ذریعے نقصان پہنچایاجاتاہے لیکن ہماری تمام سیاسی قیادت اورعسکری قیادت نے ایسے واقع پرمتحدہوکرپوری دنیاکوپیغام دیااب ہمیں دانشمندی سے فیصلے اوراقدامات کرتے ہوئے ماضی کوبھلاکرمستقبل بناناچاہئے تاکہ آئندہ ایسے سانحات نہ ہوں قبائلی اپنی قربانیاں دینے کیلئے آج بھی ویسے تیارہیں جیسے ملک کوپہلے بچانے کیلئے جانیں دی ہیں ،اب ہمارے پاس ملک کوصحیح سمت میں ڈالنے کاموقع ملاتواس کاصحیح استعمال کرناچاہئے۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم مندوخیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ہم مہنگائی کاخاتمہ ،جمہوریت کی حکمرانی اورآمریت کاخاتمہ چاہتے ہیں ،ہمارے آئین میں تمام مسائل کاحل موجودہے ،ہمیں ہرحوالے سے جمہوریت کوسپورٹ کرناہوگا۔ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی میجر(ر)طاہراقبال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سانحہ پشاورمیں شہیدہونے والے بچوں کاخون رائیگاں نہیں جائے گااس سانحہ کے بعدہمیں دہشتگردوں کیخلاف متحدہوکرفیصلہ کرناہے اورسانحہ کے فوری بعدپشاورمیں وزیراعظم نے اے پی سی کااجلاس بلاکرثبوت دیاکہ اب ملک میں مزیددہشتگردانہ کارروائیاں نہیں ہونے دی جائیں گی ،یہ ایک بہت بڑی سازش ہے کہ ملک کوترقی کی طرف راہ پرجانے سے روکاجائے اوریہ سانحہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے کیاگیاجوکہ کامیابی سے جاری ہے تاکہ لوگوں کے دلوں میں دہشتگردوں کاڈررہے لیکن حقیقت میں قومیں قربانیوں سے بنتی ہیں ،اسپیشل کورٹس 1975اور1992ء میں بنی ہیں اورہم نے اے پی سی میں بیٹھ کرفیصلہ کیاکہ فوجی افسرکوئی جاہل نہیں انہیں قانون وانصاف کاپتہ ہوتاہے آرمی کورٹس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ وہاں پربھی انسان ہی موجودہوتے ہیں ۔

آرمی کورٹس اسپیڈی کورٹ ہیں یعنی جس نے بچوں کوقتل کیاان کوفوری سزادی جائے گی ۔میڈیاکوبھی ذمہ داری کاثبوت دیناچاہئے کہ وہ اخلاقی پروگرام چلائے۔جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رکن قومی اسمبلی جمال دین نے کہاکہ سانحہ پشاورایک بہت دلخراش واقعہ ہے اوراسلام سے اس واقعہ کاکوئی تعلق نہیں ہے اوراسلام توحیوان پربھی ظلم برداشت نہیں کرتااوراسلام توامن کاپیغام دیتاہے ،ہمیں ایسے واقعات کے خلاف اعلیٰ پلان تیارکرنے ہوں گے اورحکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کرے ،سیکورٹی اداروں نے سانحہ پشاورکے حوالے سے آگاہ کیامگرصوبائی حکومت نے اطلاع ملنے کے باوجودکوئی خاطرخواہ انتظامات نہیں کئے ،خودکش حملوں کیلئے کیاقانون بن سکتاہے جوکہ خودکواڑانے کیلئے تیارہوکرآتاہے اس حوالے سے بھی سوچناہوگا،جب تک قبائل ان کے علاقوں میں نہیں پہنچیں گے اس وقت تک بنائے جانے والے قانون کے اثرات قبائل پرہوں گے ۔

مسلم لیگ ن کے رضاحیات نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سانحہ پشاورپرغیرمعمولی اجلاس پرایوان میں تمام نشستیں بھری ہونی چاہئے تھی یہاں پرکسی دھرنے کااثرہونایانہ ہونانہیں بلکہ سانحہ پشاورمیں بچوں کومارنے والے بھی مسلمان اورمرنے والے بھی مسلمان تھے ،حالانکہ اسلام ہمیں امن کادرس دیتاہے ،کربلامیں بھی ایساواقعہ پیش آیاہے ،کربلامیں ایک جانب نواسہ رسول تھے اوردوسری طرف قتل کرنے والے حافظ قرآن بھی تھے اورتکبیرکی صدائیں بھی بلندکرتے تھے ،سانحہ پشاورمیں بھی شہیدہونے والے بچے مسلمانوں کے تھے اوریہ ظلم ڈھانے والے بھی نعرہ تکبیربلندکرتے رہے جس سے پتہ چلتاہے کہ آج بھی یزیدیت کے پیروکارزندہ ہیں ۔

لیکن بدقسمتی سے آج بھی ہم جی ایس ٹی کے چکروں میں ہیں ،ایساکوئی قانون نہیں ہوناچاہئے جوکہ ایک خاص خطے کے لوگوں کونقصان پہنچائے ،افسوس کہ آج ملک میں کوئی مسلک کوئی مذہب دہشتگردی سے محفوظ نہیں جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سانحہ پشاورکی مذمت نہیں کرسکتے جب پارلیمان ان مسائل کوحل نہیں کرسکتی توپھر پارلیمان میں ہمیں بیٹھنے کاکوئی حق نہیں ہے ،سانحہ پشاورپربحث جاری تھی کہ اجلاس کوجمعة المبارک کی شام 4بجے تک ملتوی کردیاگیا۔

متعلقہ عنوان :