وفاق المدارس نے حکومت سے معاہدہ طے ہونے تک مدارس کو رجسٹریشن کرانے سے روک دیا،جب تک سیکرٹری مذہبی امور کی کمیٹی سے معاملات طے نہیں ہوجاتے رجسٹریشن نہیں کرائیں گے‘ مولانا حنیف جالندھری،بیرون ملک اثاثے ہمارے نہیں سیاستدانوں کے ہیں‘ ہم نے ہمیشہ پاکستان کا جھنڈا لہرایا ہے‘ مدارس لاوارث نہیں ہم ان کا آخری دم تک تحفظ کریں گے ‘سیمینار سے خطاب

پیر 2 فروری 2015 09:15

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2015ء) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی قاری حنیف جالندھری نے مدارس کو وفاق کی طرف سے اعلان تک رجسٹریشن نہ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دینی مدارس کو بدنام کرنا بین الاقوامی سازش ہے ‘مدارس کی رجسٹریشن کرانے کو تیار ہیں تاہم اب مدارس کی رجسٹریشن اس وقت تک نہیں کرائیں گے جب تک سیکرٹری وزارت مذہبی امور کی قیادت میں بنائی گئی کمیٹی سے معاملات طے نہیں ہوجاتے‘ بیرون ملک اثاثے ہمارے نہیں بلکہ سیاستدانوں کے ہیں‘ ہم نے ہمیشہ پاکستان کا جھنڈا لہرایا ہے‘ مدارس لاوارث نہیں ہم ان کا آخری دم تک تحفظ کریں گے۔

یہ بات انہوں نے اتوار کی دوپہر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام وفاق المدارس کے دفتر میں سیمینار سے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد دینی مدارس کو خاص طور پر ہدف بنایا گیا۔ لادینی سیکولر قوتوں نے اپنے عزائم کے ایجنڈے کو مکمل کرنے کیلئے منصوبہ بندی سے مہم شروع کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح نائن الیون کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا اور مغربی ممالک اور میڈیا نے اسلام اور اور مسلمانوں کو دہشت گرد کہنا شروع کردیا یہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کی دینی قوتوں اور مدارس نے پرزور مذمت کی اور جلوس نکالے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کی کردار کشی کی جارہی ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں حالانکہ دینی مدارس اسلام کا قلعہ اور نرسریاں ہیں۔ دینی علوم کی اشاعت کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کی خدمات سے تاریخ بھری پڑی ہے اور 1400 سال سے یہ سلسلہ جاری ہے۔

اسلام اور دینی مدارس لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس قوم کے تمام صوبوں کے بچوں کو خواہ وہ پٹھان ہوں‘ پنجابی ہوں‘ بلوچ ہوں‘ سرائیکی ہوں سب کو چھت اور مفت تعلیم فراہم کررہے ہیں۔ اور مدارس نے جو تعلیم قوم کو فراہم کی ہے وہ مفت فراہم کی ہے۔ وہ حکومت وسائل کے باوجود فراہم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ آج تعلیم تجارت اور انڈسٹری بن چکی ہے۔

مدارس مفت تعلیم اور کھانا فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کی ہم نے پرزور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یوم مذمت بھی منایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی حفاظت کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں۔ ہم ان کی اولاد ہیں جنہوں نے پاکستان کی تحریک چلائی اور پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔ اس ملک کے تحفظ کیلئے جان دینی پڑی تو دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں جبکہ سیاستدانوں کے اثاثے اور جائیدادیں بیرون ملک ہیں۔

ہمارا جینا مرنا پاکستان کیساتھ ہیں اور پاکستان کی سلامتی کیلئے کسر اٹھا نہیں رکھیں گے اور پاکستان پر اگر کوئی کڑا وقت آیا تو فوج پیچھے اور علماء آگے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ہم سے زیادہ محب وطن نہیں اور کوئی پاکستان کا مالک ہونے کا دعویٰ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان میں مدارس کا ذکر نہیں ہونا چاہئے تھا بلکہ تعلیمی اداروں کا نام ہونا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن میں حکومت رکاوٹ ہے ہمارے مدارس کبھی رکاوٹ نہیں بنے۔ مدارس کی رجسٹریشن کے حکومتی فارمولوں کو مسترد کرتے ہیں انہیں قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے سیکرٹری وزارت مذہبی امور کی صدارت میں کمیٹی بنادی ہے جس میں رجسٹریشن کا طریقہ کار طے پائے گا اور جب تک وہ طریقہ طے نہیں ہوتا تمام مدارس انتظار کریں۔

طریقہ کار طے ہوجانے تک رجسٹریشن نہ کرائی جائے۔ ہمارے اعلان کے بعد رجسٹریشن کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم تمام مدارس کو ہدایات جاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس ملکی قوانین کے پابند ہیں اور ہم ان قوانین کو بھی مان رہے ہیں جو ہمارے لئے امتیازی بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آمدنی کا ذریعہ صدقات اور زکوة سے ملنے والی امداد ہے۔

آج مدارس کو خوفزدہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود سینٹ میں کہا ہے کہ ملک بھر میں صرف 23 مدارس بیرونی امداد لے رہے ہیں وہ بھی خیبر پختونخواہ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پچیس سے تیس ہزار مدارس ہیں اور پنجاب‘ فاٹا اور اسلام آباد میں کوئی مدرسہ بیرونی امداد نہیں لے رہا تاہم خیبر پختونخواہ میں کچھ مدارس ہیں جن کی نشاندہی حکومت نے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ فہرستیں بتائیں کہ کتنے سکولوں اور این جی اوز کو بیرونی امداد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پرائیویٹ بیرونی امداد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس کو لاوارث نہ سمجھے ہم مدارس کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم میں دہشت گردی اور مذہب بارے جو امتیاز برتا گیا ہے اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

حکومت مدارس اور مہتممین کیخلاف جھوٹے مقدمات بنانے والوں کا نوٹس لے اور انہیں روکے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی خواہ وہ زبان پر ہو یا مذہب کی بنیاد پر وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں مہاجر‘ پختون‘ سرائیکی اور ہزارہ صوبہ بنانے کی باتیں ہورہی ہیں اور ملک کو تقسیم کرنے اور توڑنے کی باتیں سیاستدان کررہے ہیں جبکہ علماء پاکستان کو جوڑنے کی باتیں کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :