الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو آج ہڑتال کی کال واپس لینے کی ہدایت،تاجر اپنی سرگرمیاں شروع، ٹرانسپورٹر بھی گاڑیاں سڑکوں پر لے آئیں ، رابطہ کمیٹی ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدیں،الطاف حسین ،رایم کیوایم کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے، مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے جب تک ملک بھرکے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا ساتھ نہیں دیں گے پاکستان سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیاجاسکتا ، ٹی وی چینلز کو انٹرویوز

پیر 12 جنوری 2015 06:19

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2015ء) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کو آج (پیرکو )ہڑتال کی کال واپس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر اپنی سرگرمیاں شروع کردیں ،۔ ٹرانسپورٹر بھی گاڑیاں سڑکوں پر لے آئیں ۔ عوام اپنی حفاظت کیلئے محلہ کمیٹیاں بنائیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ آج یوم سوگ برقرار رکھا جائے ۔

فاتحہ خوانی اور دعائیں کی جائیں دکانیں کھلنے سیبچے سکول جانے کیلئے خردیاری کر سکیں گے۔ آج سکولوں کا پہلا دن ہے۔ انہوں نے کہاکہ رابطہ کمیٹی کے دفتر اور لندن سیکرٹریٹ میں کالیں موصول ہوئیں۔ جن میں ٹاجر‘ ٹرانسپورٹر اور بچوں کے والدین اور سکول کے پرنسپل شامل تھے سب نے ہڑتال کی کال واپس لینے کی اپیل کی انہوں نے کہا کہ ہڑتال کی کال واپس لینے کیلئے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کردی ہے۔

(جاری ہے)

رابطہ کمیٹی ساتھیوں کی شہادت کا معاملہ الله تعالیٰ پر چھوڑ دیں‘ وزیراعظم اور آرمی چیف سے کہتا ہوں کہ داعش پاکستان میں داخل ہوچکی ہے ‘ تاجروں ‘ ضحافیوں اور اساتذہ کو اسلحہ لائسنس دیئے جائیں‘ شہری اپنی حفاظت خود کریں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدیں اورایم کیوایم کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے۔

انہوں نے کہاکہ مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے جب تک ملک بھرکے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا ساتھ نہیں دیں گے پاکستان سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیاجاسکتا۔ اتوار کے روز مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ ایک جانب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے ایم کیوایم کے کارکنان کو گرفتارکرکے سرکاری عقوبت گاہوں میں انسانیت سو ز تشدد کا نشانہ بناکر انہیں ماورائے عدالت قتل کیاجارہا ہے اور دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد اہل تشیع افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنارہے ہیں۔

الطاف حسین نے شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ صبر کریں ،اللہ تعالیٰ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ،سفاک قاتلوں کوپکڑنے کیلئے حکومت اپنا کردار ادا نہیں کررہی ہیں انشاء اللہ بہت جلد اللہ تعالیٰ کی لاٹھی حرکت میں آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے شہداء کے لواحقین نے اپنے پیاروں کے جنازوں کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہاوٴس سندھ کے سامنے دھرنا دیا، انصاف کی فریادیں کیں ،وہ صوبے کے سربراہ کاانتظارکرتے رہے کہ وہ آکر ان کے سرو ں پر دست شفقت رکھیں گے اورقاتل پولیس افسران واہلکاروں کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائیں گے لیکن گونگے، بہرے اور احساس سے عاری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے محل سے باہر نکلنا تک گوارا نہ کیا۔

حکومت کی اس بے حسی پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے صوبہ سندھ میں شٹرڈاوٴن کی اپیل میں مزید ایک دن کی توسیع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ شٹرڈاوٴن کا سلسلہ پیرکے روز بھی جاری رکھاجائے گا۔ آج ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کراچی اور لندن میں کراچی اور حیدرآباد کی تاجربرادری کے نمائندوں ، صنعتکاروں، اسکولوں کے اساتذہ اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فون کرکے رابطہ کمیٹی سے درخواست کی کہ پیر کو شٹرڈاوٴن کی اپیل پرنظرثانی کی جائے ۔

الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی سے کہاکہ وہ ایم کیوایم کے شہید کارکنوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کی عدالت اور اس کے انصاف پر چھوڑدیں اور کل صوبہ سندھ میں ہڑتال کا فیصلہ واپس لے لے اور یوم سوگ مناکر شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی وفاتحہ خوانی کے اجتماعات منعقد کرے اور ایم کیوایم کے شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے قانونی چارہ جوئی کرے۔

الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نوازشریف ، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وفاقی کابینہ کے ارکان،سیاسی جماعتوں کے سربراہان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل رضوان اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں انتہاء پسند دہشت گرد تنظیم داعش کی موجودگی سے آگاہ کرتا چلاآرہا ہوں اور آج دنیا بھر کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ پاکستان میں داعش کی شاخیں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں جو ملک کی روشن خیال اورجمہوریت پسند جماعتوں کے کارکنوں او راہل تشیع افراد کی قتل وغارتگری کے منصوبے بنارہی ہے ۔

بدقسمتی سے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے لوگ اور جامعہ حفصہ کی طالبات داعش کالٹریچر تقسیم کررہی ہیں اور ملک میں مذہبی منافرت اورفرقہ واریت کی بنیاد پر نفرتوں کو فروغ دیاجارہا ہے، نبی کریم نے منافقین کی مسجد ضرار کو ڈھانے کا حکم دیا تھا اورآج اسلام آباد کی لال مسجد میں مسجد ضرار کی طرح مسلمانوں اور اسلام کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ۔

اس وقت مفتی اعظم پاکستان کا فرض ہے کہ وہ سربہ کفن ہوکر اپنی قیادت میں القاعدہ، طالبان اورداعش کے خلاف لشکر تیار کریں اوران منافقین اورخوارج سے مقابلے کیلئے تیاری کریں۔انہوں نے کہاکہ جو علماء منافقین اور خوارج کی حمایت کررہے ہیں اور وہ دہشت گردی خاتمے میں قربانی دینے والے پاک فوج کے جوانوں کو ہلاک اور طالبان دہشت گردوں کو شہید قراردیکرقوم کوگمراہ کررہے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ حکومت ، عوام کی جان ومال کے تحفظ اورامن عامہ قائم رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے ،وزیراعلیٰ سندھ نے اب تک اس جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس نے ایم کیوایم کے کارکن فراز کے جسم پر انسانیت سوز تشدد کے نشانات دیکھنے کے باوجود ان کامزید ریمانڈ دیکر اسے موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ مذہب اور فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی ایک کینسر کی شکل اختیارکرچکی ہے ،اس کینسر سے نمٹنا صرف آرمی چیف کافرض نہیں ہے جب تک ملک بھرکے عوام دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کا ساتھ نہیں دیں گے پاکستان سے یہ موذی مرض ختم نہیں کیاجاسکتا۔

میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو کمال اتاترک جیسا جنرل بنادے تاکہ ملک میں مذہبی منافرت اورفرقہ واریت کی آگ بھڑکانے والے خواہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں انہیں جہاز پر بٹھاکر حج پر بھیج دیا جائے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان یا برطانیہ میں میرے محل یا جائیدادیں نہیں ہیں،اس وقت ملک کو مخلص ،ایماندار اورکرپشن سے پاک قیادت کی ضرورت ہے اگر ایم کیوایم کو محض چھ ماہ کیلئے مکمل اختیارات کے ساتھ حکومت دیدی جائے تو ہم عوام کے بنیادی مسائل حل کرکے دکھائیں گے ۔

الطاف حسین نے ملک بھرکے عوام سے کہاکہ وہ اپنی مددآپ کے تحت اپنی حفاظت کا خود بندوبست کریں، گلی گلی،محلہ محلہ چوکیداری نظام قائم کریں، الارم سسٹم لگوائیں اور کمیٹیاں تشکیل دیکر اپنے گھروں، بازاروں، اسپتالوں اوراسکولوں کی خود حفاظت کریں۔ قیام امن کیلئے پولیس اور حکومت کی طرف دیکھنا قطعی بے کار ہے، محکمہ پولیس میں مقامی افراد کوبھرتی نہیں کیاجاتا،کراچی کے دائمی امن کیلئے ضروری ہے کہ محکمہ پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیاجائے اور ملک کی ہرگلی محلہ سے تعلق رکھنے والوں کو ان کے علاقے کاایس ایچ او بنایاجائے جواپنے علاقے کے عوام کی نفسیات سے واقف ہوں۔

الطاف حسین نے کہاکہ اگر حکومت عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کرسکتی تو کم ازکم تاجروں، صنعتکاروں، اساتذہ اور صحافیوں کو محدود مدت کیلئے اسلحہ کے لائسنس جاری کرے تاکہ وہ اپنی جان ومال کی حفاظت خود کرسکیں۔ الطاف حسین نے کراچی ،حیدرآباد سمیت ملک بھر میں عوام کو درپیش بنیادی مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے مقامی حکومتوں کا نظام لازمی ہے ، کراچی میں شہری انتظامیہ نہیں ہے ،ملک کے سب سے بڑے شہر کوبیوروکریسی کے ذریعہ چلایاجارہا جو عوام کو جوابدہ نہیں ہیں۔

الطاف حسین نے یوم سوگ اورشٹرڈاوٴن کی اپیل پر رضاکارانہ کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے پر سندھ بھرکے تاجروں، صنعتکاروں، ٹرانسپورٹرز اور دکانداروں سے دلی تشکرکااظہارکیا۔ انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف صوبہ پنجاب ، صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ سندھ اورصوبہ بلوچستان کے ہراضلاع میں پرامن احتجاجی مظاہروں کے انعقاد پر ایم کیوایم کے تمام ذمہ داروں ،کارکنوں اور ملک بھرکے عوام کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی ہدایت پر رابطہ کمیٹی نے آج (پیر) ہونے والی ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رابطہ کمیٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کے قتل کے خلاف پیر کو صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اتوار کی شام الطاف حسین نے اپنے ایک بیان جاری کرکے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ پیر کو ہونے والی ہڑتال کی کال واپس لے لیں جس کے بعد رابطہ کمیٹی نے ہڑتال کی کال واپس لینے کا باضابطہ اعلان کردیا۔

الطاف حسین نے کہا کہ حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اس لئے شہری سیکیورٹی کے لئے بازاروں اور محلوں میں کمیٹیاں بنائیں تاکہ اپنی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ کارکنان پر تشدد کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے تاجروں کو اسلحہ لائسنز جاری کئے جائیں اور جب حکومت دہشت گردوں کا خاتمہ کردے تو لائسنز واپس لے لئے جائیں۔

الطاف حسین نے کہا ہے کہ حکو مت سندھ قیام امن اور عوام کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہے۔الطاف حسین نے کہا کہ اس جج کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس نے فراز عالم کے برہنہ جسم پر انسانیت سوز مظالم دیکھ کر بھی مزید ریمانڈ دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ان پولیس افسران و اہلکاروں کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی کہ جنہوں نے فراز عالم پر بے پناہ تشدد کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں عوام کو اللہ اور رسول کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ اپنے علاقوں میں اپنی حفاظت کیلئے محلہ کمیٹیاں تشکیل دیں، اور بازاروں ، اسپتالوں ودیگر مقامات پر نظر رکھیں۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اتوار کو کراچی سمیت ملک بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں ہڑتال رہی اور معلومات زندگی مفلوج نظر آئے جبکہ ملک کے مختلف صوبوں اور شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔

بعد ازاں ایم کیو ایم کی جانب سے ہڑتال کی کال واپس لینے کے بعد اتوار کی شام کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن فراز عالم کے ماورائے عدالت قتل اور دیگر کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اتوار کو کراچی میں یوم سوگ منایا گیا۔ یوم سوگ کے باعث کاروباری مراکز اور بازار مکمل طور پر بند رہے جبکہ بیشتر علاقوں میں چھوٹی بڑی دکانیں بھی مکمل طور پر بند رہیں۔

سڑکوں پر سناٹا دیکھنے میں آیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب تھی۔ کئی شاہراؤں پر اکا دکا سی این جی اور چنگ چی رکشے نظر آئے۔ یوم سوگ کے باعث سی این جی اسٹیشن اور پیٹرول پمپ بھی مکمل طور پر بند رہے۔ ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسپتالوں میں ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری بھی معمول سے کم رہی۔

کراچی میں یوم سوگ کے باعث دونوں بندرگاہوں پر کارگو کی ترسیل کا کام متاثر ہوا جبکہ گڈز ٹرانسپورٹ بھی بند رہی۔ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب مسافروں کو ریلوے اسٹیشن اور ایئرپورٹ پہنچنے میں مشکات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر میں انٹر سٹی بس سروس بھی بند رہی۔ شہر میں سوگ کے باعث لوگوں نے اپنے گھروں میں رہنے کو ترجیح دی اور کئی شاہراؤں پر ٹریفک نہ ہونے کے باعث بچے اور نوجوان کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آئے تاہم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اپیل پر اتوار کی شام پانچ بجے کے بعد کئی علاقوں میں دکانیں کھل گئیں اور پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی کھول دیئے گئے تاہم شاہراؤں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد معمولات زندگی بتدریج بحال ہونے کے باوجود کم نظر آئی۔

دوسری جانب حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، مٹیاری، میرپورخاص، سجاول، ٹھٹھہ، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہیار، نواب شاہ،روہڑی، پنوں عاقل، دوڑ، باندی، بدین، ٹنڈو آدم، نوشہرو فیروز اور خیرپور اور دیگر اضلاع میں بھی یوم سوگ کے باعث معمولات زندگی متاثر ہوئے اور ایم کیو ایم کی جانب سے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔