سپریم کورٹ، نجی ٹی وی کے سینئر اینکر پرسن اور سی ای او کیخلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد، اٹارنی جنرل پراسکیوٹر مقرر ،فریقین سے 22جنوری تک جواب طلب ، ہم نے عدالت سے معافی مانگی تھی مگر معافی نامہ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا اور فرد جرم عائد کردی گئی ، مبشر لقمان کے وکیل عر فان قادر کی گفتگو

منگل 6 جنوری 2015 09:15

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن ۔6 جنوری۔2015ء ) سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے سینئر اینکر پرسن اور سی ای او کیخلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سلمان بٹ کو پراسکیوٹر مقرر کردیا ہے اور فریقین سے 22جنوری تک جواب طلب کیا ہے جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مبشر لقمان کے وکیل عرفان قادر نے کہا ہے کہ ہم نے عدالت سے معافی مانگی تھی مگر عدالت نے معافی نامہ کو غیر قانونی قرار نہیں دیا اور فرد جرم عائد کردی اگر ہماری معافی نامے کو باضابطہ طور پر مسترد کردیا جاتا تو اس فیصلے کیخلاف ہم نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہیں ۔

انہوں نے یہ گفتگو پیر کے روز کی ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی اس دوران فریقین عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے عرفان قادر سے کہا کہ انہوں نے جو معافی نامہ داخل کرایا ہے اس میں یہ الفاظ تحریر کئے گئے ہیں کہ ہمارے پروگرام سے جو غیر ارادی اثرات مرتب ہوئے ہیں اس کیلئے معافی مانگتے ہیں یہ الفاظ تو مشروط ہیں اور معافی نامہ بظاہر تو غیر مشروط نہیں لگتا ۔

(جاری ہے)

اس پر عرفان قادر نے کہا کہ یہ الفاظ اس لئے لکھے گئے ہیں کہ تاکہ ہم عدالت کی توہین کے الفاظ استعمال نہ کریں اگر ہم لکھ دیتے کہ توہین عدالت کی گئی تو یہ مناسب نہ ہوتا اس پر عدالت نے کہا کہ الفاظ ارادی تھے یا نہیں اس کی سماعت کرکے فیصلے کرلیتے ہیں اس دوران عرفان قادر نے کہا کہ معافی نامے میں ترمیم اور جواب کے لئے ایک روز کا وقت دے دیں جو عدالت نے دینے سے انکار کردیا اور فرد جرم عائد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سلمان بٹ کو مذکورہ مقدمے میں پراسکیوٹر مقرر کردیا گیا عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کرکے فریقین سے جواطلب کیا ہے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالت سے معافی مانگی تھی جو عدالت نے باضابطہ طور پر مسترد نہیں کی گئی اگر باضابطہ معافی کو مسترد کیا جاتا تو اس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی جاتی تاہم اب عدالت نے فرد جرم عائد کردی ہے تو اس سارے معاملے کا جائزہ لے کر جواب داخل کرائینگے ۔

متعلقہ عنوان :