سنٹرل جیل ملتان میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دودہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی،غلام شبیر عرف ڈاکٹر اور احمد علی عرف شیش ناگ پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے میں ملوث تھے، مجرمان پھا نسی سے قبل معافیاں مانگتے رہے‘ آپس میں پیار محبت سے رہنے کی تلقین

جمعرات 8 جنوری 2015 08:37

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء) سنٹرل جیل ملتان میں بدھ کی صبح ساڑھے چھ بجے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دو مجرم دہشت گردوں غلام شبیر عرف ڈاکٹر اور احمد علی عرف شیش ناگ کو پھانسی دے دی گئی۔ اس موقع پر جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جیل کی سکیورٹی حساس ادارے کے اہلکاروں اور افسران نے سنبھال رکھی تھی۔

مجرموں کو پھانسی دئیے جانے کے موقع پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات مبشر ملک اور سپرنٹنڈنٹ جیل سعید احمد گوندل کے علاوہ حساس ادارے کے ایک کرنل آفیسر بھی موجود تھے۔ مجرموں کو پھانسی دئیے جانے سے قبل ان کا طبی معائنہ کیا گیا ان کی موت کی تصدیق ڈاکٹر شاہد شہزاد نے کی۔ بعدازاں دونوں کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئیں جو ان کی میتیں لے کر آبائی شہروں شورکوٹ ضلع جھنگ اور تلمبہ ضلع خانیوال روانہ ہوئے۔

(جاری ہے)

مجرموں کی میتیں صبح ساڑھے سات بجے ان کے ورثاء کے حوالے کی گئیں۔ مجرموں کی میتیں ان کے شہروں میں روانگی سے قبل سنٹرل جیل ملتان کے حکام کی جانب سے ڈی پی او خانیوال اور ڈی پی او جھنگ کو تحریری طور پر مطلع کردیا گیا تھا۔ مجرموں کو پھانسی دئیے جانے کے موقع پر خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار بھی موجود تھے۔ پھانسی پائے جانے والے مجرموں کی میتوں کو وصول کرنے والے ان کے ورثاء نے سنٹرل جیل ملتان کے باہر روانگی سے قبل شدید نعرے بازی کی۔

مجرموں کی گذشتہ روز ان کے رشتہ داروں اور دوستوں سے آخری ملاقات کرائی گئی۔ اس موقع پر بھی سنٹرل جیل میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ سنٹرل جیل ملتان کے ریکارڈ کے مطابق دونوں مجرم فرقہ وارانہ فسادات اور پولیس افسران و اہلکاروں کے قتل کرنے سمیت متعدد مقدمات میں ملوث تھے اور ان کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے تھا۔ مجرموں کو پھانسی لاہور سے بلوائے گئے جلاد صابر مسیح نے دی۔

واضح رہے کہ جلاد صابر مسیح نے گذشتہ روز سنٹرل جیل ملتان کے پھانسی گھاٹ کو بھی چیک کیا تھا اور تمام ضروری اشیاء منگوائی تھیں جبکہ جیل حکام نے بھی انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔ جیل ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شہزاد نے دونوں مجرموں کا معائنہ بھی کیا تھا اور اس موقع پر مجرموں کا وزن بھی چیک کیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں مجرموں کے وزن میں کافی کمی واقع ہوئی تھی تاہم وہ جسمانی طور پر فٹ تھے۔

گذشتہ روز مجرموں کے لواحقین نے ان سے آخری ملاقات کی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مجرم احمد علی عرف شیش ناگ کی والدہ‘ بھائی اور رشتہ داروں سمیت پچاس افراد نے اس سے ملاقات کی جبکہ غلام شبیر عرف ڈاکٹر چھ بہنوں‘ ایک بھائی اور دیگر رشتہ داروں سمیت پچاس افراد نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران مجرمان اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے معافیاں مانگتے رہے اور آپس میں پیار محبت سے رہنے کی تلقین کرتے رہے۔

غلام شبیر عرف ڈاکٹر سے ملاقات کرنے والوں میں اس کا بھائی نذیر احمد‘ والدہ حدیثہ بی بی‘ بیگم ثریا بی بی اور خالدہ بی بی سمیت چھ بہنیں اور دیگر رشتہ دار عبدالرؤف‘ رفیق‘ مقصود‘ شہاب الدین‘ خوشی احمد‘ شریف‘ طلحہٰ‘ رفیق‘ اقراء‘ حذیفہ‘ رفیق‘ محمد عمران‘ عطاء محمد‘ غلام رسول‘ عرفان صدیقی اور دیگر شامل تھے جبکہ احمد علی عرف شیش ناگ سے ملاقات کرنے والے پچاس افراد میں اس کا بھائی محمد علی‘ والدہ‘ چچا زاد گلزار‘ اختر حسین‘ اخلاق‘ غلام شبیر سمیت دیگر مردو خواتین شامل تھے۔

غلام شبیر عرف ڈاکٹر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کی عمر 44 سال تھی اور وہ غیر شادی شدہ تھا تاہم اس کی منگنی اس کے ماموں کی بیٹی سے ہوچکی تھی۔ اسی طرح احمد علی عرف شیش ناگ کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے کہ اس کی عمر 38 سال تھی اور وہ بھی غیر شادی شدہ تھا۔ احمد علی عرف شیش ناگ کے دس کے قریب رشتہ اس سے آخری ملاقات سے محروم رہ گئے تھے جنہوں نے جیل کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پھانسی کی سزا پانے والے کالعدم تنظیم کے احمد علی عرف شیش ناگ سے گذشتہ روز اس کے پچاس رشتہ داروں نے ملاقات کی تھی اور وقت پورا ہونے کے بعد اس کے مزید رشتہ داروں کی اس سے ملاقات نہ کرائی جاسکی جس پر انہوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طے شدہ تعداد وقت پورا ہونے اور انتظامی معاملات کے باعث ملاقات میں دشواری پیش آئی۔ پھانسی سے ایک روز قبل قریبی دکانیں اور مارکیٹیں انتظامیہ نے بند کروادی تھیں۔

متعلقہ عنوان :