ایوان زیریں میں سانحہ شکار پورکیخلاف قر ارداد اتفاق رائے سے منظو ر ،دہشتگردی کیخلاف قومی ا یکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کا مطالبہ،سانحہ شکار پور انتہائی المناک اس کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے،صاحبزادہ طارق اللہ ، دہشتگردی ملک کا سب سے بڑا اور اولین مسئلہ ہے جب تک اس معاملے پر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کرینگے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ،آفتاب شیر پاؤ ،ہمیں اس المناک حادثہ سے سبق سیکھنا ہوگا ملک کے اندر اور باہر سے سازشیں ہورہی ہیں،چوہدری اشرف فرانس میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے جریدے پر حملہ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش اور ایک لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کرتے ہیں،حضور کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے ،غلام بلور ، اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی

منگل 3 فروری 2015 09:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2015ء)ایوان زیریں میں سانحہ شکار پور کیخلاف قرارداد کو اتفاق رائے سے منظو ر کرلیا گیا اور حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف قومی ا یکشن پلان پر عملدرآمد تیز کیا جائے، حکومت کو اب تیزی دکھانا ہوگی اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمہ کرنا ہوگا،انٹیلی جنس شیئرنگ او روفاقی و صوبائی اداروں میں رابطوں کو بہتر بنانا ہوگا۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ شکار پور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ سانحہ شکار پور انتہائی المناک سانحہ ہے افسوس سولہ دسمبر والے سانحہ پر جس طرح کا اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا اس طرح کا اتحاد اس المناک سانحہ پر نظر نہیں آیا ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ شکار پور کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور اس میں ملوث افراد کو نہ صرف کیفر کردار تک پہنچایا جائے بلکہ ان کے قاتلوں اور سہولت کاروں کو قوم کے سامنے لا کر حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

قومی وطن پارٹی کے پارلیمانی سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد سانحہ شکار پور دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ملک کا سب سے بڑا اور اولین مسئلہ ہے جب تک اس معاملے پر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کرینگے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی کوئی سرحد نہیں ہے یہ پورے ملک میں پھیل چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اب یہ اپنے عمل سے دکھانا ہوگا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس معاملے کی جوڈیشل انکوائرای کرائے اگر انٹیلی جنس معلومات تھیں تو کیوں ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور سانحہ کے بعد ایمبولینس موقع پر نہیں پہنچی ہیں اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیں تحقیقاتی عمل میں بھی فقدان ہے ان نقائص کو دور کرنا ہوگا اگر تحقیقاتی عمل اور پراسکیوشن درست ہوتا تو آج فوجی عدالتوں کی ضرورت پیش نہ آتی ۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ کا فقدان ہے اس کو بہتر بنانا ہوگا او روفاقی و صوبائی اداروں میں رابطوں کو بہتر بنانا ہوگا ۔ پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز جاکھرانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شکار پور سندھ کا امن پسند ضلع تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور صوبائی مسئلہ نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کی بہت باتیں کی جاتی ہیں مگر افسوس آج تک اس حوالے سے سے کچھ نہیں بتایا گیا کیا سانحہ شکار پور انٹیلی جنس کا فقدان نہیں ہے ؟ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ کو عوام کے ساتھ مل کر جیتنا ہو گا شکار پور سانحہ ہوا مگر کوئی وفاقی وزیر شکار پور نہیں کیا گیا جبکہ اس کے برعکس سانحہ پشاور پر سب گئے وفاقی وزراء کو توفیق تک نہیں ہوئی کہ وہ کوئی بیان ہی دیتے ہم تاریخ سے سبق کیوں نہیں سیکھتے کیا بنگلہ دیش کی طرح اب ہم سندھ اور بلوچستان کو دھکیل دینگے وفاقی حکومت کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے جس پر سب علاقوں کو یکساں اہمیت دینا ہوگی انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور کے بعد وصبائی حکومت کی طرح وفاقی حکومت کو بھی زخمیوں اور جاں بحق افراد کی داد رسی کے لیے اعلان کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کو اب فون ٹیپ سے آگے بڑھ کر ملک کیخلاف ہونے والی سازشوں کو ختم کرنا ہوگا دہشتگردی کیخلاف جنگ ایک رات میں نہیں جیتی جاسکتی اس کے لئے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے اور حکومت وضاحت کرکے اس معاملے کو سنجیدہ کیوں نہیں لیا گیا مسلم لیگ (ن) کے رکن چوہدری اشرف کے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور اور افسوسناک سانحہ لیکن افسوس صوبائی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کی کوتاہی کی وج سے یہ المناک حادثہ رونما ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس المناک حادثہ سے سبق سیکھنا ہوگا ملک کے اندر اور باہر سے سازشیں ہورہی ہیں ۔ پختونخواہ میپ کے رکن قومی اسمبلی عیسی نوری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور انتہائی اندوہناک واقعہ ہے انہوں نے کہا کہ میں اب تمام صوبوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہوگا سانحہ پشاور پر سب ایک جگہ جمع ہوگئے مگر شکار پور کے واقعہ پر کوئی بیان تک نہیں آیا بلوچستان میں ایک جگہ سے 169 لاشیں برآمد ہوئیں اس پر خاص توجہ دی جائے میں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا ہوگا ۔

ایم کیو ایم کے رکن ساجد احمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور انتہائی افسوسناک ہے لیکن افسوس تھا ایک جانب دہشتگردی کا شکار تو دوسری طرف سیاسی جماعتیں معاملے پر تفریق کا شکار ہیں ایک جانب فوجی عدالتوں کی حمایت کی جاتی ہے مگر کچھ سیاسی جماعتیں اس کی مخالفت کرتی ہیں اس تفریق کا نقصان حکومت کو ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب مل کر دہشتگردی کے خلاف لڑیں اور متحد ہوں اور جو بھی دہشتگردوں کی حمایت کرے ان جماعتوں پر پابندی لگائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک دہشتگردی کا شکار ہے مگر افسوس یہاں قیادت تفریق کا شکار ہے امریکہ میں نائن الیون ہوتا ہے تو پورا ملک جاگ جاتا ہے مگر پاکستان میں واقعات پر واقعات ہورہے ہیں مگر صرف مذمتی بیانات تک محدود نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علماء منتشر ہیں جبکہ کچھ سیاستدانوں کی ذہنیت بھی طالبانائزیشن والی ہے انہی لوگوں نے اسلام اور پاکستان کو بدنام کیا ہے ہمیں ایسے اینٹی اسلام لوگوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا ۔

وفاقی وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے سانحہ شکار پور پر کہا کہ سانحہ شکار پور متوقع واقع تھا کیوں کہ دہشتگردوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع ہوچکی ہے اور مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں لیکن قوم دہشتگردی کیخلاف مسلم لیگ (ن) حکومت کی قیادت میں متحد ہوچکی ہیں ضرب عضب نے دہشتگردوں کو منتشر کردیا ہے ہمیں سانحہ شکار پور کے مظلوموں کے ضرور آنسو پونجھنے چاہیں مگر دوسری جانب وصبائی و وفاقی حکومتوں کو تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں وزیراعظم اور آرمی چیف چپے چپے کا دورہ کررہے ہیں ہمیں اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے ہمیں اس ملک میں پیار ، امن و آشتی واپس لانا ہوگا مسائل کا حل صرف اور صرف امن سے وابستہ ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اب سندھ خصوصاً کراچی کو سامنا کرنا پڑے گا اس حوالے سے سندھ حکومت تیار رہے اس سلسلے میں وفاقی حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت انٹیلی جنس ایجنسیوں کے رابطوں کا بڑھانا ہے لیکن صوبوں کو اختلافات ختم کرنا ہوں گے ۔

انہو ں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے جو امداد بھی چاہیے صوبوں کودینے کیلئے تیار ہیں صوبے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہوگا اداروں سے سیاسی عنصر کو نکالنا ضروری ہے دہشتگردی کیخلاف جنگ ضرور جیتیں گے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن غلام احمد بلور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ کی مذمت اور افسوس ضرور کرتے ہیں مگر افسوس ہے اس سے آگے کچھ نہیں کرسکتے کیا اس سے قبل کوئٹہ اور کراچی کے واقعات کیوں بھول گئے ہیں سعودی عرب میں اہل تشیع ہیں تو وہ حج اور عمرہ کرتے ہیں وہاں تو کوئی کافر نہیں کہتا مگر یہاں کیوں شیعہ کو کافر کہا جاتا ہے کیا اپنے طو رپر کوئی کسی کو کافر کو بھی قتل کرسکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ا فسوس ضیا الحق نے تین لاکھ لوگوں کو ٹریننگ دے کر جب افغانستان بھیج رہے تھے اس وقت ولی خان نے اس کی مخالفت کی مگر ان کی بات پر توجہ نہیں دی گئی اور آج ہم اس صورتحال کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان اور کافر کا سلسلہ بند ہونا چاہیے خود قائد شیعہ تھے مگر اس وقت تو کوئی اختلاف نہیں تھا سب نے مل کر تحریک انصاف کی جنگ لڑی آج کیوں یہ تفریق بڑھائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے جریدے پر حملہ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ایک لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کرتے ہیں جو اس جریدے کے مالک کو قتل کرے گا اس کو دو لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کرتا ہوں حکومت ان تین حملہ آوروں کا سراغ لگائے کسی صورت حضورﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے ۔

سانحہ شکار پور پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اس سانحہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں ہمیں دکھی خاندانوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کی مدد کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس سانحات ہوتے ہیں مگر آج تک حل نہیں نکل رہا پارلیمنٹ کو ڈینٹنگ کلب بنا دیا گیا ہے ہر سانحہ کے بعد کمزوریاں سامنے آجاتی ہیں مگر حل پیش نہیں کیا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہی ہے قومی ایکشن پلان مرتب ہوگیا ہے مگر افسوس اس پر سست روی دکھائی جارہی ہے دشمن کو معلوم نہیں کہا ں کہاں سے فنڈنگ ہورہی ہے حکومت کو بھی اب تیزی دکھانا ہوگی اور اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمہ کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی تعیناتی سیاسی بنیادوں پر ناہ کی جائے رینجرز اور فوج کو بہترین آلات فراہم کئے جائیں اور خریداری میں شفافیت لانی چاہیے ۔

صوبے بھی پولیس کو غیر سیاسی کریں اور بہترین آلات فراہم کئے جائیں ۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے سانحہ شکار پور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیورو کریسی سمیت ہر شعبہ کی حد ہوتی ہے سیستدانوں کی بھی حد ہونی چاہیے وزیراعلیٰ سندھ کے کام کرنے والی عمر گزر چکی ہے ان کے بس کی بات اب نہیں رہی ہے اب عہدیداروں کا بلڈ پریشر چیک کیا جائے کیونکہ پیپلز پارٹی کے پاس اچھے او دیگر سینئر لوگ بھی موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور پر چیف سیکرٹری ،آئی جی سندھ کو گرفتار کیا جائے اور وزیراعلیٰ سدھ سے استعفیٰ لیا جائے کیونکہ یہ ان لوگوں کی ناکامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ غریبوں نے قربانیاں دی ہیں جاگیردار سرمایہ کار کل ہیں امریکہ کے غلام تھے اور آج بھی غلام ہیں لیکن آج بھی غریب اور عوام ہی قربانی دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل امریکہ نے طالبان اور دہشتگرد بنائے اور آج بھی داعش کو امریکہ نے بتایا کہ عربوں کے تیل پر قبضہ کرلے شیعہ سنی مسئلہ بھی امریکہ نے پیدا کیا اور سعودی عرب سمیت دیگر ملک شامل ہوئے امریکی سفارتخانے کو بند ہونا چاہیے مسلم لیگ (ن ) کے رکن میجر ریٹائرڈ طاہر اقبال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں پر باہر سے ہاتھ ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت قومی ایکشن پلان پر کام کررہی ہے صوبوں کی بجائے ہمیں پا کستان کی بات کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیر داخلہ کے بیان کا جائزہ لینا ہوگا کہ جس نے کہا کہ چھ ماہ میں پاکستان کو سبق سکھا دینگے جن کے بعد سولہ دسمبر کا سانحہ رونما کیا اوبامہ کے دورہ بھارت کے موقع پر چین آرمی چیف کو بلا کر ثابت کردیا کہ چین پاکستان کا دوست ہے ۔

انہوں نے کہا ک مشکلات ضرور ہیں مگر ہمیں مل کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ پیپلز پارٹی کے رکن ایاز سومرو نے کہا کہ سانحہ شکار پور انتہائی افسوسناک ہے شہر کے دل میں امام بارگاہ پر حملہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ آج ہم سابق آمر ضیاء الحق کی پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں شہادتوں پر پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنی چاہیے ہمیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ مدارس کو فنڈنگ کہاں سے آرہی ہے اور ان کو فنڈز کون فرہم کرتا ہے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے بحث میں لیتے ہوئے کہا کہ سب کو علم ہے کہ اس کی فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے انہوں نے قرارداد مذمت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان سانحہ شکار پور کی پرزور مذمت کرتا ہے اور دوران نماز شہید ہونے والے ساٹھ سے زائد افراد کی شہادت پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہے یہ ایوان دہشتگردی کیخلاف قومی ا یکشن پلان پر عملدرآمد کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ بعد از اں سانحہ شکار پور کیخلاف قرارداد کو اتفاق رائے سے منظو ر کرلیا گیا اور سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا