ملٹی نیشنل اور پاکستانی کمپنیوں کا ملکی تاریخ میں سب سے بڑا فراڈ بے نقاب ،تین سال کے دوران 134 ارب روپے کی گیس اور تیل غیر قانونی طور پر نکال کر بیچ دیا

پیر 2 فروری 2015 09:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2015ء) ملٹی نیشنل اور پاکستانی کمپنیوں کا ملکی تاریخ میں سب سے بڑا فراڈ بے نقاب ہوگیا ہے۔ ان کمپنیوں نے تین سال کے دوران ایک سو چونتیس ارب روپے کی گیس اور تیل غیر قانونی طور پر نکال کر بیچ دیا۔ پٹرولیم لیوی اور گیس سرچارجز کی مد میں عوام سے وصول کئے گئے اربوں روپے بھی ہڑپ کر لئے۔تفصیلات کے مطابق تیل اور گیس کے شعبے میں 40ملٹی نیشنل اور پاکستانی کمپنیوں کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ بے نقاب ہو گیا ہے۔

مالی سال دو ہزار چودہ، تیرہ اور بارہ کی آڈٹ رپورٹس اور وزارت پٹرولیم کی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ 9کمپنیوں نے وزارت پٹرولیم کے افسروں کی ملی بھگت سے تیل کے چونتیس ذخائر سے گزشتہ چھ برسوں کے دوران آزمائشی پیداوار کے نام پر اربوں روپے کی گیس اور تیل نکال کرفروخت کر دیا حالانکہ قانون کے مطابق دو سال سے زیادہ عرصے تک آزمائشی پیداوار جاری نہیں رکھی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد کنواں بند کرنا یا کمرشل بنیاد پر فروخت کا اعلان کرنا لازمی ہے۔ دستاویز کے مطابق صرف دو ہزار چودہ کے دوران دو ملٹی نیشنل کمپنیوں "مول"اور ''او ایم وی''نے چالیس ارب روپے کا تیل غیر قانونی طور پر نکال کر فروخت کر دیا۔ دو ہزار تیرہ میں ملٹی نیشنل اور پاکستانی کمپنیوں نے ساٹھ ارب روپے اور دو ہزار بارہ میں چونتیس ارب روپے کا تیل، گیس اور ٹیکس چوری کیا۔

آڈیٹروں کی نشاندہی پر وزارت پٹرولیم نے اڑتالیس ارب روپے کمپنیوں سے واپس لے لئے جبکہ چھیاسی ارب روپے یہ کمپنیاں اپنے کھاتوں میں منتقل کر چکی ہیں۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان کمپنیوں میں نیم سرکاری کمپنی آئل اینڈ گیس ڈویلمنٹ کارپوریشن، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور ماڑی گیس کمپنی کے علاوہ نجی کمپنیاں ہائیکر بیکس، او ایم وی مارس، او ایم وی، مول، پاکستان آئل فیلڈ اور یونائیٹڈ انرجی شامل ہیں۔

دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دو ہزار دو سے سال دو ہزار دس کے دوران تیل اور گیس کی تلاش کا لائسنس حاصل کرنیوالی کمپنیوں نے چار سے دس سال گزر جانے کے باوجود ایک ڈالر بھی انویسٹ نہیں کیا اور نہ کوئی کنواں کھودا۔ ان میں ہاشو گروپ کی رکن پاکستانی کمپنی اوشئین اور زیوار پٹرولیم، ٹلو، ہیریٹیج، یو ای پی، ناتیویس، دیوان گروپ کی دیون پٹرولیم اور ریلی انرجی، سیف اللہ گروپ کی سیف انرجی، مسلم لاکھانی کی میسا، اے کے ڈی گروپ کی آئل اینڈ گیس انویسٹمنٹ لیمٹڈ، کراچی کے بزنس مین جمیل یوسف کی ٹکار انرجی، اسلام آباد کی پی ای ایل، سابق رکن پنجاب اسمبلی کے بیٹے شہزاد سلیم کی سپرنٹ انرجی شامل ہیں۔

نجی شعبے کی بائیکو کمپنی نے پٹرولیم لیوی کی مد میں وصول کئے گئے چار ارب انیس کروڑ اور اٹک گروپ کی پاکستان آئل فیلڈ نے دو ارب ستائیس کروڑ روپے غائب کر لئے۔ سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں نے بھی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کے اربوں روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے اپنے منافعوں میں شامل کر لئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :