سول عدالتوں کی طرف سے آٹھ ہزار مجرموں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں پر حکومت نے خود عمل درآمد نہیں کیا‘سراج الحق،مدارس پر لگائے گئے الزامات کا حکومت آج تک کوئی ثبوت دے سکی نہ دہشت گردی میں ملوث کسی ایک بھی مدرسے کی نشاندہی کی گئی ،بار بار اختیارملنے کے باوجود دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے حکومت کوئی متاثرکن کارکردگی نہیں دکھاسکی‘مرکزی شوری کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 12 جنوری 2015 06:24

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2015ء ) امیرجماعت ِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سول عدالتوں کی طرف سے آٹھ ہزار مجرموں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں پر حکومت نے خود عمل درآمد نہیں کیا ،مدارس پر لگائے گئے الزامات کا حکومت آج تک کوئی ثبوت دے سکی نہ دہشت گردی میں ملوث کسی ایک بھی مدرسے کی نشاندہی کی گئی ،16دسمبر کے بعد پوری قوم متحد ہوکر حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگئی تھی اور وزیر اعظم کو دہشت گردی کے خاتمہ کا مینڈیٹ دیا تھا مگر حکومت موقع سے فائدہ اٹھانے میں سو فیصد ناکام رہی ہے ،بار بار اختیارملنے کے باوجود دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے حکومت کوئی متاثرکن کارکردگی نہیں دکھاسکی۔

تحفظ پاکستان بل کے نام سے شہریوں کی آزادیوں کو چھینا گیا مگر بدامنی اور دہشت گردی پر قابو پانے کی کوئی عملی شکل سامنے نہیں لائی گئی،حکومت دہشت گردی کو روکنے کیلئے کوئی پیشگی اقدامات نہیں کرسکی،یوں لگتا ہے کہ حکومت کو عوام کے جان ومال اور عزت کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ،جماعت اسلامی کی شوریٰ نے طے کیا ہے کہ 2015میں بڑے پیمانہ پر رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی اور جماعت اسلامی کے دروازے عام آدمی کیلئے کھول دیئے جائیں گے ،ملک بھر میں ممبر سازی مہم چلا کر ایک کروڑ لوگوں کو جماعت کے ممبر ،کارکن اوررکن بنایاجائے گا ،رابطہ عوام مہم میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر نوجوانوں ،کسانوں اور محنت کشوں کے بڑے بڑے کنونشن منعقد کئے جائیں گے ،یوتھ پالیسی کے تحت دس لاکھ نوجوانوں کو جماعت میں شامل کیا جائے گا،ملک بھر سے اقلیتوں پر مشتمل پاکستانی برادری کو بھی جماعت میں شامل کرکے ان کا علیحدہ ونگ قائم کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سہ روزہ مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد منصورہ میں سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ،امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر،امیر جماعت اسلامی بلوچستان اخوند زادہ عبدالمتین ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی اور سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ اسٹیٹس کو کی مخالف جماعتوں کو متحد کرکے اس کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑی جائے گی ، مٹھی بھر کرپٹ اشرافیہ گزشتہ 68سال سے ملکی وسائل پر قابض ہے جس نے سیاست معیشت اور تمام اداروں کو یرغمال بنارکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کا کام بس بل اور ٹیکس ادا کرنا رہ گیا ہے ،حکمران غریبوں کی خون پیسنے کی کمائی کو اپنے اللوں تللوں پر خرچ کرتے اور بیرونی بنکوں میں موجود اکاؤنٹس میں جمع کرالیتے ہیں ،غریبوں کے نام پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضہ لیا جاتا ہے جس کی ایک پائی بھی غریبوں کے کام نہیں آتی بلکہ یہ قرضے کرپشن کے پروردہ حکمرانون کے بیرونی اکاؤنٹس میں جمع ہوجاتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور بدامنی کے خلاف حکومتی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں نیکٹا کاایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔

سراج الحق نے بتایا کہ شورٰی نے طے کیا ہے کہ امسال بھی 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کو شایان شان طریقے سے منایا جائے اس سلسلہ میں ملک بھر میں ریلیاں جلسے جلوس اور کشمیر کانفرنسز منعقد کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ، سات لاکھ سات قابض بھارتی فوج کشمیر یوں کی نسل کشی کررہی ہے ،حکمران آلو پیاز اور کرکٹ ڈپلو میسی کے ذریعے بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہی ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ قوم اب سقوط ڈھاکہ کی طرح کے کسی اور سانحہ کی متحمل نہیں ہوسکتی ،بلوچستان کے مسئلہ کے حل کیلئے قوم کو متحد کریں گے ،ہم قومی قیادت کو اپنے ناراض بلوچ بھائیوں کے پاس لیکر جائیں گے اورانہیں منا کر پہاڑوں اور غاروں سے واپس لائیں گے ،انہوں نے کہا کہ بلوچ قیادت کو قومی دھارے میں لائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ کراچی اور سندھ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے بااعتماد اتحادی رہے ہیں اس لئے وہ ایک دوسرے کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہیں مبنی برحقیقت ہے اور اس میں کسی کو شک نہیں کرنا چاہئے ۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں سراج الحق نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان معاملات بہت جلد طے پاجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدگی دکھائے تو پی ٹی آئی کو دوبارہ دھرنا دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

متعلقہ عنوان :