وکلاء کے خلاف انضباطی کارروائی،سپریم کورٹ نے ملک بھر کی بار کونسلوں سے رپورٹس طلب کرلیں ، کیا جج کو دھمکیاں دینا عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ

بدھ 4 فروری 2015 08:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5فروری۔2015ء)سپریم کورٹ نے ملک بھر میں وکلاء کے خلاف انضباطی کارروائی سے متعلق پاکستان کی بار کونسلوں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت 25 فروری تک ملتوی کر دی۔ جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سول جج کی عدالت میں کالا کوٹ اور ٹائی پہن کر ججز کو دھمکیاں دی جاتی ہیں کیا جج کو دھمکیاں دینا عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں۔

(جاری ہے)

انہون نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی‘ اس دوران عدالت نے پاکستان بار کونسل چاروں صوبائی بار کونسلوں سے وکلاء کے خلاف انضباطی کارروائی سے متعلق 25 فروری تک رپورٹ طلب کی ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس حوالے سے عدالت کو بتایا جائے کہ اب تک وکلاء کے خلاف انضباطی کارروائی کے حوالے سے کتنے کیسز سماعت کئے ہیں۔ اور کیا کارروائی کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :