ایئر ایشیا حادثہ،سمندر سے 30 لاشیں نکال لی گئیں، انڈونیشیائی حکام

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:04

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء)ایئرایشیا کی پرواز QZ8510 کے حادثے کے پانچ روز بعد بحیر ہ جاوا سے مزید لاشیں نکالی گئیں ہیں۔اس طرح انڈونیشیائی حکام کے مطابق اب تک ملنے والی لاشوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے ملبے کی تلاش اب خاص آلات آنے کے بعد پانی کے اندر شروع کر دی گئی ہے۔فرانس کی حادثے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم طیارے اور اس کا بلیک باکس ریکارڈر ڈھونڈنے کے لیے حساس آلات استعمال کر رہی ہے۔

ایئربس A320-200 اتوار کے روز انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گئی تھی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں سوار تمام 162 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔حادثے کے نزدیکی شہر پنگ کلاں بن شہر میں حکام کے مطابق جمعے کو مزید لاشیں برآمد کی گئیں۔

(جاری ہے)

ابھی تک صرف چار افراد کی شناخت ہو سکی ہے۔جہاز کی تلاشی کی کارروائی میں متعدد ملکوں کے ہوائی اور بحری جہاز حصہ لے رہے ہیں۔

ایک خاتون کو حیاتی لطفیہ حامد کے نام سے شناخت کیا گیا ہے جن کی نمازِ جنازہ جمعرات کو سورابایا میں ادا کی گئی۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جہاز بحیر ہ جاوا کے اتھلے پانیوں میں ہے۔جہاز کے ملبے کے کئی حصے مل گئے ہیں، جن میں پروں کے حصے بھی شامل ہیں۔ لیکن پانچ دنوں پر محیط تلاش کی بڑی کارروائی کے باوجود ابھی تک جہاز کا فیوزیلاڑ (جہاز کا مرکزی حصہ جہاں مسافر بیٹھتے ہیں) نہیں ڈھونڈا جا سکا۔

حکام کا اندازہ ہے کہ اکثر مسافروں کی لاشیں اس کے اندر ہوں گی۔حادثے کے مجوزہ مقام سے قریب ترین شہر پنگ کلان بن میں بی بی سی کے مطابق تلاشی کی ٹیمیں اب اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ان کا کام ابتدائی اندازوں کی نسبت کہیں زیادہ مشکل ہو گا۔ خراب موسم اور متلاطم سمندر کی وجہ سے جہاز کو آنکھوں سے ڈھونڈ نکالنا دشوار ہو گیا ہے، اور اب ٹیمیں سونار اور حساس آلات استعمال کر کے سمندر کی تہہ کا جائزہ لے رہی ہیں۔

جہاز کے فیوزیلاڑ اور فلائٹ ریکارڈر کی تلاش سے اس معمے کے حل میں مدد ملے گی کہ آخر وہ کیا وجوہات تھیں کہ جہاز اس طرح اچانک سمندر میں جا گرا۔انڈونیشیا کے تلاش اور بچاوٴ کے محکمے کے سربراہ بمبانگ سوئلیستیو نے جمعے کو بتایا کہ ملبہ اور لاشیں بحیرہ جاوا میں پانچ کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی ہیں۔ جہاز پر 137 بالغ مسافر، 17 بچے اور ایک شیرخوار بچے کے علاوہ دو پائلٹ اور عملے کے پانچ ارکان سوار تھے۔

ان کی اکثریت کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔جہاز کے عملے کی رکن حیاتی لطفیہ کی نمازِ جنازہ جمعرات کو سورابایا میں ادا کی گئی۔ ادھر بعض تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر جب پائلٹ نے طوفان سے بچنے کے لیے تیزی سے بلندی پر جانے کی کوشش کی تو جہاز کا انجن بند ہو گیا اور وہ گرنا شروع ہو گیا۔ س سے قبل ایئر ایشیا کا سیفٹی ریکارڈ بہت عمدہ تھا اور اب تک اس کے جہازوں کو کوئی مہلک حادثہ پیش نہیں آیا تھا۔

متعلقہ عنوان :