محمد عامر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں لانے کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، شہریار خان، محمد عامر نے آئی سی سی کے تمام تقاضے پورے کئے اس لئے اسے رعایت ملی،عامر نے اپنی سزا کا دورانیہ تقریباً پورا کرلیا ہے ، ٹی میں جگہ بنانے کیلئے اسے خود کو منوانا ہوگا ، آئی سی سی نے پاکستانی کھلاڑیوں کے نظم وضبط کی تعریف کی ہے ، امید ہے پانچ سال میں انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان میں آنا شروع ہوجائینگی ،بھارتی کرکٹ بورڈ نے کہا ہے سیریز سے پہلے حکومت سے اجازت لینا ہوگی ، بنگلہ دیش پاکستان آنے پرآ مادہ نہیں ہے ، گورنر سندھ نے انٹرنیشنل ٹیموں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے ، میڈیا سے گفتگو

منگل 3 فروری 2015 08:14

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2015ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ محمد عامر نے آئی سی سی کے تمام تقاضے پورے کئے اس لئے اسے رعایت ملی، عامر نے اپنی سزا کا دورانیہ تقریباً پورا کرلیا ہے ، ٹی میں جگہ بنانے کیلئے اسے خود کو منوانا ہوگا ، آئی سی سی نے پاکستانی کھلاڑیوں کے نظم وضبط کی تعریف کی ہے ، امید ہے پانچ سال میں انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان میں آنا شروع ہوجائینگی ،بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ سیریز سے پہلے حکومت سے اجازت لینا ہوگی ، بنگلہ دیش پاکستان آنے پر مادہ نہیں ہے ، گورنر سندھ نے انٹرنیشنل ٹیموں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا پانے والے پاکستانی باؤلر محمد عامر نے اپنی سزا مکمل کر لی ہے۔

(جاری ہے)

محمد عامر نے پی سی بی اور آئی سی سی کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور اس کا رویہ بہتر رہا۔ محمد عامر نے آئی سی سی کے تمام تقاضے پورے کئے اس لئے اسے رعایت ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی نے محمد عامر کو انٹرنیشنل کرکٹ میں لانے کیلئے کوئی درخواست نہیں کی۔

ایک سوال کا جواب دیتے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اس سال کچھ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی۔ خواہش ہے کہ نیپال اور نیدر لینڈ کی ٹیمیں پاکستان میں آکر کھیلیں جبکہ بھارت نے ایم او یو کے تحت دوبارہ کھیلنے کی یقین دہانی کر وا دی ہے۔ اْمید ہے کہ اگلے 5 سال میں تمام غیر ملکی ٹیمیں پاکستان میں آنا شروع ہو جائیں گی۔ چیئرمین شہریار خان نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ سری نواسن اور دیگر حکام سے فیوچر ٹور پروگرام پر بات کی تھی۔

کیوں کہ کچھ عرصے سے پاک بھارت سیریز کے انعقاد کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہورہی تھیں۔ہم نے انہیں ایم او یو کے بارے میں یاددہانی کرائی۔بھارتی بورڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ جب ہم نے ایم او یو پر دستخط کئے تھے اس وقت کانگریس کی حکومت تھی۔اب حکومت بدل گئی ہے۔ اس لئے سیریز کا انعقاد حکومت کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔شہریار خان نے امید ظاہر کی کہ سیریز پرو گرام کے مطابق ہوگی۔

سابق سفارت کار اور بھارتی امور پر وزیر اعظم نواز شریف کے ایلچی کی حیثیت سے کام کرنے والے شہریار خان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے منسلک نہیں کرنا چاہیئے۔ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی بورڈ ہمارے ساتھ جلد حتمی معاہدے پر دستخط کرے تاکہ ہم سیریز کی تیاریوں کا ا آغاز کرسکیں۔اگر بھارت پاکستان کی سیریز اپنے ملک میں کرانا چاہتا ہے تو ہم اس پر بھی غور کرسکتے ہیں لیکن اس بارے میں ابھی کوئی تجویز نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ہم نے بنگلہ دیش کے ساتھ سیریز کھیلنا ہے۔جولائی میں سری لنکا کی سیریز ہے جبکہ سال کے اکتوبر نومبر میں پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز شیڈول ہے۔شہریار خان نے کہا کہ بنگلہ دیش بورڈ نے ہمارے مطالبات پر ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ہم نے ان سے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم اس سے قبل بھی بنگلہ دیش کا دورہ کر چکی ہے۔2012میں بنگلہ دیش نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن آخری لمحات پر اس نے انکار کردیا۔

ہم نے بنگلہ دیش بورڈ سے کہا ہے کہ اب ہماری باری ہے کہ ہم سیریز کی میزبانی کریں تاہم اگر بنگلہ دیش یہ سیریز اپنے ملک میں کرانا چاہتا ہے تو ہمیں اس سیریز کی آمدنی کا آدھا شیئر دے۔بنگلہ دیش اپنی اے اور انڈر 19ٹیمیں پاکستان بھیجنے کو تیار ہے۔تاہم ہمارا موقف ہے کہ فیوچر ٹور پروگرام کے تحت اب بنگلہ دیش کو پا کستان کا دورہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں ہم نے رکن کو پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی اور انہیں بتایا کہ کینیا کے دورے کے بعد نیپال ،چین اور ہالینڈ کی ٹیمیں بھی 2015میں پاکستان کا دورہ کریں گی۔شہریار خان پر امید ہیں کہ غیر ملکی ٹیموں کے اعتماد میں اضافے زمبابوے اور سری لنکا کی ٹیمیں بھی پاکستان کا دورہ کریں گی۔