پیرس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت آزادی اظہار رائے کیخلاف ہے،چوہدری نثار ،ایسے مدارس جن کے خلاف دہشت گردی ،انتہاء پسندی اور عسکریت پسندی کے ثبوت موجود ہیں ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی،نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام مسالک کے علماء نے کہاہے کہ وہ مدارس میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف کارروائی میں صف اول پر ہوں گے ، وزیر داخلہ

اتوار 18 جنوری 2015 09:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18جنوری۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پیرس جیسے ملک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت آزادی اظہار رائیکے خلاف ہے دہشتگردوں کے دست راست سمجھتا ہوں وہ بندو ق کا استعمال کرتے ہیں فرق صرف اتنا ہے سانحہ پشاور کے بعد ہونے والی اے پی سی کے تمام فیصلوں پر تمام مکاتب فکر کے سربراہوں نے مکمل اعتماد اور حمایت کا اعلان کیا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام مسالک کے علماء نے کہاہے کہ وہ مدارس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی میں صف اول پر ہوں گے ،ایسے مدارس جن کے خلاف دہشت گردی ،انتہاء پسندی اور عسکریت پسندی کے ثبوت موجود ہیں ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم یہ بھی دیکھا جائے گا کہ صوبوں کی جانب سے پیش کی جانے والی رپوٹ کس عرصہ میں مرتب کی گئی ہے ،حسا س اداروں کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 90فیصد مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ان کو اعداد میں شمار نہ کیا جائے،ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود لمبی لائنیں شرمناک ہیں جس کی ذمہ داری ہمیں قبول کرنا ہو گی ،سیکورٹی ایجنسیوں کے لیے بلین روپے فنڈز کی ضرورت ہے فنڈز دے رہے ہیں تاہم پولیس اہلکاروں کو بتادیا کہ موجو دمشینری پر ہی انصار کرنا ہو گاجان کیری ملاقات میں غیرت مند قوم کے تمام خدشات سے آگاہ کیا ،انڈیا کا جھوٹ پاکستان کے سچ کی نسبت زیادہ اثر انداز ہے ،سانحہ پشاور پر جن کی شناخت ہوئی ان کا تعلق پاکستان سے ہے دیگر ممالک نے بہتر تعاون کیا جو خطے کے امن کے لیے مثبت پیش رفت ہے ،دہشت گردوں کے لیے الگ جیلیں بنارہے ہیں جن میں دو صوبوں نے کام مکمل کرلیا ،مدارس کی رجسٹریشن سمیت فنڈز ،طلباء کی تعداد ،کے پی کے میں مدارس کی رجسٹریشن تمام کام مرحلہ وار مکمل کے جائیں گے ،موجودہ حالات 1965ء کی جنگ سے زیادہ خطرناک ہیں اس وقت جنگ بارڈر پر تھی جو اب گلی محلے سے صطح پر پہنچ چکی ہے ،نیکٹا کی 1717پر آنے والی مزاقیہ کالز کی تعداد میں کمی ہوئی اب تعداد 20سے 25فیصد ہے اہم اطلاعات پر گرفتاریاں بھی ہوئیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حساس اداروں کی جانب سے حملوں کی اطلاعات اب بھی موجو د ہیں تاہم ایک دوسرے پر نقطہ چینی کا وقت نہیں ہمیں اپنی صفوں کو مستحکم کرنا ہوگا۔ صوبوں کا اپنے حصے کا کام کرتے ہوئے اپنی غلطی کو ماننا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے حوالے سے میٹنگ اثر انداز رہی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ،میڈیا مالکان ،کام کرنے والے صحافیوں نے یک زبان ہو کر دہشگردوں کے خلاف کارروائی میں فوج اور حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ایک دو جماعتوں کی جانب سے 21ترامیم کے ایک نقطہ پر اعتراض ہے جس کو حکومت دور کرلے گی ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پیرس جیسے ملک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت آزادی اظہار رائیکے خلاف ہے دہشتگردوں کے دست راست سمجھتا ہوں وہ بندو ق کا استعمال کرتے ہیں فرق صرف اتنا ہے سانحہ پشاور کے بعد ہونے والی اے پی سی کے تمام فیصلوں پر تمام مکاتب فکر کے سربراہوں نے مکمل اعتماد اور حمایت کا اعلان کیا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام مسالک کے علماء نے کہاہے کہ وہ مدارس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی میں صف اول پر ہوں گے ۔

ایسے مدارس جن کے خلاف دہشت گردی ،انتہاء پسندی اور عسکریت پسندی کے ثبوت موجود ہیں ان کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم یہ بھی دیکھا جائے گا کہ صوبوں کی جانب سے پیش کی جانے والی رپوٹ کس عرصہ میں مرتب کی گئی ہے ۔حسا س اداروں کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 90فیصد مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ان کو اعداد میں شمار نہ کیا جائے۔

ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود لمبی لائنیں شرمناک ہیں جس کی ذمہ داری ہمیں قبول کرنا ہو گی ۔سیکورٹی ایجنسیوں کے لیے بلین روپے فنڈز کی ضرورت ہے فنڈز دے رہے ہیں تاہم پولیس اہلکاروں کو بتادیا کہ موجو دمشینری پر ہی انصار کرنا ہو گاجان کیری ملاقات میں غیرت مند قوم کے تمام خدشات سے آگاہ کیا ،انڈیا کا جھوٹ پاکستان کے سچ کی نسبت زیادہ اثر انداز ہے ۔

سانحہ پشاور پر جن کی شناخت ہوئی ان کا تعلق پاکستان سے ہے دیگر ممالک نے بہتر تعاون کیا جو خطے کے امن کے لیے مثبت پیش رفت ہے ۔دہشت گردوں کے لیے الگ جیلیں بنارہے ہیں جن میں دو صوبوں نے کام مکمل کرلیا ۔مدارس کی رجسٹریشن سمیت فنڈز ،طلباء کی تعداد ،کے پی کے میں مدارس کی رجسٹریشن تمام کام مرحلہ وار مکمل کے جائیں گے ،موجودہ حالات 1965ء کی جنگ سے زیادہ خطرناک ہیں اس وقت جنگ بارڈر پر تھی جو اب گلی محلے سے صطح پر پہنچ چکی ہے ۔

نیکٹا کی 1717پر آنے والی مزاقیہ کالز کی تعداد میں کمی ہوئی اب تعداد 20سے 25فیصد ہے اہم اطلاعات پر گرفتاریاں بھی ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ عیسائی رہنماء کی جانب سے مذہب پر بیان خوش آئندہے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے اب بھی حملوں کا خدشہ ہے اپنی کمر لس لیں صبر اور حوصلہ سے کام لینا ہو گا تو کامیابی ملے گی خاکوں کی اشاعت کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں اور میڈیا کی جانب سے متفقہ قرارداد آئی ایسے واقعات سے دہشت گردوں کو فائدہ ملے گا یہ وقت ہمارے متحد ہونے کا ہے ۔