21 ویں ترمیم امتیازی ہے جسکے تحت کچھ دہشت گرد گروہوں کو فوجی عدالتوں سے استثنی دے دیا گیا ہے ،مولانا فضل الرحمن ،ہر روپ میں دہشت گردی ہو بلا امتیاز کارروائی اور یکساں قانون بنایا جائے،۔کسی دہشت گردکی وکالت نہیں کررہے بلکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ، کیا داڑھی اور پگڑی ہٹا کرصولت مرزا اور اجمل پہاڑی نام رکھ کر دہشت گردی جائز ہو جائے گی ؟22 جنوری کو دینی سیاسی جماعتوں کے زیر اہتمام لاہور میں قومی سیمینار کا انعقاد ہوگا،حکومت لچک کا مظاہرہ کرے بصورت دیگر معاملہ ڈی چوک تک پہنچ جائے گا،ہمارے بجائے خورشید شاہ سے پوچھیں یہ حکومت میں کب شامل ہو رہے ہیں ،غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 9 جنوری 2015 08:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 21 ویں ترمیم امتیازی ہے جس کے تحت کچھ دہشت گرد گروہوں کو فوجی عدالتوں سے استثنی دے دیا گیا ہے ۔ہر روپ میں دہشت گردی ہو بلا امتیاز کارروائی اور یکساں قانون بنایا جائے۔کسی دہشت گردکی وکالت نہیں کررہے بلکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ۔

کیا داڑھی اور پگڑی ہٹا کرصولت مرزا اور اجمل پہاڑی نام رکھ کر دہشت گردی جائز ہو جائے گی ؟22 جنوری کو دینی سیاسی جماعتوں کے زیر اہتمام لاہور میں قومی سیمینار کا انعقاد ہوگا۔حکومت لچک کا مظاہرہ کرے بصورت دیگر معاملہ ڈی چوک تک پہنچ جائے گا۔ہمارے بجائے خورشید شاہ سے پوچھیں یہ حکومت میں کب شامل ہو رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں جمعرات کے روز غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ جے یو آئی پی کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیبر زبیر ،اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واجدی ،پروفیسر ساجد میر ،عبد الجمیل نقشبندی ،حنیف جالندھری ،وفاقی وزیراکرم خان درانی بھی موجود تھے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام سیاسی ودینی جماعتیں سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جبکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ 21 ویں آئینی ترمیم امتیازی ہے جس میں بہت سے دہشت گرد گروہوں کو فوجی عدالتوں سے استثنی دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذہب ،رنگ ،علاقیت اور صوبائیت میں دیگر کی بناء پر قتل کرنا بھی دہشت گردی ہے سب کے لئے یکساں قانون بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی اور جمہوری جماعتوں نے جمہوریت پر خود کش حملہ کیا گیا اور تاریخ کی سنگین ترین غلطی کی ہے اور اپنے اس عمل سے قوم کو تقسیم کیا ہے ۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ آئینی ماہرین سے رائے لیکر قوم کے سامنے حقیقت رکھیں گے ۔انہوں نے 22 جنوری کو دینی جماعتوں کے زیر اہتمام لاہور میں قومی سیمینار کا انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار کے ذریعے رائے عامہ ہموار کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارے موقف کوسمجھا جائے۔داڑھی ،پگڑی ہٹا کر نام صولت مرزا اور اجمل پہاڑی رکھنے سے کیا دہشت گردی جائز ہو جائے گی؟انہوں نے کہا کہ ہم افرادتفری اور انتہائی اقدام سے بچنا چاہتے ہیں۔

کیا کراچی اور بلوچستان میں فوجی آپریشن نہیں ہورہا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 21 ویں ترمیم کے بعد کچھ گروہوں کواستثنی دے دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے ایسا تاثر پھیلا جارہا ہے کہ جیسے ہم کسی کی وکالت سن لیں۔کسی دہشت گرد کو بچانے کے لئے آگے نہیں آ رہے بلکہ چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کی تشریح کی جائے ۔حکومت اس معاملے پر لچک کا مظاہرہ کرے بصورت دیگر یہ معاملہ ڈی چوک تک پہنچ سکتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سے حکومت سے علیحدگی کا سوال پوچھنے کی بجائے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے پوچھیں کہ وہ کب حکومت میں شامل ہو رہے ہیں ۔عمران خان کی شادی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عمران خان عمر میں مجھ سے بڑے ہیں انہیں دوسری شادی کی خواہش ہے لیکن مجھے ایسی کوئی تمنا نہیں