21ویں آئینی ترمیم جانبدارانہ ،غیرمنصفانہ اورغیرحقیقت پسندانہ ہے ،ماہرین سے مشاورت کے بعدسپریم کورٹ سے رجوع کریں گے ،وفاق المدارس العربیہ،عسکری قیادت سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کرناچاہتے ہیں ، وفاقی حکومت سے بھی مذاکرات کے حامی ہیں ،2005ء کے مدارس آرڈیننس پر عملدرآمدکیاجائے ،کسی مدرسہ سے شکایت کی جائے تومدارس کی تنظیمات سے رابطہ کیاجائے،ایم کیوایم کی قیادت کااحترام کرتاہوں ،ان ہی کی زبان میں جواب دینامناسب نہیں سمجھتا،ایم کیوایم پرسے پرندہ بنالیتیہے جوکہ مناسب نہیں ،ہم ہمیشہ دلائل سے بات کرتے ہیں ،مولانافضل الرحمن ، سانحہ پشاورکی شدیدمذمت کرتے ہیں ،سانحہ کی آڑمیں مدارس کودہشتگردی کے مراکزظاہرکرنے کی کوشش کی گئی جوقابل مذمت ہے،مفتی رفیع عثمانی،قاری حنیف جالندھری نے سانحہ پشاورکے حقائق سامنے لانے کامطالبہ کردیا،اعلامیہ جاری

جمعہ 9 جنوری 2015 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)وفاق المدارس العربیہ نے 21ویں آئینی ترمیم کوجانبدارانہ ،غیرمنصفانہ اورغیرحقیقت پسندانہ قراردیتے ہوئے مستردکرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کاعندیہ دیدیا،تمام مدارس کی تلاشی لی جائے ،کہیں سے کوئی دہشتگردی کاسامان یااسلحہ برآمدنہیں ہوگا،مدارس عسکریت پسندی نہیں بلکہ امن پسندی کادرس دیتے ہیں ،مفتی رفیع عثمانی نے کہاہے کہ سانحہ پشاورکی شدیدمذمت کرتے ہیں ،مگرسانحہ کی آڑمیں مدارس کودہشتگردی کے مراکزظاہرکرنے کی کوشش کی گئی جوقابل مذمت ہے ،مولانافضل الرحمن نے آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی خواہش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ عسکری قیادت کواپنے تحفظات سے آگاہ کرناچاہتے ہیں جبکہ وفاقی حکومت سے بھی مذاکرات کے حامی ہیں ،2005ء کے مدارس آرڈیننس پربھی عملدرآمدکیاجائے ،کسی مدرسہ سے شکایت کی جائے تومدارس کی تنظیمات سے رابطہ کیاجائے،ایم کیوایم کی قیادت کااحترام کرتاہوں ،ان ہی کی زبان میں جواب دینامناسب نہیں سمجھتا،ایم کیوایم پرسے پرندہ بنالیتی ہیں جوکہ مناسب نہیں ،ہم ہمیشہ دلائل سے بات کرتے ہیں ،جبکہ قاری حنیف جالندھری نے سانحہ پشاورکے حقائق سامنے لانے کامطالبہ کردیا۔

(جاری ہے)

جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب وفاق المدارس العربیہ کاطویل ترین اجلاس مولاناعبدالرزاق سکندرکی زیرصدارت اسلام آبادکے مقامی ہوٹل میں شروع ہوا،اجلاس میں مفتی رفیع عثمانی ،جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن ،وفاق المدرس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندری ،جامعہ بنوری ٹاوٴن کراچی کے مہتمم مفتی نعیم سمیت کراچی تاخیبرتمام مدارس کے جیدعلماء کرام اوراساتذہ کرام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں کہاکہ ملک کی مجموعی سیاسی وامن وامان کی صورتحال باالخصوص وفاقی حکومت کی جانب سے سانحہ پشاورکے بعدقومی ایکشن پلان اوراکیسویں آئینی ترمیم کے بعدکی صورتحال کاجائزہ لیاگیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں قاری حنیف جالندھری نے اکیسویں آئینی ترمیم اورقومی ایکشن پلان بارے علماء کرام اوروفاقی وزراء اوراتحادتنظیمات مدارس دینیہ کی قیادت سے ہونے والی بات چیت بارے آگاہ کیاجبکہ مولانافضل الرحمن نے مذہبی سیاسی جماعتوں سے رابطوں اورجمعرات کے روزہونے والے اجلاس بارے بھی علماء کرام کوآگاہ کیا۔

اس موقع پراکیسویں ترمیم کی صورت میں پاس ہونے والے بل کابغورجائزہ لیاگیااوراس کی روشنی میں متفقہ اعلامیہ تیارکیاگیا۔اجلاس میں نمازعشاء کے وقفے کے دوران صحافیوں کواعلامیہ جاری کیاگیا۔اعلامیے میں کہاگیاہے کہ وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے اجلا س میں ملک بھرسے وفاق المدارس العربیہ کے رہنماوٴں نے شرکت کی ۔ہم سانحہ پشاورکی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اورمطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف بلاتفریق اقدامات اٹھائے جائیں ۔

انہوں نے کہاکہ اعلامیہ میں کہاگیاکہ اکیسویں آئینی ترمیم جانبدار،غیرمنصفانہ اورغیرحقیقت پسندانہ ہے ،آئینی ترمیم میں مذہب اورفرقہ کاتذکرہ جانبداری اوربدنیتی پرمبنی ہے جودہشتگردی کی تقسیم اورتفریق کاباعث ہے ،تمام دہشتگردوں کے خلاف بلاامتیاز،بلارنگ ونسل اورقومیت ،لسانیت اورصوبائیت کے تعصبات سے بالاترہوکرکارروائی کی جائے۔

اس موقع پرمولانافضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مذہبی قیادت نے فیصلہ کیاہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم پرقانونی مشاورت کے بعدسپریم کورٹ جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کے حل کیلئے اوراپنے تحفظات سے آگاہی کیلئے آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کے خواہشمندہیں ۔انہوں نے کہاکہ اکیسویں آئینی ترمیم میں مذہب وفرقہ کے نام پراعتراض نہیں بلکہ اس بات پراعتراض ہے کہ صرف مذہبی لوگوں کوٹارگٹ کیاگیاہے اورلسانیت ،قومیت اورصوبائیت کے حوالے سے دہشتگردوں کوکوردیاگیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارامطالبہ ہے کہ ملٹری کورٹ میں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ بھی چلائے جائیں ،اس حوالے سے سپریم کورٹ کی کارروائی سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے ایک سوال پرکہاکہ ایم کیوایم کی قیادت کااحترام کرتاہوں اورمیں ان کے الزامات کاجواب انہی کی زبان میں نہیں دے سکتا،بلکہ ہم دلیل سے بات کرنے والے لوگ ہیں اوردلائل سے اپناموٴقف پیش کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم پرسے پرندہ اوربات کابھتنگربنادیتی ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ مدارس کے حوالے سے 2005ء کے آرڈیننس پرعمل کیاجائے ،جس کے تحت اگرحکومت کوکسی مدرسہ کے خلاف شکایت ہے تومدارس تنظیمات سے رابطہ کیاجائے۔ایک اورسوال پرانہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی دہشتگردکواستثنیٰ نہ ملے اگرکوئی سمجھتاہے کہ جے یوآئی میں کوئی عسکریت پسندہے تونشاندہی کی جائے ،ہم امن پسندلوگ ہیں دہشتگردی کی ہرشکل میں مذمت کرتے ہیں ۔

ایک اورسوال پرانہوں نے کہاکہ اگرسترھویں ترمیم کے خلاف اٹھارویں ترمیم آسکتی ہے تواکیسویں کے خلاف بائیسیویں کیوں نہیں آسکتی؟اس معاملے پرحکومت سے مذاکرات کیلئے تیارہیں ۔اس موقع پرمفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے کہاکہ مولانافضل الرحمن کے موٴقف کی مکمل تائیدکرتے ہیں ،سانحہ پشاورکی آڑمیں مدارس کودہشتگردی کے مراکزظاہرکرنے کی کوشش کی گئی جوکہ قابل مذمت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کوآفرکرتے ہیں کہ مدارس کی جامعہ تلاشی لی جائے یہاں سے اسلحہ یادہشتگردی کاسامان نہیں ملے گاکیونکہ ہم عسکریت پسندی کی نہیں امن پسندی کی تعلیم دیتے ہیں ۔علماء نے استحکام پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں ۔وفاق المدارس العربیہ کے مرکزی سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ سانحہ پشاورکے پس منظراورحقائق کوسامنے لایاجائے ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی سے خاتمے کااعلان سیاسی حکومت کوکرناچاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ ملک کی اکثریت کی رائے ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہے ۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ سانحہ پشاورکی آڑمیں مدارس کونشانہ بناناقابل مذمت ہے