آئینی ترمیم ڈنڈے نے منظور کرائی،فوجی عدالتوں کے قیام تک خیر دیکھ رہا ہوں لیکن حکومت نے دھوکہ دہی کا آغاز کردیا ہے،ڈاکٹر طاہر القادری ،دہشتگردی کی پشت پناہی کرنے والے ملک سے دہشتگردی کیسے ختم کرسکتے ہیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار کب تختہ دار پر چڑھیں گے،اب تک جن10دہشتگردوں کو پھانسی دی گئی ان میں سے8 مشرف حملہ کیس کے ملزم تھے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 13 جنوری 2015 09:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم ڈنڈے نے منظور کرائی،فوجی عدالتوں کے قیام تک خیر دیکھ رہا ہوں لیکن حکومت نے دھوکہ دہی کا آغاز کردیا ہے،دہشتگردی کی پشت پناہی کرنے والے ملک سے دہشتگردی کیسے ختم کرسکتے ہیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار کب تختہ دار پر چڑھیں گے،اب تک جن10دہشتگردوں کو پھانسی دی گئی ان میں سے8 مشرف حملہ کیس کے ملزم تھے۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں طاہرالقادری نے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق آج سیاست ہورہی ہے،فوجی عدالتوں کے قیام کی حد تک خیر دیکھ رہا ہوں،ماڈل ٹاؤن واقعے کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دھوکہ دہی کا آغاز کردیا ہے کسی دہشتگرد کو معاف نہیں کیا جاسکتا،لاہور میں پھانسی سے چند منٹ قبل صلح صفائی کرکے مجرم کو بچانے میں حکومت کا ایک وزیر شامل ہے اور دنیا جانتی ہے کہ پنجاب حکومت کے کون کون لوگ دہشتگرد تنظیم سے رابطے میں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے بعد جن10مجرموں کو پھانسی دی گئی ان میں سے ایک سری لنکن ٹیم پر حملے اور ایک اور کو چھوڑ کر باقی تمام مشرف پر حملہ کرنے والے لوگ ہیں ابھی اور کسی بھی مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی،طاہر القادری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں14افراد کی شہادت اور90آدمیوں کوگولیوں سے چھلنی کرنے کا واقعہ ساری دنیا نے دیکھا اس دہشتگردی کے ذمہ دار کب تختہ دار پر چڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،فوجی عدالتوں ،اعلیٰ حکام،آئین میں ترمیم کرنے والوں اور جس ڈنڈے نے ترمیم کرائی سے3سوال کرتا ہوں ایک یہ کہ پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل جو ٹریبونل خود بنایا تھا اس کی رپورٹ آئے،6 ماہ گزرگئے پنجاب حکومت اس رپورٹ کو شائع کرنے سے کیوں گھبراتی ہے اور اسے کیوں دبایا ہوا ہے،اس رپوٹر میں کس کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے؟،دوسرا سوال یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے غیر جانبدار جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے سے کیوں خائف ہے اور بار بار پنجاب پولیس پر مشتمل اپنی مرضی کی جے آئی ٹی کیوں بناتی ہے؟تیسرا سوال یہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ جو سانحہ ماڈل ٹاؤن حملے کا مرکزی کردار ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب نے انہیں بظاہر او ایس ڈی بنا دیا ہے اور انہیں برطرف کیا ہے اسے کس بڑے کام کی جزا میں جنیوا میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا جارہا ہے؟ اور اگر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب قاتل اور منصوبہ ساز نہیں ہیں تو غیر جانبدار طریقے سے فیصلے کیوں نہیں لے رہے۔

انہوں نے کہا کہ جو حکمران خود دہشتگردی کی پشت پناہی کرتے ہوں وہ ملک کو دہشتگردی سے کیسے پاک کرائیں گے،پنجاب اسمبلی میں ماڈل ٹاؤن میں پولیس آپریشن کے حق میں قرارداد پیش ہوئی،پشاور میں دہشتگردی ہوئی ،دہشتگردی کے بعد پوری قوم کو باہرنکلنا چاہئے تھا قوم سوئی ہوئی ہے کہ بچوں کی شہادت کے بعد کوئی بھی باہر نہیں نکلا۔انہوں نے کہا کہ فرانس میں چند بندوں کے مارے جانے کے بعد لاکھوں لوگ صدر اور وزیراعظم،یورپ کے صدور اور وزراء اعظموں کو بھی بلایا گیا اور احتجاج کیا گیا،یہاں پر لیڈر شپ کو نکلنا چاہئے تھا لیکن صرف پاکستان عوامی تحریک نے60شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد ملک میں امن وامان سے متعلق جتنے بھی ادارے ہیں پولیس اور دیگر تمام اداروں کو دہشتگردی کے حاتمے تک فوج کے ماتحت کیا جائے،فوجی عداالتوں میں مقدمات جانے سے قبل وزارت داخلہ میں بھیجنا جرم ہے

متعلقہ عنوان :