فلسطین اسرائیل کو عالمی فوجداری عدالت میں لانے کیلئے پر عزم، اسرائیل کا بھی فلسطینی اتھارٹی پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:07

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء)فلسطینی اتھارٹی نے عالمی فوج داری عدالت میں شمولیت کے بعد اب فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے دعویٰ دائر کرنے اور صہیونی ریاست کو کٹہرے میں لانے کی تیاری شروع کی ہے،فلسطینی صدر محمود عباس جلد ہی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت سے 13 جون 2014ء کے بعد غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کی تحقیقات کے لیے دعویٰ دائر کریں گے۔

دوسری جانب اسرائیل نے بھی ’آئی سی سی‘ سے رجوع کرنے کی پاداش میں فلسطینی اتھارٹی پر پابندیاں عاید کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رْکنیت کے حصول کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے جنگی جرائم کی وسیع ترتحقیقات کا حق مل جائے گا۔

(جاری ہے)

فلسطینی اتھارٹی اگر چاہے تو عالمی عدالت کے یکم جولائی 2002ء کو قیام کے بعد سے اب تک اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

تاہم بین الاقوامی عدالت اسرائیل کے خلاف کسی بھی درخواست پر فلسطین کو باقاعدہ رکن تسلیم کرنے کے بعد ہی کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔امکان ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے رْکنیت کی درخواست کو جلد ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل کے برعکس امریکا اور اسرائیل فلسطینیوں کو عالمی عدالت میں جانے سے روکنے کے مجاز نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو درخواست کا مسودہ ملنے کے ساٹھ روز کے اندر اندر عالمی فوجداری عدالت فلسطینی ریاست کو رکن کا درجہ دے سکتی ہے۔ یہ ایک معمول کی کارروائی ہو گی جس میں امریکا سمیت کوئی دوسرا ملک مداخلت نہیں کر سکتا۔غالب امکان ہے کہ انصاف کے اس عالمی فورم میں فلسطینی ریاست کو 02 مارچ 2015ء تک مکمل ریاست کا درجہ حاصل ہو جائے گا۔

عالمی عدالت کی منظوری کے بعد فلسطینی ریاست عدالت کا 123 واں رکن ہو گا۔خیال رہے عالمی عدالت میں دی گئی درخواست سے عدالت کے دیگر 14 معاہدوں کی بھی پاسداری کرنا ہوگی جن میں کلکٹر بموں کی تیاری اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور اس کے پھیلاؤ پر پابندی جیسے معاہدے بھی شامل ہیں۔فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ابتدائی طور پر اسرائیل کے خلاف جنگ جرائم کی تحقیقات کے لیے گذشتہ موسم گرماں میں غزہ کی پٹی کے اکاون روزہ حملے کے عرصے کو بنیاد بنایا جائے گا۔

اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی توسیع پسندانہ سرگرمیوں پرپابندی کی بھی درخواست کرسکتی ہے۔ عالمی ادارے پہلے ہی اسرائیل کی یہودی آباد کاری کو بین الاقوامی اصولوں کے خلاف قرار دے چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :