سانحہ شکارپور کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ لگا لیا‘ فی الوقت نام نہیں بتاسکتے‘ چوہدری نثار، 2001ء سے لے کر اب تک ہونے والے ہر خون کا بدلہ لیں گے‘ دہشت گردی کے کینسر کو ختم کر کے دم لیں گے‘ دہشت گردی کے سانحات پر تفریق کی بجائے اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے‘ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام صوبوں کو ہر طرح کا تعاون دینے کیلئے تیار ہوں گے ‘ ۔ وزیر داخلہ کی قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے بعد شکار پور سانحہ بارے وضاحت ،جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سرا ہا، مزید اقدامات اٹھانے پر زور، پیپلزپارٹی کا وفاقی حکومت کی جانب سے شکار پور کے لواحقین کے لئے پیکیج دینے کا مطالبہ

ہفتہ 7 فروری 2015 09:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2015ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سانحہ شکار پور کے پیچھے کارفرما دہشت گردوں تک پہنچ چکے‘ سانحہ کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ لگا لیا ہے فی الوقت نام نہیں بتا سکتا‘ 2001ء سے لے کر اب تک ہونے والے ہر خون کا بدلہ لیں گے‘ پشاور اور شکار پور کے شہدا سمیت تمام شہیدوں کے لواحقین کو یقین دلاتے ہیں کہ دہشت گردی کے کینسر کو ختم کر کے دم لیں گے‘ دہشت گردی کے سانحات پر تفریق کی بجائے اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے‘ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جس حد تک سندھ سمیت دیگر صوبے وفاقی حکومت سے تعاون مانگیں گے دینے کیلئے تیار ہوں گے ‘ دہشت گردی کا خاتمہ کسی ایک صوبائی حکومت نہیں سب کی ذمہ داری ہے جسے ختم کر کے دم لیں گے۔

جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ مزید اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے شکار پور کے لواحقین کے لئے پیکیج دینے کا مطالبہ کر دیا‘ عبدالستار باچانی نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھی بھائیوں کے ساتھ زیادتی نہ کرے صرف ایک وفاقی وزریر متاثرہ ضلع میں گیا جس سے احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شکار پور سانحہ بارے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے قطعی طور پر نہیں کہا کہ یہ سانحہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک گھمبیر نیٹ ورک ہے جو سالہا سال سے بنا ہے جس کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام حکومتوں انٹیلی جنس شیرنگ سمیت تمام اقدامات اٹھا رہے ہیں اور دہشت گردی کا خاتمہ کسی ایک صوبہ کا مسئلہ یا ذمہ دار ی نہیں ہے ہم سب ملکر اس کو ختم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا سرضرور ملا ہے مگر وہ اتنی بری حالت میں ہے کہ اس کی شناخت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی پاؤں سے تصدیق ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہشت گرد کی انگلی ملی ہے جس سے تصدیق کرنا تھی جو ناممکن ہے مگر انٹیلی جنس کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے جبکہ خودکش حملہ کرنے والے کے کپڑوں کو لینے والے کی تصدیق بھی ہوئی ہے‘ انہوں نے کہا انٹیلی جنس کے ذریعے بہت پیش رفت ہوئی ہے اور ماسٹر مائنڈ بارے معلومات مل چکی ہیں مگر فی الوقت اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا اگر اس کی تشہیر کر دی جائے تو پھر دہشت گرد کہیں بھاگنے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے پیچھے کارروائی کرنے والے عناصر کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی پیش رفت ہو گی اس بارے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد شہید بچوں کے لواحقین کی سسکیاں پورا ملک محسوس کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے شہیدوں لواحقین رشتہ داروں کی آواز پوری دنیا نے محسوس کی ہے‘ پاکستانی قوم‘ حکومت اس واقعہ کو کسی صورت نہیں بھول سکتی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ حساس معلومات ہوئی ہیں اگر اس کی تشہیر کر دیں تو پھر اس کا فائدہ خود دہشت گردوں کو ہو گا اس سانحہ پر فقط اتنا کہوں گا کہ پوری قومی‘ فوجی‘ سیاسی قیادت پشاور میں اکٹھی ہو گئی اور آرمی چیف 24 گھنٹوں میں افغانستان گئے جس کے بعد ایساف‘ افغان فورسز بھی سرحد پار کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے حملہ کیا ان کو وہیں واصل جہنم کر دیا گیا اور کوئی بچ کر نہیں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان پاکستانی تاریخ میں پہلی بار مکمل کوآرڈینیشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور‘ شکار پور سمیت 2001ء سے کسی المناک واقعہ کو نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایک خون کا بدلہ دہشت گردوں سے لیں گے اور پاکستان کو دہشت گردی کے اس کینسر سے نجات دلا کر رہیں گے۔ بعد ازاں جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ یعقوب نے کہا کہ وزیر داخلہ کے اس بیان سے قوم کو ایک کیا حوصلہ ملا جس پر ان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اگر اس طرح کے اقدامات ہوں گے تو دہشت گردی پر قابو پایا جائے گا انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے چہرے سامنے آ چکے ہیں ان دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہونا چاہئے کہ کون دہشت گرد ہیں ان کی سرپرستی کون کر رہا ہے پیپلزپارٹی کے رکن عبدالستار باچانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام انٹیلی جنس اور ادارے کام کر رہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے البتہ سانحہ شکار پور پر افسوس ضرور ہے کہ صرف ایک وفاقی وزیر شکار پور گیا ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکار پور میں جاں بحق ہونے والے تمام غریب لوگ ہیں اور اپاہج ہو گئے ہیں مگر وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی اعلان تک نہیں کیا گیا جس کے باعث چھوٹے صوبو ں میں احساس محرومی پیدا ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک کینسر ہے لیکن اس معاملے میں وفاقی حکومت کو اقدامات اٹھانا ہو گا جس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونماء ہو تو اس پر ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے سابقہ حکومتوں میں بھی 100 ‘ 100 لوگ ایک ساتھ شہید ہوئے مگر کون سے وزراء یا وزیراعظم گئے اور انہوں نے پیکیج کا اعلان کیا اس طرح کی کوئی روایت ماضی میں تھی انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت جس حد تک اس سلسلے میں تعاون کر سکتی ہے وہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر تفریق نہیں کرنی چاہئے صوبائی حکومت جو بھی ہم سے توقع کرے گی ہم اس سلسلے میں تعاون کریں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جو اقدام ہوئے ہیں وہ قابل تحسین ہیں لیکن مزید بہتر اقدامات کی ضرورت ہے لیکن افسوس سندھ حکومت اس سلسلے میں اس طرح کے اقدامات نہیں کر رہی جس طرح انہیں اقدام کرنے چاہئیے البتہ پاک فوج‘ وزارت داخلہ سمیت دیگر اداروں کا کردار بھی بہتر ہے۔