سینٹ کی سب کمیٹی برائے خزانہ نے نجکاری کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے نج کاری کے قوانین میں بعض ترامیم کی منظوری دیدی ، مختلف معاملات پر نج کاری کمیشن اور سب کمیٹی کے مابین اگلے ہفتے میں مذید بحث پر اتفاق کر لیا گیا ، ماضی میں نجکاری کے عمل میں خامیوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،چیرمین نجکاری کمیشن، بدقسمتی سے پاکستان میں ایسی مثالیں موجود ہیں جب قومی اثاثوں کو کوڑیوں کے مول بیچ دیا گیا چین کے ساتھ تجارت کے بارے میں کئے جانے والے معاہدے شرمناک مثالیں ہیں ہمیں ایسا طریقہ کار وضح کرنے کی ضرورت ہے کہ تمام عمل شفاف طریقے سے مکمل ہو اور قوم کی امانت میں خیانت نہ ہوسکے، سینٹر محمد طلحہ محمود

جمعہ 23 جنوری 2015 06:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جنوری۔2015ء) سینٹ کی سب کمیٹی برائے خزانہ نے نج کاری کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے نج کاری کے قوانین میں بعض ترامیم کی منظوری دیدی قومی اثاثوں کو مالکانہ حقوق پر نہ دینے، نج کاری میں حصہ لینے والے حکومتی اہلکار،ان کی جانب سے زاتی مفادات نہ ہونے ،نیشنل سیکورٹی کا قانون بنانے، نج کاری سے حاصل ہونے والی آمدنی کو قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے، پوسٹ اڈٹ اور نج کاری کے لئے پیش کئے جانیوالے اداروں کے ساتھ موجودہ قیمتی اراضی فروخت نہ کرنے پر طویل بحث کے بعد معاملات پر نج کاری کمیشن اور سب کمیٹی کے مابین اگلے ہفتے میں مذید بحث پر اتفاق کر لیا گیا سب کمیٹی کااجلاس کمیٹی کے کنوئینر سینیٹر محمد طلحہ محمود کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں سینٹر سیدہ صغرہ امام سینٹر عثمان سیف اللہ نجکاری کمیشن کے چیرمین محمد زبیر سیکرٹری نجکاری کمیشن اور خزانہ کے افسران نے شرکت کی سب کمیٹی کے اجلاس میں نجکاری کے قوانین میں ترامیم سے متعلق سینیٹر سیدہ صغرہ امام کی جانب سے پیش کی جانے والی ترامیم پر بحث کی گئی اس موقع پر نجکاری کمیشن کے چیرمین محمد زبیر نے کہاکہ پوری دنیا میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے کہ نجکاری میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے اصل مالکان یا اس کے پیچھے کون ہے ان کا پتہ لگایا جا سکے انہوں نے کہاکہ نجکاری کے سلسلے میں نیب سمیت تمام متعلقہ اداروں کو نجکاری میں شامل کرتے ہیں اور تمام عمل کو شفاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر ہم قوانین میں مذید سختی کریں گے تو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے اور نجکاری کے عمل میں حصہ لینے والے نہیں آئیں گے انہوں نے کہاکہ ماضی میں نجکاری کے عمل میں خامیوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے وقت اتصالات کے ساتھ کیا جانیوالا معاہدہ پاکستان کو 800ملین ڈالر کی خطیر ر قم کی ادائیگی میں 8سال تک رکاؤٹ بنا رہا اب ہم نے معاہدے کے مطابق پی ٹی سی ایل کے اثاثے منتقل کر دئیے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی معاملات طے ہو جانے کے بعد پاکستان کو بقایا رقم مل جائے گی انہوں نے بتایاکہ نجکاری کا عمل مکمل ہونے کے بعد معاہدے کی کاپی نیب سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فراہم کر دی جاتی ہے سب کمیٹی کے کنوینئر سینٹر محمد طلحہ محمود نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں ایسی مثالیں موجود ہیں جب قومی اثاثوں کو کوڑیوں کے مول بیچ دیا گیا چین کے ساتھ تجارت کے بارے میں کئے جانے والے معاہدے شرمناک مثالیں ہیں ہمیں ایسا طریقہ کار وضح کرنے کی ضرورت ہے کہ تمام عمل شفاف طریقے سے مکمل ہو اور قوم کی امانت میں خیانت نہ ہوسکے اس موقع پر سینیٹر سیدہ صغرہ امام اور سینٹر عثمان سیف اللہ خان نے کہا کہ پوری دنیا میں نجکاری کی مثالیں موجود ہیں کہ ہر ملک اپنے تحفظ اور سلامتی کو اولین ترجیح دیتا ہے مگر پاکستان میں ایسا نہیں کیا جاتا اور قومی اثاثے غیر ملکیوں کے ہاتھوں میں فروخت کر دئیے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ ریکوڈک منصوبہ اس کی ایک بڑی مثال ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں قومی اہمیت کے حامل اداروں کی نجکاری میں نہایت احتیاط سے کام لینا چاہیے ایسا نہ ہو کہ ملک کو فائدہ پہنچانے کی بجائے ہم چند ملین ڈالر کی خاطر نقصان کے ذمہ دار بنیں اس موقع پر سب کمیٹی کے اراکین اور کنوینئر نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ نجکاری کے قوانین میں ترامیم کے لئے آئندہ میٹنگ نجکاری کمیشن کے آفس میں منعقد کی جائے گی

متعلقہ عنوان :