فوجی عدالتوں کے تحت سویلین کی سزا سمیت چار اہم آئینی اور قانونی سوالات،سپریم کورٹ نے 12جنوری کو اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، لاپتہ افراد کے مقدمات ختم نہیں کئے گئے، لارجر بینچ میں لگانے کا فیصلہ دیا تھا،جسٹس جواد، جتنا ہمارا فرض تھا ہم آئین اور قانون کے مطابق ادا کرینگے اور جتنی سرکار کی ذمہ داری ہے وہ اس نے ہی پوری کرنی ہے ،ریمارکس،اٹارنی جنرل نہیں آسکتے تو وہ تحریری طور پر جواب داخل کرادیں،جسٹس قاضی فائز

جمعہ 9 جنوری 2015 08:40

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء )سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کے حوالے سے فوجی عدالتوں کے تحت سویلین کی سزا سمیت چار اہم آئینی اور قانونی سوالات کے جوابات کیلئے 12جنوری کو اٹارنی جنرل کو طلب کیا ہے جبکہ وائس آف مسنگ پرسن کے سربراہ نصراللہ بلوچ کی کیس میں دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات ختم نہیں کئے گئے ان کے مقدمات ایک لارجر بینچ میں لگانے کا فیصلہ دیا تھا کیونکہ چار مختلف بینچوں میں مقدمات چلنے کی وجہ سے فیصلہ میں پیچیدگی پیدا ہوسکتی تھی، جتنا ہمارا فرض تھا ہم آئین اور قانون کے مطابق ادا کرینگے اور جتنی سرکار کی ذمہ داری ہے وہ اس نے ہی پوری کرنی ہے ، لاپتہ افراد کے مقدمہ کے آئینی اور قانونی نکات مشترکہ ہونے کی وجہ سے ایک ہی بینچ میں سنے جائینگے، لاپتہ افراد کا معاملہ حساس ہے جس کو حل کیاجانا چاہیے، اٹارنی جنرل آف پاکستان خود آجائیں تو بہتر ہوگا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اٹارنی جنرل نہیں آسکتے تو وہ تحریری طور پر جواب داخل کرادیں تاکہ معاملے کا جلد سے جلد حل سامنے آسکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے لاپتہ افراد کے حوالے سے لارجر بینچ کی تشکیل بارے تفصیلات بھی طلب کی ہیں نصراللہ بلوچ کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے ۔ سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سلمان بٹ ملک کی تازہ ترین سکیورٹی کی صورتحال بارے وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ اہم ترین اجلاس میں ہیں ۔

اس پر جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پچھلی سماعت پر وہ بیرون ملک تھے چار سوالات کے جوابات مانگے تو وہ دیئے جائیں عدالت کے کہنے پر کورٹ ایسوسی ایٹ نے لارجر بینچ کے حوالے سے تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کی تاہم وقت زیادہ گزرنے کی وجہ سے معلومات نہ مل سکیں جس پر عدالت نے سماعت بارہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے جون 2014ء میں اٹھائے گئے چار اہم ترین سوالات کے جوابات طلب کئے ہیں ۔دوران سماعت ہائی کورٹ بار صدر سمیت نصراللہ بلوچ پیش ہوئے ۔ ماما قدیر کو سکیورٹی کے حوالے سے بھی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ وہ درخواست دیں تو اس کا جائزہ لے لیا جائے گا ۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 12جنوری تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :