اسلام آباد ہائیکورٹ،سلمان تاثیر کے قتل میں ملوث ملزم ممتاز قادری کیس کی سماعت (آج) ہوگی،ایک تصویر کی بنیاد پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی کردار کشی کی مذمت ،شرانگیز مہم عدلیہ کو آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جو قانون کے مطابق جرم ہے،سرکاری ترجمان

منگل 27 جنوری 2015 08:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جنوری۔2015ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل میں ملوث ملزم ممتاز قادری کیس کی سماعت (آج) منگل کے روز ہوگی۔ جسٹس نورالحق این قریشی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل ڈویژن بنچ ملزم کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کرے گا۔ درخواست گزار کے وکیل میاں نذیر احمد‘ ملک محمد رفیق‘ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف پر مشتمل وکلاء کا پینل جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان عدالت عالیہ میں پیش ہوں گے۔

واضح رہے کہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل میں ملوث ملزم ممتاز قادری کی اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اقبال حمیدالرحمن اور جسٹس محمد انور خان کاسی نے اپیل منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے جاری کئے گئے سزائے موت کے حکم نامے کو معطل کردیا تھا اور فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ ممتاز قادری کیس کی سماعت تقریباً تین سال کے عرصے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ادھرسرکاری ترجمان نے ایک تصویر کی بنیاد پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی کردار کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک شرمناک اور مذموم کاوش قراردیا ہے اور کہا ہے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایسی شرانگیز مہم عدلیہ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جوکہ پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں سرکاری ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز ایک نجی نیوز چینل پر پاورپلے کے نام سے پروگرام نشرکیا گیا جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی 27جنوری 2015ء کی کازلسٹ میں اپیلانٹ ممتاز قادری کے مقدمہ کو سماعت کیلئے دو رکنی بینچ میں مقرر ہونے کی بات کی گئی اور صحافت کے تمام تقاضوں اور اخلاقیات کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی فاضل جج اسلام آباد ہائی کورٹ کو متنازعہ بناکر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

اس کردار کشی کا محرک سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی تصویر جس میں راجہ یاسر شکیل ایڈوکیٹ، اسلام آباد ، ممتاز قادری کا بوسہ لے رہے ہیں کو مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی ظاہر کرنے کی مذموم اور شرمناک کاوش ہے۔ متنازعہ تصویر سے مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کوئی واسطہ نہ ہے اور وہ اپنے فیصلے مکمل غیر جانبداری ، قانون وانصاف کے تقاضوں اور بغیر کسی دباؤ کے کرتے ہیں۔وہ نہ تو ملزم کے کبھی وکیل رہے اور نہ ہی کسی مہم کا حصہ تھے۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایسی شرانگیز مہم عدلیہ کو اپنی آئینی ذمہ داریوں سے روکنے اور ان کے کام پر اثرانداز ہونے کی سازش ہے جوکہ پاکستان کے قانون کے مطابق جرم ہے۔