کراچی ،مسافر بس اور آئل ٹینکر میں خوفناک تصادم، جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد65 ہو گئی ،جاں بحق افراد کی شناخت کے لیے ڈی این اے کرانے کا فیصلہ، ابتدائی رپورٹ جاری ، ملک کے مختلف شہروں میں حادثات،15افراد جاں بحق

پیر 12 جنوری 2015 06:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2015ء)کراچی سپر ہائی وے پر مسافر بس اور آئل ٹینکر میں خوفناک تصادم کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد65 ہو گئی ہے،جاں بحق افراد کی شناخت کے لیے ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے ،مسافر بس اور آئل ٹینکر میں تصادم کے باعث بس میں لگا سی این جی سلنڈر دھماکے سے پھٹ گیا مسافروں کو بس سے باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں فائر بریگیڈ کا عملہ دو گھنٹے تاخیر سے جائے وقوعہ پر پہنچا خوفناک تصادم کے باعث نیشنل ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔

تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ تھانے کی حدودنیشنل ہائی سے سپر ہائی وے سے ملانے والی سڑک لنک روڈپر سمندری بابا مزار کے قریب نیسلے کمپنی کے سامنے کراچی سے اندرون سندھ جانے والی مسافر بس الشعیب کوچJB-1185 سامنے سے آنے والے تیز رفتار آئل ٹینکر میں خوفناک تصادم ہوگیا آئل ٹینکر اور مسافر بس میں تصادم ہوتے ہی مسافر بس میں دھماکہ ہوا اور بس میں آگ بھڑک اٹھی آئل ٹینکر سے نکلنے والے کیمیکل کی وجہ سے آگ نے شدت اختیار کر لی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے ۔

(جاری ہے)

بس میں موجود مسافروں کو بس سے نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا جس کے نتیجے میں 65افراد جھلس کر کوئلہ ہوگئے جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 5افراد نے بس سے چھلانگ لگا کر جان بچائی ۔بس میں موجود مسافروں کی چیخ وپکارسن کر لوگ مدد کے لئے قریب پہنچے لیکن آگ کے شعلوں نے انہیں اجازت نہیں دی اور دونوں گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیں ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،رینجرز اور ایمبولینسوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی اورریسکیو آپریشن شروع کردیا فائر بریگیڈ کا عملہ دو گھنٹے تاخیر کے بعد موقع پر پہنچا اور آگ پر قابو پایا موقع پر موجود فلاحی ادارے کی ایمبولینس کے ڈروائیور آصف کا کہنا ہے کہ مزکورہ بس قائد آباد اسٹاپ سے نکل کر اندرون سندھ کے لیے جارہی تھی اور لنک روڈ پر یہ حادثہ پیش آیا۔

موقع پر موجود عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اگر فائر بریگیڈ کا عملہ بروقت پہنچ جاتا تو آگ پر قابو پایا جا سکتا تھا ۔ ٹریفک حادثے کے بعد پولیس اور رینجرز نے لنک روڈ پر رکاوٹیں کھڑے کر کے اسے ٹریفک کے لئے بندکردیا جس کے باعث لنک روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اورگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اتوار کی صبح بھی سڑک پر سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری تھا جبکہ دونو ں گاڑیاں تاحال تھانے منتقل نہیں کی گئیں تھیں ۔

پولیس کے مطابق بس میں 70 کے قریب مسافر سوار تھے جن میں سے چند جان بچانے میں کامیاب ہوئے لیکن متعدد افراد اندر پھنسے رہ گئے جس کے باعث خواتین اور بچوں سمیت65 افراد جھلس کر دم توڑ گئے۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک ہی خاندان کے8 افراد بھی شامل ہیں۔جناح اسپتال کی شعبہ ایمرجنسی کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 65 ہو چکی ہے جب کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے متعدد افراد کی شناخت بری طرح جھلس جانے کے باعث شناخت کے قابل نہیں ہیں جن کی شناخت ڈی این کے ذریعے کی جائے گی۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعے کا نوٹس اور پولیس اور ریسکیو اداروں کو فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔دوسری جانب بس حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔

کراچی میں بس حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی، بس میں 60 سے70 مسافر سوار تھے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ بس میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ بس میں آگ لگنے کی اطلاع ملنے کے باوجود اسٹیل مل انتظامیہ کی جانب سے بروقت فائرٹینڈر نہ بجھوائے گئے جس کی تحقیقات کی جائے گی۔ کمشنر کراچی کا کہنا تھا ممکن ہے کہ بس کی چھت پر غیر قانونی طور پر ایندھن رکھا ہوا ہو، تاہم اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ بس کی چھت پر پیٹرول موجود تھا یا نہیں۔

دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے بھی اندوہناک حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ادھرمظفر آباد،نوشہرو فیروز اور سرگودھا میں ٹریفک حادثات میں 8افراد جاں بحق اور 20افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ تفصیلا ت کے مطا بق سرلی سیکٹر سے مظفر آباد نے والی مسافر جیپ سرلی سیکٹر کے قریب ہی کھائی میں جاگری۔

حادثے کے نتیجے میں 4افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمیوں کو کھائی سے نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے۔پولیس کے مطابق نوشہرو فیروز نانگو شاہ موری قومی شاہراہ پر پشاور سے کراچی جانے والی مسافر بس مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی۔حادثے میں دو بچے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے اور دس بچوں سمیت 16افراد زخمی ہوئے ہیں۔

زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیاگیا جہاں تین زخمیوں کو تشویش ناک حالت کے پیش نظر نواب شاہ منتقل کیا جارہا ہے۔ ادھر سرگودھا میں دریائے جہلم کے پل پر ٹریلر اور ٹر ک میں تصادم کے نتیجے میں 2افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔جبکہ دبئی مسجد کے قریب باراتیوں کی تیز رفتار وین الٹ گئی، چار بچوں سمیت 7افراد جاں بحق،17زخمی،زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل،جن میں سے پانچ کی حالت نازک،زیادہ ہلاکتیں ہسپتال میں فوری طورپر آکسیجن نہ ملنے سے ہوئیں،شادی ماتم کدہ بن گئی،حادثے کے بعد ہرطرف آہ وبکا۔

تفصیلات کے مطابق لسبیلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل کے علاقے دبئی مسجد کے قریب بیلہ سے کراچی جانیوالی باراتیوں کی وین نمبرJF2247 الٹ گئی ہسپتال میں ڈاکٹرز ایمرجنسی میں طلب نعشیں آبائی علاقے پہنچنے پر گہرام مچ گیابدقسمت وین ٹائی راڈ ٹوٹنے کے باعث حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں دو مرد اور چار بچوں سمیت 7افراد جاں بحق ،دولہا سمیت17افراد زخمی ہوگئے ہلاک اور زخمیوں میں بچوں کی تعداد زیادہ تھی ۔

غلام رسول ولد عارب اور بس کلینرشبیر احمد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ دیگر زخمیوں کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوتھل لایاگیا جہاں پر چارسالہ نسرین،بارہ سالہ نصراللہ اور پانچ سالہ یاسمین فوری طورپر آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑگئیں جبکہ منظور ولد براد زخموں کی تاب نہ لاکر ہسپتال میں ہی چل بسا دیگر زخمیوں میں رشیدہ زوجہ قادر،عبداللہ ولد محمد موسیٰ،علی حسن ولد غلام حیدر،گل جان زوجہ غلام حیدر،عمران ولد عبدالغفور،سمیر ولد قادری،میرحسن ولد غلام حیدر،صدام ولد شہباز،خیراللہ ،عائشہ ،انیس ،سعید،فرید ،شوکت،عبیداللہ،عاشق،عبدو،شاہینہ شامل ہیں زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جنہیں کراچی منتقل کردیا گیاجاں بحق اور زخمی ہونے والوں کا تعلق ضلع لسبیلہ کی تحصیل بیلہ سے بتایاجاتاہے لیویز فورس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے ۔

ڈاکٹر ز ،لائف ٹرسٹ ،غوثیہ فاؤنڈیشن ، دعا ویلفیئر ٹرسٹ، ایدھی رضاکار وں سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد کراچی ریفر کردیا گیا اور نعشیں ضرور ی کاروائی کے بعد آبائی گاؤں بیلہ ایدھی ایمبولنیس کے ذریعے روانہ کردی گئی نعشیں گھر پہنچنے پر گہرام مچ گیا ادھر سول ہسپتال اوتھل میں حادثے کے دوران ایمرجنسی کے طور پر تمام ڈاکٹرز کو موبائل سروس کے ذریعے طلب کرلیا گیا تاحال ڈاکٹرز کی کمی محسوس کی گی جبکہ ہسپتال میں چیخ پکار و قیامت خیز کے مناظر دیکھے گئے ایدھی کی اطلاع ملتے ہی ایدھی بلوچستان کے انچارج لسبیلہ کے ممتاز سماجی رہنما ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ،ڈی ایچ او لسبیلہ ڈاکٹر غلام فاروق ہوت ،ڈی ایس پی اوتھل لیاقت علی ،ایس ایچ او اوتھل ،حاصل خان قمبرانی ،ایم ایس ڈاکٹر عبدالواحد زہری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا بدقسمت وین بیلہ کے علاقے ریک سے حب میں ایک شادی کی تقریب میں جارہی تھی وین میں ایک ہی خاندان کے افراد سوار تھے اوروین میں دد دو لہے بھی موجود تھے جو حادثے میں شدید زخمی ہوگئے عینی شاہد کے مطابق بدقسمت وین ٹائی راڈ ٹوٹنے اور ٹائر بسٹ ہونیوالے کے باعث الٹ گئی ۔

متعلقہ عنوان :