جرمن کابینہ کا ملک سے باہر جانے والے افراد کے خلاف قوانین سخت بنانے کا فیصلہ

جمعرات 5 فروری 2015 05:11

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5فروری۔2015ء ) جرمن کابینہ نے شدت پسندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے ملک سے باہر جانے والے افراد کے خلاف قوانین کو سخت بنانے پر اتفاق کر لیا ہے، دہشت گردی کی نیت سے سفر کرنا بھی قابل تعزیر ہو گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت ایسے قوانین پر متفق ہو گئی ہے، جن کا مقصد جہادیوں کو بیرون ملک جانے کے لیے سفر سے روکنا ہے۔

اس سلسلے میں آج بدھ کے روز کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے مسودے کے مطابق آئندہ سوشل ویب سائٹس پر شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کا ارادہ ظاہر کرنے والوں یا دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے والوں کو بھی مجرم تصور کیا جائے گا۔ اس دوران ملکی سکیورٹی اداروں کو ٹیلی فون پر ہونے والی کسی بھی ایسے شخص کی مکمل گفتگو سننے کا اختیار بھی ہو گا تاکہ اسے جرمنی چھوڑنے سے قبل ہوائی اڈے پر ہی گرفتار کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس مسودے میں 2014ء میں اقوام متحدہ کی جانب منظور کی جانے والی اس قرارداد کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں دنیا کے تمام ممالک کے لیے لازم بنا دیا گیا تھا کہ وہ ایسے افراد پر سفری پابندیاں عائد کریں، جو دہشت گردی کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہوں۔ سوشل ڈیموکریٹ وزیر انصاف ہائیکو ماس کہتے ہیں کہ اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد دہشت گردی کی نیت سے کسی ایسے علاقے کا سفر کرنا بھی جرم ہو گا، جہاں پہلے ہی سے دہشت گردی کے تربیتی مراکز موجود ہوں۔

متعلقہ عنوان :