بھارت سے مذاکرات مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کئے بغیر نہ ہوں گے‘سرتاج عزیز، ہندوستان کیساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کے خواہاں ہیں‘ چھوٹے سے معاملے پر واویلا کرکے بھارت نے خود مذاکرات ختم کئے‘ اوباما بھی بھارت پر دباؤ بڑھاچکے ہیں کہ مذاکرات شروع کرے‘ 31 دسمبر تک افغان مہاجرین پاکستان میں رہ سکتے ہیں‘ سعودی عرب میں مختلف جرائم میں 1492 پاکستانی قید ہیں ،قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات، اب جی ایس پی پلس بارے خدشات دور ہونے چاہئیں‘ بھارت سے 138 اشیاء واہگہ بارڈر کے ذریعے ٹرکوں پر درآمدکی جاتی ہیں‘ خرم دستگیر، 19 کمیونٹی اتاشی بیرون ملک تعینات ہیں ،سعودی عرب اور یو اے ای میں دو دو اتاشی تعینات ہیں تاکہ والی لیبر کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے،ریاض پیرزادہ،اقدامات کر رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں توانائی بحران نہیں آئے گا،عباس آفریدی

جمعرات 5 فروری 2015 06:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5فروری۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ بھارت کیساتھ مذاکرات مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کئے بغیر شروع نہیں ہوں گے‘ ہندوستان کیساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کے خواہاں ہیں‘ ایک چھوٹے سے معاملے پر واویلا کرتے ہوئے بھارت نے خود مذاکرات ختم کئے‘ امریکی صدر باراک اوباما بھی بھارت پر دباؤ بڑھاچکے ہیں کہ مذاکرات شروع کرے‘ افغانستان کیساتھ تعلقات بہتر ہورہے ہیں‘ 31 دسمبر 2015ء تک افغان مہاجرین پاکستان میں رہ سکتے ہیں‘ مہاجرین کی واپسی کیلئے اقوام متحدہ سے بھی رابطے میں ہیں امید ہے دسمبر تک افغان مہاجرین کی بڑی تعداد وطن واپس لوٹ جائے گی‘ سعودی عرب میں مختلف جرائم میں 1492 پاکستانی قید ہیں جن میں 40 فیصد سنگین جرائم میں ملوث ہیں‘ وزیر تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ یورپی منڈیوں تک رسائی وفاقی حکومت کا اہم اقدام ہے‘ دس ماہ میں 1.08 ارب ڈالر برآمدات کا حجم بڑھنا ہے اب جی ایس پی پلس بارے خدشات دور ہونے چاہئیں‘ بھارت سے 138 اشیاء واہگہ بارڈر کے ذریعے ٹرکوں پر درآمدکی جاتی ہیں‘ توازن کی پالیسی کے تحت زرعی اجناس ہندوستان سے درآمد کرتے ہیں‘ زرعی اور تجارتی شعبے کا تحفظ ہر صورت میں ممکن بنائیں گے جبکہ وزیر بین الصوبائی رابطہ کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے بتایا کہ 19 کمیونٹی اتاشی بیرون ملک تعینات ہیں جبکہ سعودی عرب اور یو اے ای میں دو دو اتاشی تعینات ہیں تاکہ وہاں بڑی تعداد میں کام کرنے والی لیبر کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز تلاوت کلام پاک کے بعد وقفہ سوالات کے دوران وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں توانائی بحران نہیں آئے گا اور اس سلسلے میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزیر سرحدی علاقہ جات عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ مساجد کی تعمیرو مرمت کی ذمہ داری سرکار پر عائد ہوتی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ذمہ داری حکومت پر ہے۔

ایک ضمنی سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سرحدی علاقہ جات نے ایوان کو بتایا کہ سرکاری سطح پر اگر مساجد تعمیر کرنے کی قانون سازی ہوجائے یا ایسا کوئی قانون بن جائے تو بطور وزارت ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ پین ملائیشیاء اور سری لنکا کیساتھ بہتر تجارتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

گڈز کے حوالے سے پاک چین ایف ٹی اے یکم جولائی 2007ء سے کام کررہا ہے اور سروسز کے حوالے سے معاہدہ 10 اکتوبر 2009ء سے کام کررہا ہے۔ ایف ٹی اے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ اب تک اس سلسلے میں تین اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔ مسرت رفیق مہیر کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور کے بعد یورپی یونین کی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگئی ہے اور پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین کے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ فشرریز ہاربر کی حالت درست نہیں ہے جبکہ یہ میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہے البتہ حکومت اس سلسلے میں بہتر اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے تحریری سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ سمندری غذا یورپین یونین کے کن ممالک کو برآمد کی جارہی ہے۔ جنوری تا ستمبر 2014ء کیلئے بی آئی اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین کو 2.47 میں یو ایس ڈالر کی برآمد کی گئی اس سے 2013ء میں اسی عرصے کے دوران 2.12 ملین یو ایس ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض فیض پیرزادہ نے کہا کہ اتاشی کی تعیناتی بارے نیا سوال دیا جائے اور اوورسیز پاکستانیز پر ووٹ کی پابندی قومی فیصلہ ہے۔ ایک ضمنی سوال پر ابوظہبی‘ دبئی‘ جدہ‘ جدہ ٹو‘ ریاض‘ نیویارک اور سیئول سمیت 19 ممالک میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات ہیں جبکہ سعودی عرب اور یو اے ای میں دو دو اتاسی اسی لئے تعینات ہیں کہ سب سے زیادہ پاکستانی لیبر بھی وہاں ہی کام کررہی ہے اسلئے ان ممالک میں دو دو اتاشی تعینات کئے گئے۔

مزمل قریشی کی سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان نے انڈونیشیاء سے ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط کئے گئے جوکہ ستمبر 2013ء سے فعال ہے۔ پی ٹی اے سے قبل بھی گذشتہ کئی سالوں تک انڈونیشیاء سے پاکستان کا تجارتی توازن منفی رہا۔ یہ رحجان مسلسل اسی طرح رہے گا کیونکہ انڈونیشیاء سے خصوصاً پام آئل کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی تجارتی شعبے کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کرے گی تاکہ تجارت کو فروغ اور تحفظ دیا جاسکے۔ شکیلہ عثمان نے کے سوال پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ 2010ء سے لے کر 2012ء تک گفت و شنید کا عمل دوبارہ شروع کرنے کے تحت ہندوستان سے دوطرفہ تعلقات لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی کے بعد 2013ء میں ہندوستان کی طرف سے یکطرفہ طور پر معطل کئے گئے تھے۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 27 مئی 2014ء کو وزیراعظم نے نئی دہلی میں ہندوستانی وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں سیکرٹریز خارجہ تعطل شدہ گفت و شنید کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے پر بحث کیلئے جلد ملاقات کریں گے اس مسئلے کی پیروی میں 25 اگست 2014ء کو پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ کی ملاقات طے تھے تاہم نئی دہلی میں کشمیری لیڈروں سے ہمارے ہائی کمشنر کی ملاقات کے عذر لنگ پر بھارت نے 18 اگست کو منعقد ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا اس کو ایک دھچکا تصور کرتی ہیں۔

مذاکراتی عمل شروع ہونے پر حکومت نے اپنی پوزیشن واضح کردی ہے۔ پاکستان بھارت سے دیرپا‘ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کا خواہاں ہے چونکہ بھارت نے اچانک سیکرٹری خارجہ کا اجلاس منسوخ کردیا تو مذاکراتی عمل کے دوبارہ آغاز کیلئے اقدامات کا انحصار اب بھارت پر ہے۔ ہم نے بھارت پر واضح کردیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکراتی عمل پاکستان کو قابل قبول نہیں ہوگا۔

ہم نے بھارتی قیادت کو باور کرادیا ہے کہ جونہی مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہوتا ہے تو وہ ساری خودمختاری‘ باہمی اقدام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ستمبر 2014ء میں جیسے ہی نئی افغان حکومت قائم ہوئی ایک نئے دور کا آغاز افغانستان کیساتھ کیا اور تمام معاملات پر ان سے گفت و شنید کررہے ہیں۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے بھارت کو مذاکرات کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ مذاکرات میں شامل نہیں ہوگا۔ مذاکرات نہیں ہوسکیں گے۔ ایک ضمنی سوال پر مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ افغانستان 31 دسمبر 2015ء تک یہاں رہ سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ سے رابطے میں ہیں کہ افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوانے کیلئے انہیں رعایتیں فراہم کرائیں امید ہے کہ دسمبر تک کافی حد تک افغان مہاجرین واپس چلے جائیں گے۔

شکیلہ عثمان کے سوال پر انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 31 اکتوبر 2014ء تک اکستان کی یورپی یونین کو کی جانے والی برآمدات 1.08 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ ہمارا ہدف 12 ماہ میں حاصل کرنا تھا مگر ہم نے اسے 10 ماہ میں ہی حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 کنونشن میں جن پر پاکستان نے عملدرآمد کرنا ہے اس سلسلے میں ایک عملدرآمد سیل کام کررہا ہے اور چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کیساتھ بھی اس سلسلے میں مشاورت ہورہی ہے۔

شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت نے ایوان کو بتایا کہ زرعی اجناس کے حوالے سے بھی ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی توازن منفی ہونا کوئی پریشان کن بات نہیں ہے۔ صاحبزادہ یعقوب کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ سعودی عرب میں اس وقت 1492 پاکستانی مختلف جیلوں میں قید ہیں جوکہ چھوٹے جرائم میں ملوث ہیں البتہ 40 فیصد قیدی بڑے جرائم میں ملوث ہیں جن میں چوری‘ ڈرگ ٹریفکنگ اور قتل کے مقدمات میں قید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سفارتخانہ وہاں اپنا کام کررہا ہے اور ویلفیئر اتاشی اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رکن غلام مصطفی کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل غیر متعلقہ افراد کے آفیشل پاسپورٹ جاری کردئیے گئے تھے جس کے باعث یو اے ای میں اراکین کو مشکلات کا سامنا ہے مگر ہم اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہے ہیں اور یو اے ای کو بھی اس مسئلے میں آگاہی فراہم کی ہے۔

عذرا فضل پیچوہو کے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ ٹرکوں کے ذریعے 138 اشیاء درآمد کی جاتی ہیں جن میں آئل‘ ٹیکسٹائل‘ مٹر‘ پیاز‘ پھل‘ کاربن ڈائی آکسائیڈ‘ کاٹن‘ پولی پراپلین اور پولی تھین شامل ہیں۔ عبدالستار بچانی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ کاشتکاروں کا مفاد ہمارے مدنظر ہے لیکن کچن اشیاء کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ اس کی قلت نہ ہو اسلئے وہاں سے درآمد کی جاتی ہیں تاکہ قیمتوں میں توازن رہے۔

شازیہ مری کے سوال کے جواب میں وزیر ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ ویلیوایڈڈ سیکٹر بڑھ رہا ہے اور 20 فیصد گروتھ ویلیو بڑھی ہے۔ ایاز سومرو کے سوال کے جواب میں عباس خان آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری نجی سیکٹر کررہا ہے۔ اگر لاڑکانہ میں حکومت کو زمین فراہم کرکے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے پروپوزل دینا چاہتے ہیں تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔