لاہور ، این اے 122 میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے کمیشن کے جج نے الیکشن ٹربیونل میں رپورٹ جمع کرا دی، این اے122 میں ایک بھی ووٹ جعلی نہیں نکلا،حلقے میں بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں،حتمی فیصلہ الیکشن ٹریبونل نے کرنا ہے،غلام حسین اعوان ،پولنگ کے دوران عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا ، بغیر مہر بیلٹ پیپرز کو مسترد کردیا ،بیان قلمبند، تیس ہزار سے زائد کاؤنٹر فائل بیلٹ پیپرز کو ماننے یا نہ ماننے کا فیصلہ کمیشن نے الیکشن ٹربیونل پر چھوڑ دیا ،دھاندلی کے واضح ثبوت سامنے نہیں آئے‘ کلیریکل غلطی یا عملے کی لاپرواہی کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے‘ تحقیقاتی رپورٹ میں آنے والی خامیوں کا فائدہ کسی ایک امیدوار کو نہیں دیا جا سکتا‘ الیکشن ٹریبونل کے جج کے ریمارکس

اتوار 25 جنوری 2015 05:07

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25جنوری۔2015ء ) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے کمیشن کے جج ملک غلام حسین نے الیکشن ٹربیونل میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے بیان قلمبند کرایا کہ پولنگ کے دوران عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا ہے ، بغیر مہر بیلٹ پیپرز کو مسترد کردیا جبکہ تیس ہزار سے زائد کاؤنٹر فائل بیلٹ پیپرز کو ماننے یا نہ ماننے کا فیصلہ کمیشن نے الیکشن ٹربیونل پر چھوڑ دیا جبکہ الیکشن ٹریبونل کے جج نے کہا کہ دھاندلی کے واضح ثبوت سامنے نہیں آئے تحقیقاتی رپورٹ میں خامیوں کا فائدہ کسی ایک امیدوار کو نہیں دیا جا سکتا کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے این اے 122 میں دھاندلی پر الیکشن ٹربیونل کی جانب سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیشن کے جج ملک غلام حسین اعوان نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ ٹربیونل میں پیش کردی اور انہوں نے اس رپورٹ پر بیان بھی قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ این اے 122 میں پولنگ کے دوران لاپرواہی اور غفلت کا بدترین مظاہرہ کیا ہے بیلٹ پیپر کی پشت اور کاؤنٹر فائل پر پولنگ عملے کی مہر اور دسختط جو کہ قانون کے مطابق ضروری ہیں وہ بھی موجود نہیں ملک غلام حسین نے بتایا کہ جس بیلٹ پیپرز کے پیچھے مہر نہیں ہے ان کو مسترد کردیا اور جن بیلٹ پیپرز کے ساتھ کاؤنٹر فائل ہیں جن کی تعداد تیس ہزار 132ہے جن کو دھاندلی کے زمرے میں لیا جاسکتا ہے اس پر جج نے رپورٹ اور زبانی بھی نہیں بتایا کہ دھاندلی ہوئی اب تیس ہزار 132کاؤنٹر فائل کو قبول کرنا یا نہ کرنا الیکشن ٹربیونل کے اختیار میں ہے۔

(جاری ہے)

کمیشن کے جج ملک غلام حسین کے بیان کے بعد سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور عمران خان کے وکلاء نے جراح کی جس میں ایاز صادق کے وکلاء نے تحقیقات جج سے پوچھا کہ این اے 122 پر کتنی دھاندلی سامنے آئی ہے جس پر جج نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل میں بیان ریکارڈ کرایا کہ دھاندلی نظر نہیں آئی لیکن بے ضبطگیاں اور عملے کی غفلتیں نظر آئی ہیں ان کو رپورٹ میں بھی پیش کر دیا گیا ہے جبکہ عمران خان کے وکیل نے بھی کمیشن کے جج سے جراح کرتے ہوئے پوچھا کہ جو بیلٹ پیپرز مختلف رنگ اور کاؤنٹر فائل کی سیریز کا اصل سیریز سے نہ ملنا اور بیلٹ پیپر کی پشت پر مہر اور دستخطوں کا نہ ہونے کے حوالے سے کمیشن نے کیا کیا۔

جس پر کمیشن کے جج نے کہا کہ اس کا فیصلہ الیکشن ٹربیونل نے کرنا ہے کہ وہ بیلیٹ پیپر کی طرح کاؤنٹر فائل کو مسترد کرتے ہیں۔ جراح کے بعد الیکشن ٹریبونل لاہور کے جج نے کہا کہ این اے 122 پر بے ضبطگی اور پولنگ عملے کی غفلت کے شواہد نظر آئے ہیں لیکن اس کا فیصلہ بادی النظر ایک امیدوار کے حق میں نہیں دیا جا سکتا تاہم وقت آنے پر اس کا فیصلہ بھی قوم کے سامنے آجائے گا جس کے بعد الیکشن ٹریبونل کے جج نے این اے 122پر مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کر دی ۔

ادھراین اے122 میں دھاندلی کی تحقیقات کر نے والے لوکل کمیشن کے سربراہ غلام حسین اعوان نے کہا ہے کہ این اے122 میں ایک بھی ووٹ جعلی نہیں نکلا،حلقے میں بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں،حتمی فیصلہ الیکشن ٹریبونل نے کرنا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز این اے122 میں دھاندلی کے حوالے سے ٹریبونل کے سامنے حتمی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

غلام حسین اعوان نے کہا کہ این اے 122 میں دھاندلی نہیں ہوئی کیونکہ جانچ پڑتال کے دوران ایک ووٹ بھی جعلی نہیں نکلا البتہ حلقے میں بد انتظامی ضرور ہوئی ہے ۔فارم 14 اور15 موجود نہیں تھے اور بیگ کی سیلیں ٹوٹی ہوئی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے تو دھاندلی نظر نہیں آئی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حتمی فیصلہ الیکشن ٹریبونل نے کرنا ہے اور یہ الیکشن ٹریبونل پر منحصر ہے کہ وہ الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہیں یا نہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نے حتمی رپورٹ الیکشن ٹریبونل کو پیش کر دی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے الیکشن ٹریبونل کو کوئی رائے نہیں دی اور نہ ہی الیکشن ٹریبونل نے مجھ سے اس حوالے سے کوئی رائے مانگی ہے۔