فٹبال کے بعد جرمنی کی نظریں کرکٹ ورلڈکپ پر،اس وقت جب دنیائے کرکٹ کے بہترین کھلاڑی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ورلڈکپ ٹرافی کے حصول کے لیے جمع ہورہے ہیں وہیں جرمنی بھی یورپ ڈویژن تھری میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی تیاریاں کررہا ہے، ہمارا مقصد مستقبل کے ٹی 20 ورلڈکپ میں جگہ بنانا ہے بلکہ یورپین ڈویژن ٹو تک بھی رسائی حاصل کرکے 2017 میں ڈویژن ون کا حصہ بننا ہے، جنرل منیجر جرمن کرکٹ فیڈریشن، ملک میں کرکٹ کی بڑھتی مقبولیت ٹی 20 میچز کی بدولت ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے اندر اس کھیل سے متعلق منفی تاثرات کم ہوئے ہیں، جرمن کرکٹ بورڈ

بدھ 4 فروری 2015 08:24

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4فروری۔2015ء) ویسے تو جرمنی فٹبال کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور گزشتہ سال برازیل میں ورلڈکپ کے بعد سے اس کھیل کا بخار وہاں اب تک چڑھا ہوا ہے مگر اب کرکٹ بھی وہاں تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے لگی ہے۔بیشتر جرمن شہری کرکٹ کو ایسا انگلش کھیل سمجھتے ہیں جس کو کھیلنے کے لیے کئی دن لگ جاتے ہیں یا وہ اسے بیس بال کی کوئی قسم سمجھتے ہیں۔

مگر اس وقت جب دنیائے کرکٹ کے بہترین کھلاڑی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ورلڈکپ ٹرافی کے حصول کے لیے جمع ہورہے ہیں وہیں جرمنی بھی یورپ ڈویژن تھری میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی تیاریاں کررہا ہے۔گزشتہ سال جرمنی کو ڈویژن ٹو کے ٹورنامنٹ میں آسٹریا کے ہاتھوں تمام پانچ میچز سے شکست کا سامنا ہوا تھا جس کے بعد اس کی ڈویژن تھری میں تنزلی ہوگئی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم اب جرمن ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جگہ بنانے کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہے۔جرمن کرکٹ فیڈریشن کے جنرل منیجر برائن منٹل کے مطابق ہمارا مقصد مستقبل کے ٹی 20 ورلڈکپ میں جگہ بنانا ہے بلکہ یورپین ڈویژن ٹو تک بھی رسائی حاصل کرکے 2017 میں ڈویژن ون کا حصہ بننا ہے۔اس وقت جرمنی میں تین ہزار کے قریب بڑے اور بچے اس کھیل میں دلچسپی لے رہے ہیں حالانکہ چار سال پہلے یہ تعداد بارہ سو کے قریب تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جرمنی کی قومی کرکٹ ٹیم میں آسٹریلیا، سری لنکا، پاکستان اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی شامل ہیں تاہم اسکواڈ کی زبان جرمن ہی ہے۔یہ سب تارکین وطن کی دوسری نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو جرمنی میں پیدا ہوئے یا یہاں کی شہریت حاصل کی اور چودہ رکنی ٹیم میں سے نو کے پاس جرمن پاسپورٹس ہیں۔جرمن بورڈ کا کہنا ہے کہ ملک میں کرکٹ کی بڑھتی مقبولیت ٹی 20 میچز کی بدولت ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے اندر اس کھیل سے متعلق منفی تاثرات کم ہوئے ہیں۔