لیبیا دہشت گردوں کی آماج گاہ بنتا جارہا ہے:فرانس ،عالمی برادری بدستور خاموش رہتی ہے تو یہ اس کی سنگین غلطی ہوگی،وزیردفاع ویس لی ڈرائین

جمعہ 2 جنوری 2015 09:41

نجامینا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)سفرانس کے وزیردفاعژاں وائی ویس لی ڈرائین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیبیا کو دہشت گردوں کی آماج گاہ بننے سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔لی ڈرائین نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا دہشت گردوں کی پناہ گاہ میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور یہ ملک یورپ کے بھی قریب ترین ہے۔انھوں نے لیبیا کے پڑوسی ملک چاڈ کے دارالحکومت نجامینا میں فرانسیسی فوجی اڈے پر فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ ''اگر عالمی برادری بحر متوسطہ کے وسط میں واقع اس ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں پر بدستور خاموش رہتی ہے تو یہ اس کی ایک سنگین غلطی ہوگی۔

اس لیے اب ہرکسی کو آگے بڑھنا ہوگا''۔فرانسیسی وزیردفاع نے کہا کہ ''پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ لیبیا کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوں اور اس ملک میں استحکام میں مدد دیں''۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا ہے جب لیبیا میں اقوام متحدہ کامشن متحارب دھڑوں کے درمیان امن مذاکرات کا نیا دور شروع کرانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

ان مذاکرات کا مقصد گذشتہ کئی ماہ سے جاری تشدد اور سیاسی تعطل کا خاتمہ ہے۔واضح رہے کہ لیبیا میں سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے ساڑھے تین سال بعد بھی امن قائم نہیں ہوسکا ہے اور اس وقت ملک میں دو متوازی حکومتیں اور پارلیمان قائم ہیں۔بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پارلیمان اس وقت مصر کی سرحد کے نزدیک واقع شہر طبرق میں اپنے اجلاس منعقد کررہی ہے اور وزیراعظم عبداللہ الثنی کی حکومت بھی اسی شہر میں کام کررہی ہے جبکہ دارالحکومت طرابلس میں اس کے متوازی اسلام پسندوں کی حکومت قائم ہے۔

ان دونوں کے تحت جنگجو گروپوں کے درمیان ملک کے مختلف علاقوں میں خونریز جھڑپیں ہورہی ہیں۔مشرقی شہر بن غازی میں لیبیا کی فوج کے اسپیشل گروپ اور سابق جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز مختلف اسلامی جنگجو گروپوں کے خلاف اکتوبر سے نبردآزما ہیں اور انھوں نے ہوائی اڈے کے علاقے اور آرمی کیمپوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔تاہم اسلامی جنگجووٴں کا بن غازی کی بندرگاہ اور رہائشی علاقے پر کنٹرول برقرار ہے۔

جنرل خلیفہ حفتر نے دسمبر کے اوائل میں بن غازی پر مکمل قبضے کے لیے دوہفتے اور دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کے لیے خود کو تین ماہ کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن وہ ابھی تک اپنے اس مشن میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔وہ وزیراعظم عبداللہ الثنی اور ان کی پارلیمان کے اتحادی ہیں۔انھیں سرکاری فوج کی مدد بھی حاصل ہے۔دوسری جانب اسلامی جنگجووٴں پر مشتمل فجر لیبیا نے طرابلس میں اپنی عمل داری قائم کررکھی ہے۔انھوں نے گذشتہ ہفتے لیبیا کی تیل برآمد کرنے والی دو بندرگاہوں السدرہ اور راس لانوف پر قبضے کے لیے حملہ کیا تھا۔اس دوران تیل کے ایک ٹینک پر راکٹ گرنے سے آگ لگ گئی تھی جس نے دوسرے سات ٹینکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اب تک اٹھارہ لاکھ بیرل تیل آگ کی نذر ہوچکا ہے۔