محمود عباس کا ترک صدارتی محل میں شاہانہ استقبال،سوشل میڈیا میں ایردوآن پر ترکی کی جدیدیت سے انحراف کا الزام

بدھ 14 جنوری 2015 08:32

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2015ء)فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی ترکی آمد پر ایوان صدر میں ہونے والے زمانہ قدیم کے سج دھج لیے ہوئے استقبال نے ترکی میں سوشل میڈیا کو ایک نیا موضوع دے دیا ہے۔ایک معروف صحافی کاردی گروسل نے اس طرز کے استقبال کو عثمانی دور کے سرکس کا نام دیے ہے جبکہ بعضوں نے اسے صدر رجب طیب ایردوآن کے جدید ترکی اور سیکولر نظریے سے انحراف کا نام دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق محمود عباس ترکی کے صدارتی محل پہنچے تو زینے پر انہیں طیب ایردوآن نے خوش آمدید کہا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سولہ جنگی زرہ بکتر اور آہنی خود پہنے نیزے پکڑے قدیمی روپ کے محافظین اس معزز مہمان کو پروٹوکول دینے اور آداب بجا لانے کے لیے موجود تھے۔اس قدیمی رنگ ڈھنگ کے استقبال پر سوشل میڈیا میں شور ہوا تو صدارتی محل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ سولہ محافظین ترکی کی تاریخی سلطنت میں شامل مملکتوں اور علاقوں کی علامتی نمائندگی کے لیے تھے۔واضح رہے ترک صدارتی محل کے گیارہ سو پچاس کمرے ہیں اور اس کی تعمیر پر چار سو نوے ملین پاونڈ خرچ آئے تھے۔ یہ انقرہ کے بیرون میں قائم ہے۔ طیب ایردوآن کے صدر بننے پر اس کی سج دھج اور نمایاں ہو گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :