پٹرولیم بحران کا ذمہ دار میں خود ہوں،استعفیٰ لینا وزیراعظم کا اختیار ہے،وزیر پٹرولیم،بحران کا پہلے سے اندازہ لگانا ممکن نہ تھا، وزیرپٹرولیم پر ایم کیو ایم کی تنقیدپر کمیٹی میں ہنگامہ، ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی،بحران کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے پر وزارت پٹرولیم اور اوگرا کے حکام کی تلخ کلامی،ارکان نے بحران کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا

جمعرات 29 جنوری 2015 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جنوری۔2015ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں ملک میں جاری پٹرول بحران پر وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پٹرولیم بحران کا ذمہ دار میں خود ہوں،اس بحران کے بارے میں پہلے سے منصوبہ بندی کرنا ممکن نہیں تھا،وزیراعظم کسی بھی وقت مجھ سے وزارت سے استعفیٰ لے سکتے ہیں،اس کا اختیار وزیراعظم کو ہے،میرا بحران سے کوئی تعلق نہیں،بحران کا پہلے سے اندازہ لگانا ممکن نہ تھا، وزیرپٹرولیم پر ایم کیو ایم کی تنقید کرنے پر کمیٹی میں ہنگامہ ہوااور ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی،بحران کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے پر وزارت پٹرولیم اور اوگرا کے حکام کی تلخ کلامی ہوئی،ارکان نے بحران کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو یہاں بلال ورک کی صدارت میں ہوا جس میں پٹرولیم بحران کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اس دوران وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ائیربلیو میں بحران آیا تھا میں نے اسے اس وقت منظم کیاجب 152 افراد مارے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ پٹرول بحران کی پہلے سے پیشگوئی کوئی نہیں کرسکتا،کراچی میں پٹرول بحران ایک شرارت سے پیدا ہوا،ایم کیو ایم اس شرارت کا کھوج لگائے۔

چےئرمین اوگرا نے کہا کہ پٹرول بحران کی ذمہ دار اوگرا نہیں ہے،سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے کہا کہ بحران کا ذمہ دار اوگرا ہے دونوں نے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی۔پٹرول سٹوریج کی مانیٹرنگ کرنا اوگرا کی ذمہ داری ہےِ سیکرٹری پٹرولیم کے بیان پر اوگرا چےئرمین نے ہنگامہ کھڑا کردیا،ناصر خٹک نے کہا کہ اگربحران کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تو پھر افسران کو معطل کیوں کیا جاتا ہے۔

وزیر پٹرولیم نے کہا کہ کمیٹیاں تحقیقات کر رہی ہیں،حقیقت جلد سامنے آجائے گی،مستقبل میں یہ بحران پیدا نہیں ہوگا،ایم این اے ساجد نے پوچھا کہ پی ایس او خسارہ میں کیوں جارہا ہے،وزیر نے کہا کہ پی ایس او خسارہ میں نہیں ہے،اس کو مسئلہ گردشی قرضہ کا ہے،سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ پاک ایران منصوبہ پر عمل جاری ہے اوگرا چےئرمین نے کہا کہ بحران کے ذمہ دار ہم نہیں وزارت پٹرولیم ہے،کمیٹی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے جو بحران کی تحقیقات کرے۔

نواب وسان نے کہا کہ یہ پٹرولیم دہشتگردی ہے،وزارت پٹرولیم کی کمیٹی ہر ماہ پٹرول سٹوریج کا جائزہ لیتی ہے،بحران کا ذمہ دار بھی وہ ہے اب بھی ملک میں9دن کا سٹاک موجود ہے ،کمیٹی نے کہا کہ وزراء استعفیٰ دیں ، ملک میں کم از کم ایک ماہ کا ذخیرہ ہونا چاہئے،ملک میں سٹوریج بڑھانا چاہئے۔وزارت پٹرولیم نے بتایا کہ گیس انفراسٹرکچر سیس کے تحت94ارب روپے اکٹھے ہوئے ہیں،یہ رقم کا تیسرا حصہ جمع ہوا ہے اور بھی لوگوں سے اکٹھا کرنا ہے،سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ یہ ٹیکس پاک ایران گیس اور ایل این جی منصوبہ پر خرچ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی مخالفت کے باوجود پاک ایران منصوبہ پر کام ہو رہا ہے،ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے اس ٹیکس کو مسترد کردیا اور چےئرمین کمیٹی نے معاملہ کو اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا۔سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ اس ٹیکس کے تحت جمع ہونے والی رقم وزارت خزانہ کے پاس ہے۔وفاقی وزیر اکرم درانی نے کہا کہ 94 ارب روپے ملک کے اندر سرمایہ کاری کرکے اور گیس بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنوں میں تیل وگیس کے ذخائر ہیں لیکن کمپنیاں وہاں ڈرلنگ 10سال سے نہیں کر رہی ہیں۔چےئرمین بلاک ورک نے کہا کہ جن کمپنیوں نے معاہدہ کے تحت کام شروع نہیں کیا تو ان کے معاہدے ختم کردے،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں ڈی جی کنسیشن کو طلب کرلیا۔اوجی ڈی سی ایل کے ایم ڈی محمد رفیع نے کہا کہ ملازمین کی 3عدد ہاؤسنگ سوسائٹیاں موجود ہیں،ملازمین خود انتظام سنبھالے ہوئے ہیں،کمیٹی نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ میں شامل اوجی ڈی سی ایل کے ملازمین کی فہرستیں طلب کرلی۔

ایچ ڈی آئی پی نے بتایا کہ تھرکول کی نسبت بدین میں برآمد ہونے والا کوئلہ کوالٹی کی نسبت بہتر ہے اس کی بی ٹی ویلیو11000ہے جبکہ تھرکوئلہ کی 6000 ہے،بونیر میں ایسی دھات ملی ہے جو نایاب ہے اس کی چین سے بھی بہتر کوالٹی ہے۔اکرم درانی نے کہا کہ ملک میں خدا نے سب کچھ دیا ہے لیکن ہم یہ چیزیں درآمد کرتے ہیں،ملک میں صرف34رگ موجود ہیں جو ناکافی ہیں حکومت سے جیولوجی سروے کیلئے4رگیں کی منظوری ہوچکی ہے لیکن فنڈز فراہم نہیں کئے پٹرولیم ہاؤس کی تعمیر کے لئے فنڈز مل گئے ہیں ۔