چارسدہ ،متنازعہ دارالعلوم پر فائرنگ ،ایک شخص جاں بحق،مہتمم دوساتھیوں سمیت گرفتار،عوام کا نعش کو سٹرک پر رکھ کر زبردست احتجاجی مظاہرہ اور مشتعل مظاہرین نے متنازعہ دارالعلوم کی دیواروں کو مسمار اور کھڑکیاں اور فرنیچر کو آگ لگادی

جمعرات 22 جنوری 2015 08:53

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جنوری۔2015ء) ترنگزئی کی قبرستان میں متنازعہ درالعلوم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق،درالعلوم مہتمم دوساتھیوں سمیت گرفتار، واقع کیخلاف ترنگزئی کے عوام نے نعش کو سٹرک پر رکھ کر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور مشتعل مظاہرین نے متنازعہ درالعلوم کی دیواروں کو مسمار اور اس میں موجود کھڑکیاں اور فرنیچر کو آگ لگادی جبکہ قریبی متنازعہ فش ہٹ کو بھی جلا دیا گیا علاقے میں کشیدگی کے پیش نظر ڈی پی او چارسدہ سمیت پولیس کی بھاری نفری اور ضلعی انتظامیہ موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا ۔

مدعی صالح محمد ولد یار محمد سکنہ ترنگزئی خٹ کورونہ کے مطابق ترنگزئی میں گزشتہ روز متنازعہ درالعلوم کے قریب ایک میت کی تدفین کی اجازت مہتمم درالعلوم کی طرف سے نہ د ینے پر اہل علاقہ مشتعل ہوکر بدھ کے روز صبح کے وقت روڈ بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران ہمارے اور پیر اشفاق کے درمیان میتوں کو قبرستان میں نہ دفنانے پر تکرار ہوئی اس دوران پیر اشفاق نے چند کسان کے ہمراہ فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں میرا بھائی خیال محمد ولد یار محمد سکنہ خٹ کورونہ ترنگزئی گولی لگنے سے جان بحق ہوگیا بعد ازاں میر عالم اور محمد علی کی قیادت میں اہل علاقہ نے نعش کو سڑک پر رکھ کر احتجاجا روڈ بلاک کر کے مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قبرستان اہلیان ترنگزئی کا پرانا قبرستان ہے جس میں پیر اشفاق نے متنازعہ درالعلوم اور فش ہٹ بنادیا ہے اور اب اہلیان ترنگزئی کے میتوں کو تدفین کیلئے نہیں چھوڑتے جس پر علاقے کے لوگوں کو انتہائی افسوس اور مشکلات کا سامنا رہا ۔ انہوں نے انتظامیہ سے تعاون کا مطالبہ کیاعلاقے میں کشیدگی کے پیش نظر ڈی پی او چارسدہ شفیع اللہ خان بمعہ ڈی ایس پیز پولیس کی بھاری نفری اور ضلعی انتظامیہ کے ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنرچارسدہ نیک محمد خان،تنگی کے شاہ نوازخان موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو کنٹرول کر کے مظاہرین کیساتھ کامیاب مذاکرات کئے۔

جس کے بعد مظاہرین نے دوبارہ نعش کو اٹھا کر روڈ کو دوبارہ بندکردیا اورنعش کو اٹھا کرمتنازعہ درالعلوم افضل العلوم لے گئے۔ اہل علاقہ نے متنازعہ درالعلوم سے قرآن پاک ،دینی کتب اور طلباء سمیت ان کا ضروری سامان محفوظ طریقے سے نکالنے کے بعد مشتعل مظاہرین نے مدرسہ مذکورہ کے چار دیواری کو گرادیا اور مدرسہ کے برآمد ے میں چارپائیوں اور کرسیوں کو آگ لگادی۔

بعدازاں مقتول خیال محمد کو مذکورہ درالعلو م کے وسط میں سپردخاک کردیا۔بعدازاں ڈی پی او چارسدہ شفیع اللہ خان اور ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر چارسدہ نیک محمد خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے بروقت کاروائی کر کے حالات کو کشیدگی سے بچالیا ہے انہوں نے کہاکہ قانون کیمطابق کاروائی کی گئی ہے اور ملزمان کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کر لیا ہے جس کے نتیجے میں درالعلوم مہتمم دو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :