غزہ جنگ کا سبب بننے پر اسرائیلی فوجی عدالت میں فلسطینی کو عمرقید کی سزا

بدھ 7 جنوری 2015 09:37

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جنوری۔2015ء)اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے ایک فلسطینی کو تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے واقعے کو منظم کرنے اور اس کے لیے مالی معاونت مہیا کرنے کے الزام میں تین بار عمرقید کی سزا سنائی ہے۔41سالہ حسام قواسمی کے خلاف غرب اردن کے شہر رام اللہ کے نزدیک واقع عفر ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔

عدالت نے ملزم کو تینوں متاثرہ خاندانوں کو ڈھائی لاکھ شکلز (تریسٹھ ہزار ڈالرز) بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالتی دستاویز کے مطابق :''ملزم کو سنگین جرائم میں ماخوذ کیا گیا تھا اور وہ اپنے گھروں کی جانب جانے والے تین اسرائیلیوں کے اغوا کے بعد قتل میں ملوّث تھا۔اس کو تین تین مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔وہ اپنی باقی زندگی جیل میں گزارے گا''۔

(جاری ہے)

قواسمی کو 12 جون 2014ء کو تین یہودی نوجوانوں کے اغوا کے واقعے کو منظم کرنے اور رقوم کا بندوبست کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے غرب اردن میں سخت کریک ڈاوٴن کیا تھا اور دو ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا تھا اور پانچ فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔اسرائیلی فورسز کی ان ظالمانہ کارروائیوں کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے صہیونی ریاست کے علاقوں کی جانب راکٹ فائر کیے تھے۔

اس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ مسلط کردی تھی۔اس پچاس روزہ جنگ میں بائیس سو سے زیادہ فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے جبکہ جھڑپوں اور فلسطینیوں کے حملوں میں تہتر اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔قواسمی کے دو ساتھیوں بتیس سالہ عامر ابو عیشہ اور انتیس سالہ مروان قواسمی پر ان تینوں یہودی نوجوانوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے ان دونوں فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں ستمبر میں ایک کارروائی کے دوران شہید کردیا تھا۔اسرائیل نے حماس پر ان تینوں یہودی نوجوانوں کے قتل کا الزام عاید کیا تھا لیکن اسلامی تحریک مزاحمت نے اس کی تردید کی تھی۔اس نے اگرچہ اس حملے کو سراہا تھا لیکن اس کا کہنا تھا کہ مذکورہ تینوں فلسطینی نوجوان آزادانہ طور پر کام کررہے تھے اور انھوں نے از خود ہی یہ سب کچھ کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :