قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے،خود کش حملوں میں رجسٹرڈ کیسز پر کام کیا جائیگا، حملوں میں ملوث افراد کے سرپرست اور والدین ذمہ دار ہوں گے،فوج،پولیس اور حساس اداروں کے یونیفارم بیچنے پر مکمل پابندی عائدہوگی،دکانوں کے جاری ہونے والے این او سی منسوخ جبکہ صوبے بھر میں مدارس کے سروے اور مدارس کے تہہ خانے ختم کئے جائیں گے ،اجلاس میں فیصلے

بدھ 4 فروری 2015 09:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء)خیبر پختونخواہ میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے ہونے والے ایپکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ خود کش حملوں میں رجسٹرڈ کیسز پر کام کیا جائے گا اور خود کش حملوں میں ملوث کی پہنچان کی جائے گی اور حملہ آوروں سرپرست،والدین ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے ،اس طرح دیگر واقعات میں ملوث افراد کے والدین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا جبکہ لاپتہ ہونے والے افراد اگر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پایا گیا تو اس کے ذمہ دار بھی والدین ہی ہوں گے۔

(جاری ہے)

ایپکس کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز گورنر خیبر پختونخواہ کی زیر صدارت ہوا جس کے اہم فیصلے سامنے آئے ہیں۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فوج اور دیگر حساس اداروں کی یونیفارم دکانوں پر بیچنے پر پابندی عائد کی جائے گی اور جن دکانوں کو این او سی جاری ہوئے ہی وہ منسوخ کئے جائیں گے اس طرح صوبے باالخصوص مارکیٹ اور دکانوں میں غیر قانونی اسلحہ کی خرید وفروخت کو ہر صورت روکا جائے گا اور دہشت گردی اور دیگر جرائم سے متعلق دیگر صوبوں سے تبادلہ کیا جائیگا۔مدارس کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے میں تمام مدارس کے سروے کئے جائیں گے اور جن مدارس کے تہہ خانے ہیں ان کو ختم کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :