گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اپنے عہدے سے مستعفی، شریف برا درا ن سے کو ئی اختلا ف ہے نہ ہی استعفی کے لئے دبا و ڈا لا گیا ،کہ ملک پر قبضہ مافیا کا راج ہے اور مافیا کے لوگ گورنر کے عہدے سے زیادہ طاقت ور ہیں،ملک میں ایک ہی طبقے کو حکمرا نی کا حق حا صل نہیں ہو نا چا ہیے ،قوم سے معافی مانگتا ہوں کہ ان کے دکھوں کا مداوا نہیں کرسکا، برطانوی شہریت چھوڑ کر پاکستان آیا تھا کہ پاکستان کے عوام کیلئے کچھ کرسکوں لیکن جو ظلم اور ناانصافیاں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور ان کے خاتمے کیلئے میں نا کا می کے بعد مجھے اس عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں،قوم سے وعدہ کرتا ہوں عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے ذاتی حیثیت میں جدوجہد جاری رکھوں گا، اپنے اہلخانہ اور دوست احباب سے مشاورت کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں اہم اعلان کرونگا، چوہدری محمد سرور کا لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 30 جنوری 2015 08:53

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30جنوری۔2015ء )گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے معاشرتی ناہمواریوں اور ناانصافیوں سے مایوس ہوکر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میں قوم سے معافی مانگتا ہوں کہ ان کے دکھوں کا مداوا نہیں کرسکا میں یہ سوچ کر برطانوی شہریت چھوڑ کر پاکستان آیا تھا کہ پاکستان کے عوام کیلئے کچھ کرسکوں لیکن جو ظلم اور ناانصافیاں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور ان کے خاتمے کیلئے میں کچھ نہ کرسکا اس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اس عہدے سے چمٹے رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے لیکن میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے ذاتی حیثیت میں جدوجہد جاری رکھوں گا اور اپنے بے بس اور لاچار پاکستانی بہن بھائیوں کو مہنگائی ، بدامنی ، دہشتگردی ، ظلم او ر ناانصافی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑونگا اور چند روز میں اپنے اہلخانہ اور دوست احباب سے مشاورت کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں اہم اعلان کرونگا ۔

(جاری ہے)

۔ وزیر اعظم نواز شریف سمیت کسی نے بھی استعفے دینے کے لئے مجبور نہیں کیا بلکہ استعفے اپنی مرضی سے دیا ہے ،کہ ملک پر قبضہ مافیا کا قبضہ ہے اور مافیا کے لوگ گورنر کے عہدے سے زیادہ طاقت ور ہیں۔ملک میں ایک ہی طبقے کو حکمرا نی کا حق حا صل نہیں ہو نا چا ہیے ۔گزشتہ روز لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب میرے بیک گراؤنڈ سے اچھی طرح واقف ہیں میں پاکستان میں پیدا ہوا اور ایک بہتر مستقبل کی امید لئے میں برطانیہ چلا گیا اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ مجھے میری محنت کا صلہ دیا اور اللہ کے فضل سے برطانیہ کی تاریخ میں میں پہلا مسلمان اور پاکستانی ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوا ۔

لیکن میرے دل میں ہمیشہ پاکستان اور اس ملک کے عوام کیلئے یہ خواہش اور تڑپ موجود رہی کہ میرے تجربات اور زندگی کے نچوڑ سے یہاں کے عوام بھرپوراستفادہ کریں اور میں اپنے ملک اور عوام کی ترقی کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کروں ۔ اس لگن اور جوش کے ساتھ میں برطانیہ کی نیشلنٹی اور کاروبار چھوڑ کر پاکستان آیا تاکہ میں پاکستان کے پسے ہوئے محروم طبقات کیلئے اپنی ذاتی مشاہدے کی روشنی میں موثرکردار ادا کروں اور میرے عظیم وطن کے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں آسکیں اور ہم بحثیت قوم خوشحالی کی راہ پر پر تیزی سے گامزن ہوسکیں ۔

میں بہت سے خواب اور ارادے لیکر پاکستان آیا تھا مگر مجھے آج بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہ کرسکا ۔ میں نے ظلم اور ناانصافیاں اپنی آنکھوں سے ہوتی دیکھیں میں آج دکھی دل کے ساتھ آپ سے شرمندہ بھی ہوں اور ہاتھ باندھ کر معافی کا طلبگار بھی ہوں کیونکہ میں آپ کو محرومیوں سے نجات نہیں دلا سکا اور آج اپنے عہدے سے استعفی دے رہا ہوں میں نے غربت زدہ عوام اور سمندر پار پاکستانیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی جستجو کی مگر افسوس کہ میں نہ کرسکا ۔

مگر مشکل اور نامساعد حالات کے باوجود کچھ مثبت کام بھی کئے ہیں جیسا کہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، جی ایس پی پلس کے ذریعے یورپی منڈیو ں تک پاکستانی اشیاء کی فراہمی اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لئے غیر ملکی امداد کی منظوری وغیرہ شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک سیلف میڈ آدمی ہوں اور ہمیشہ محنت اور اللہ کے فضل وکرم پر یقین رکھا ۔

محنت کے بل بوتے پر ہی ایک ایسے معاشرے نے مجھے عزت دی جہاں پر غریب اور امیر کیلئے انصاف اور ترقی کے مواقع یکساں طور پر موجود ہیں ۔ اس معاشرے میں کسی کو رنگ و نسل کی بنیاد پر فوقیت نہیں دی جاتی یہی خواہش مجھے پاکستان لائی تھی کہ ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کرینگے جہاں انصاف کا بول بالا ہوگا اور تعلیم وترقی سب کیلئے برابر ہوگی ۔ میں اسی لئے پاکستان آیا تھا کہ محرومیوں کا شکار طبقات کی آواز بن سکوں مگر معذرت کے ساتھ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکا ۔

محل نما رہائش اور وی آئی پی پروٹوکول کے قافلے کبھی بھی میری خواہش اور کمزوری نہیں رہے میں استعفیٰ دینے کے بعد سیدھا برطانیہ جارہا ہوں مگر میں ذاتی حیثیت میں پاکستان کے غریبوں ، مزدوروں ، کسانوں اورمحروم طبقات سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں واپس آؤں گا اور تمہیں ان محرومیوں اور مشکلات میں گھرا ہوا نہیں چھوڑوں گا ۔ میں ذاتی طور پر آپ کے حقوق کی جنگ لڑوں گا میں نے بہت قریب سے مشاہدہ کیا کہ میرے ملک کے غریب عوام کو مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی اور دہشتگردی جیسے مسائل نے بری طرح جکڑا ہوا ہے ۔

شائد اللہ تعالیٰ مجھے اسی لئے پاکستان لیکر آیا کہ میں اپنے بے بس اور لاچار پاکستانی بہن بھائیوں کو بہت قریب سے دیکھ سکوں ۔ میرا جینا مرنا پاکستان کے محروم طبقات کے ساتھ ہے میں ذاتی حیثیت میں آپ کے درمیان ہی رہوں گا اور آخر میں آپ سب میڈیا کے دوستوں سے ایک گزارش ہے کہ میں چند روز میں اپنے اہلخانہ ، دوستوں اور سمندر پار پاکستانیوں سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا ۔

اس لئے فی الحال مجھ سے کوئی سوال نہ کیا جائے ۔چند روز کے بعد میں دوبارہ آپ کے درمیان انشاء اللہ موجود ہوں اور آپ کے تمام سوالوں کے جوابات بھی دوں گا ۔،مستعفی گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سمیت کسی نے بھی استعفے دینے کے لئے مجبور نہیں کیا بلکہ استعفے اپنی مرضی سے دیا ہے ،میاں برادران سے کوئی اختلافات نہیں ہیں،،انہوں نے کہا کہ گورنر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ بہت بہت پہلے کر چکا تھا، جس مقصد کے لئے گورنر کے عہدے پر فائز ہوا وہ پورا نہیں کر سکا ۔

رانا ثناء اللہ کو چار ماہ قبل ہی بتایا دیا تھا کہ میں اس عہدے پر کام نہیں کر سکتا،لیکن رانا ثناء اللہ نے دھرنوں کی وجہ سے منع کر دیا تھا اور اس وقت ایک سچے دوست کی حیثیت سے استعفیٰ دینا مناسب نہیں سمجھا ۔وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کوبھی آگاہ کیا کہ اس عہدے پر کام نہیں کر سکتا لیکن وہاں سے بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہیں آیا جس کے بعد پی ایس کے ذریعے استعفیٰ وزیر اعظم ہاؤس بھجوادیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے شریف برادران سے کوئی اختلافات نہیں ہیں ان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔۔ہمارے ملک میں بدقستی ہے کہ سچ بولنا جرم ہے بلکہ سچ بولنا ایک بھی قحط ہے۔چوہدری سرور نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس یا ایوان صدر نے کسی نے استعفے نہیں مانگا اگر یہ ثابت جھوٹی ثابت ہو جائے تو جو مرضی ہے سزا دی جائے ۔اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں ۔

اپنی مرضی سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ ۔انہوں نے کہا کہ ملک پر قبضہ مافیا کا قبضہ ہے اور مافیا کے لوگ گورنر کے عہدے سے زیادہ طاقت ور ہیں جبکہ چوہدری سرور نے مزید کہا کہ جرائم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر قاتل دندناتے پھر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران کا حق صرف ایک طبقہ کو حاصل نہیں ہونا چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ۔اس ملک پر جتنا حق امیروں کا ہے اتنا ہی حق غریبوں کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایچسی کالج میں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں تھی ۔گورنر بننے کے بعد ایچیسن کالج میں میرٹ بحال کر نا پہلی ترجیح تھی انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ایچیسن میں کسی کو سفارش پر داخلہ نہیں ملا جس پر تمام والدین سے معذرت چاہتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں والدین کو ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

ملک میں میرٹ پر کام ہونا چاہیے ۔کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے جس کے بعد ملک ترقی کی منزل طے کر سکے گا ۔اگر ہمارے ملک میں سفارش اور میرٹ کی پامالی کی گئی اور کرپشن عام رہی تو ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے بھارت کا دورہ کیا اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن باراک اوباما کو پاکستان کا بھی دورہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت کو اقوا م متحدہ میں سکیورٹی کونسل کا مستقل ممبر بنانے سے کشمیر کا مسئلہ حل کرا لینا چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ ملک میں ایک ہی طبقے کو حکمرا نی کا حق حا صل نہیں ہو نا چا ہیے۔