آئین وقانون کو ویب سائٹ پر ڈالنے ، مقامی زبانوں میں ترجمہ کرنے اور عوام کو اس کی مفت اور آسان فراہمی کیلئے دائر درخوا ستیں ،جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادیا، معاملہ سنجیدہ ہے اس پر خصوصی بینچ قائم کیاجائے،عدالت کی ا ستدعا، ویب سائیٹ پر کاؤنٹر ٹیررازم کا کوئی قانون موجود نہیں اس طرح دہشتگردوں کیخلاف کیسے لڑائی لڑینگے ،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس،اگر صحافیوں کو کالعدم تنظیموں کے نام نہیں معلوم تو اس پر ان کو سزا بھی مل سکتی ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی

جمعہ 23 جنوری 2015 06:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جنوری۔2015ء )سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئین اور قانون کو ویب سائٹ پر ڈالنے ، مقامی زبانوں میں ترجمہ کرنے اور عوام کو اس کی مفت اور آسان فراہمی کیلئے دائر درخواستوں کا معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجواتے ہوئے ان سے استدعا کی ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اس پر خصوصی بینچ قائم کیاجائے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویب سائیٹ پر کاؤنٹر ٹیررازم کا کوئی قانون موجود نہیں اس طرح دہشتگردوں کیخلاف کیسے لڑائی لڑینگے صحافیوں تک کو کالعدم تنظیموں بارے کوئی معلومات نہیں وہ کیسے رپورٹنگ کرینگے اگر عوام کو ان کے اپنے ملک کے قوانین سے آگاہی نہیں ہوگی تو وہ کیسے حقوق تک رسائی حاصل کرسکیں گے حکومت دہشتگردی کیخلاف اور اس کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کرے جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر صحافیوں کو کالعدم تنظیموں کے نام نہیں معلوم تو اس پر ان کو سزا بھی مل سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں اس دوران سیکرٹری قانون محمد رضا خان پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت تمام قوانین کو ویب سائیٹ پر ڈال رہی ہے اس طرح کے اقدامات کو مکمل کرنے کیلئے مہلت کی ضرورت ہے اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ عام معاملہ نہیں ہے یہ ایک سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے اس کا حل چاہتے ہیں اگر ویب سائیٹ پر قوانین موجود نہیں تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد کی جائے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اٹھائیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کردیا ہے اور ان سے استدعا کی ہے کہ اس اہم نقطے پر جسٹس کا خصوصی بینچ تشکیل دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :