حکمران جماعت کو ٹف ٹائم دیتے دیتے خود تحریک انصاف بھنور میں پھنسنے لگی، پارٹی کے اندر کئی بحران جنم لینا شروع ہوگئے ”باغی گروپ“ نے اتوار کو اجلاس طلب کرلیا ،مرکزی رہنما اعجاز چوہدری کی کوئی اجلاس بلانے کی تردید، دھاندلی کیخلاف تحریک چلانے پر اندرونی معاملات پر توجہ نہ دے سکے ، کوئی بحران نہیں ، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ، تمام معاملات کنٹرول میں ہیں،خصوصی بات چیت

جمعرات 29 جنوری 2015 09:17

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جنوری۔2015ء ) حکمران جماعت کو ٹف ٹائم دیتے دیتے خود تحریک انصاف بھنور میں پھنسنے کے قریب پہنچ گئی اور پارٹی کے اندر کئی بحران جنم لینا شروع ہوگئے ہیں اور ”باغی گروپ“ نے اتوار کو اجلاس طلب کرلیا ہے تاہم مرکزی رہنما اعجاز چوہدری نے اس اجلاس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی کیخلاف تحریک چلانے پر اندرونی معاملات پر توجہ نہ دے سکے ، کوئی بحران نہیں ، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ، تمام معاملات کنٹرول میں ہیں ۔

باوثوق ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک گیر انٹرا پارٹی انتخابات اس وقت منعقد کرائے جب عام انتخابات عین سر پر تھے جس پرچیئرمین عمران خان کو پارٹی کے اندر اور باہر سے شدید دباؤ کا سامنا تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے جمہوری عمل کو مکمل کرنے پر زور دیا جس کا بہرحال عام انتخابات پر بھی اثر ہوا لیکن 2014ء میں انٹرا پارٹی الیکشن کی روشنی میں نیشنل کونسل اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی جاتی تھی مگر 2013ء کے عام انتخابات نے چیئرمین تحریک انصاف کو دلبرداشتہ کردیا اور انہوں نے تمام اندرونی معاملات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتخابی دھاندلیوں پر توجہ دے ڈالی اور اس سلسلے میں پہلے مرحلے پر وائٹ پیپر شائع کیا گیا بعد ازاں سابق چیف جسٹس ، موجودہ وزیراعظم سمیت دیگر کو مورد الزام ٹھہرایا اور پورا سال اس وضاحت میں گزار دیا بعد میں 2014ء میں احتجاجی تحریک کااعلان کردیا اور بالاآخر 16 دسمبر کے افسوسناک سانحہ کے بعد اس تحریک کو عملاً ختم کردیا گیا البتہ اس کے باوجود پارٹی کی اندرونی طور پر بدلتی صورتحال پر توجہ نہ دی اور آخر کار پارٹی کے اندر سے بحران نے جنم لے لیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق انٹرا الیکشن جیتنے والے تحریکی عہدیداروں نے فروری کے پہلے ہفتے میں اجلاس طلب کرلیا ہے تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جاسکے جیسے ہی یہ خبر پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت تک پہنچی تو انہوں نے مسئلہ کے حل کیلئے سر جوڑ لئے۔ اس سلسلے میں جب خبر رساں ادارے نے پاکستان تحریک انصاف صوبہ پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ دھاندلی کے خلاف تحریک چلانے کے باعث قیادت یا ان کے اندرونی معاملات پر توجہ نہ دے سکی اور اس سلسلے میں کارکنوں کی شکایات بھی جائز ہیں البتہ انہوں نے کسی بحران کے خدشہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور نہ ہی کارکنوں نے کوئی اجلاس بلایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی دستور کے مطابق جو بھی جمہوری روایات ہیں ان پر من وعن عملدرآمد کیا جائے گا کیوں کہ ہماری مسلم لیگ (ن) سے بھی اس بات پر اختلاف ہے کہ حق حق دار تک پہنچایا جائے اور اس سلسلے میں تحریک انصاف کے کسی کارکن کی حق تلفی نہیں ہوگی اور اس سلسلے میں جس حد تک ممکن ہوسکا کارکنوں کی تسلی و تشفی کی جائے گی ۔