کرپٹ عدالتی نظام سے پریشان افغانیوں کا انصاف کیلئے طالبان سے رجوع، جتنی تعداد طالبان قاضیوں کے پاس ہوتی ہے عدالتوں میں بھی نظر نہیں آتی‘افغان شہری

پیر 2 فروری 2015 08:55

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2015ء)افغانستان میں کرپٹ عدالتی نظام اور فیصلوں میں تاخیر کا فائدہ طالبان کو ہونے لگا۔ لوگ فوری فیصلوں اور ان پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلیے طالبان منصفوں کی طرف رخ کررہے ہیں۔ امریکی اخبار کے مطابق امریکا کی جانب سے خاص توجہ اور بھاری سرمایہ خرچ کرنے کے باوجود افغانستان کا عدالتی نظام لوگوں کو فوری سستا انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

افغان عوام مغرب سے اخذ کردہ قوانین اور حکومتی نظام انصاف پر اعتماد نہیں کرتے اور اسے کرپٹ گردانتے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں تو جوحال ہے سو ہے ، دارالحکومت کابل میں بھی لوگوں کا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص ایک فارم کا فیصلہ کرا نا چاہے تو اسے بھاری فیسوں اور رشوت کے لیے پہلے فارم میں پالی ہوئی تمام مرغیاں ، گائے بکری فروخت کرنا ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہی وجوہات کی بنا پر عدالتوں کے بجائے طالبان سے فیصلے کرانے کا رجحان فروغ پارہاہے۔ حال ہی میں زمین کا تنازع حل کرانے والے قندھار کے شہری حاجی خدائے نور نے بتایا کہ جتنی تعداد طالبان قاضیوں کے پاس ہوتی ہے عدالتوں میں بھی نظر نہیں آتی ، جن علاقوں میں طالبان کا اثر ورسوخ نہیں وہاں گشتی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ ایسے علاقوں میں طالبان ہفتے میں دو دن عدالتیں لگاتے ہیں ، فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلیے قاضی کے ساتھ ایک طالبان کمانڈر بھی ہوتا ہے اور یہی اہم ترین چیز ہے جس کی وجہ سے عوام اس نظام پر زیادہ اعتبار کرتے ہیں۔ چونکہ مقامی کونسلیں فیصلہ کربھی دیں تولوگ فیصلہ ماننے سے انکارکردیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :