چوہدری سرور کی تحریک انصاف میں شمولیت ، دین کے نام پر سیاست کرنے والوں کو قوم اور میں کبھی معاف نہیں کرونگا،عمران خان، الطاف حسین کا کراچی میں ڈیتھ سکواڈ سے ڈر تھا کہ کہیں اسے کوئی مار نہ دے لیکن پاکستانی قوم اور سیاستدان غیرت کریں کہ کب تک لندن میں نیم پاگل بیٹھے آدمی کو برداشت کرینگے ،حکومت 250سے زائد افراد کے بلدیہ ٹاؤن میں مارے جانے کیخلاف لندن میں الطاف حسین کیخلاف کیس چلائے ، نواز شریف اب باہر کے ملکوں کے دورے اور مغرب کو خوش کرنے کے کام چھوڑکر ملک پر توجہ دیں ، جب تک کراچی میں امن نہ آئیگاملک ترقی نہیں کرسکتا ، کراچی کی پولیس کو غیر جانبدار کیاجائے ،میں کسی عہدے ،محل ، وی آئی پی کلچر یا پروٹوکول کیلئے پاکستان نہیں آیا تھا ،کچھ دینے آیا ہوں لینے نہیں آیا،میں پاکستانی کی حیثیت سے ہی جیوں گا بھی اور مروں گا بھی،چوہدری سرور، غریب عوام اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کیلئے اس جدوجہد میں شریک ہوں ، عمران خان یقیناً سٹیٹس کو کو تبدیل کرسکتے ہیں، تقریب سے خطاب

بدھ 11 فروری 2015 09:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 11فروری۔2015ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ چوہدری سرور سے تحریک انصاف کی تنظیم سازی میں رہنمائی لینگے کیونکہ تنظیم سازی ایک سائنس ہے ، تحریک انصاف واحد پارٹی ہے جو ملک کے چاروں صوبوں سمیت ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی پھیل چکی ہے ، دین کے نام پر سیاست کرنے والوں کو قوم اور میں کبھی معاف نہیں کرونگا انہوں نے تحریک انصا ف کی خواتین پر گھٹیا الزام لگایا تھا ، الطاف حسین کا کراچی میں ڈیتھ سکواڈ سے ڈر تھا کہ کہیں اسے کوئی مار نہ دے لیکن پاکستانی قوم اور سیاستدان غیرت کریں کہ کب تک لندن میں نیم پاگل بیٹھے آدمی کو برداشت کرینگے ، زہرہ شاہد قتل کیس میں بھی ایم کیو ایم ملوث تھی اور اب جی آئی ٹی رپورٹ پر شیریں مزاری کے بیان سامنے آنے کے بعد ہمیں بھی قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، حکومت دو سو پچاس سے زائد افراد کے بلدیہ ٹاؤن میں مارے جانے کیخلاف لندن میں الطاف حسین کیخلاف کیس چلائے ، نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ تمام مسلح ونگز کیخلاف کارروائی کریں ، نواز شریف اب باہر کے ملکوں کے دورے اور مغرب کو خوش کرنے کے کام چھوڑکر ملک پر توجہ دیں ، جب تک کراچی میں امن نہیں آئیگا اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ، کراچی کی پولیس کو غیر جانبدار کیاجائے ، وزیراعظم نواز شریف اور ایم کیو ایم الطاف حسین سے اپنے آپ کو علیحدہ کرلے ورنہ تحریک انصاف ان کے ساتھ کسی فورم پر نہیں بیٹھے گی ۔

(جاری ہے)

جبکہ سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ پنجاب کاگورنر بننا میرے لئے اعزاز تھا لیکن میں کسی عہدے ،محل ، وی آئی پی کلچر یا پروٹوکول کیلئے پاکستان نہیں آیا تھا ۔ میں یہاں کچھ لینے نہیں بلکہ دینے آیا ہوں، میں پاکستانی کی حیثیت سے ہی جیوں گا بھی اور مروں گا بھی ۔میرا ایمان ہے کہ انسان کی کامیابی کا معیار کوئی عہدہ ، دولت یا طاقت نہیں ہے ۔

میرا ضمیر میری بے چینی اور میرا دل پاکستانیوں کی تکلیفوں کو محسوس کرتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے میں عمران خان چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ مل کر غریب عوام اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کیلئے اس جدوجہد میں شریک ہو جاؤں ۔عمران خان یقیناً سٹیٹس کو کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے چوہدری سرور کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عمران خان نے کہا کہ چوہدری محمد سرور کو 1997ء سے جانتا ہوں لیکن آج ان کی تحریک انصاف میں شمولیت پر بہت خوشی ہوئی چوہدری سرور نے اس وقت تحریک انصاف کو جوائن کیا جب پارٹی میں تنظیم سازی پر کام کیا جارہا ہے اب تک ملک میں خاندانی پارٹیوں نے خالص لیڈروں کو اوپر نہیں آنے دیا حالانکہ جمہوریت میں ہمیشہ میرٹ ہوتا ہے ۔ چوہدری سرور برطانیہ کی لیبر پارٹی کے بڑے لیڈر تھے جو ٹونی بلیئر کے بہت قریب تھے ۔

عمران خان نے کہا کہ چوہدری سرور ایک محنتی آدمی ہیں اور وہ پارٹی کو اوپر لے جانے کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے عمران خان نے کہا کہ 126دنوں کی جدوجہد کے بعد پارٹی سمیت پوری قوم نے تحریک انصاف کے نظریے کو سمجھ لیا تحریک انصاف واحد پارٹی ہے جو چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور اب آزاد کشمیر میں بھی پھیل چکی ہے تحریک انصاف میں خواتین نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے لیکن دین کے نام پر سیاست کرنے والوں کو قوم اور میں کبھی معاف نہیں کرونگا جو انہوں نے ہماری خواتین پر الزام لگائے حالانکہ ان کو دین کی تاریخ کا پتہ بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں ایک نیم پاگل آدمی الطاف حسین نے ہماری خواتین پر باتیں کیں پہلے میں الطاف حسین کیخلاف 2001ء میں بولا تھا لیکن پھر ڈر گیا کہ اس کے پاس ڈیتھ سکواڈ ہے جو اپنے کارکنوں کو مروا سکتا ہے تو ہمارے کارکنوں کو مروانے میں اسے کیا جھجھک محسوس ہوگی اور الطاف حسین ملک واپس آنے سے اتنا ڈرتا ہے کہ لندن میں بیٹھ کر تین تین گھنٹے تقریریں کرتا ہے اور اس میں گانے بھی سناتا ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ ایک مرتبہ دوپہر کو ٹی وی لگا کر دیکھا تو اس وقت راجہ پرویز اشرف ملک کے نئے وزیراعظم بن کر نائن زیرو حاضری کے لئے پہنچے جہاں پر رحمان ملک سمیت دیگر اعلیٰ رہنما بھی موجود تھے تمام لوگ ہاتھ باندھ کر الطاف حسین کا ٹیلی فونک خطاب سن رہے تھے اور اچانک خطاب کے دوران الطاف حسین نے راجہ کی آئے گی بارات گانا شروع کردیا حالانکہ ایسا کسی بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا غیرت مند قوم ہونے کا ثبوت دیا جائے اور 23سال ملک سے باہر بیٹھ کر کراچی کے تاجروں کو دھمکیاں دینے والے کیخلاف کھڑا ہوا جائے ۔

عمران خان نے کہا کہ زہرہ شاہد کو بھی ایم کیو ایم نے ہی مارا ہے اور اب شریں مزاری نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اپنا بیان دیا تو اب تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھی قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ ہیرا منڈی میں بھی الطاف حسین سے زیادہ غیرت مند عورتیں موجود ہیں تو پھر ایم کیو ایم کے رہنما بتائیں کہ ان کی ماؤں بہنوں پر کوئی بات کی جائے تو کیا وہ برداشت کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے پڑھے لکھے لوگ الطاف حسین سے اپنے آپ کو الگ کرلیں نواز شریف جو ساٹھ سے ستر کروڑ باہر کے دوروں پر خرچ کرچکا ہے اور ایک ہی بیان دیتا ہے کہ ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں کیا برطانیہ کے دورے میں الطاف حسین کو یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا سانپ برطانیہ میں پالا جارہا ہے اور اس کیخلاف کارروائی کی جائے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں مینڈیٹ دیا تھا کہ مسلح گروپوں کو ختم کریں اور کراچی کی پولیس کو غیر جانبدار کیا جائے جب تک کراچی میں امن نہیں ہوگا اس وقت تک ملک آگے نہیں بڑھے گا ۔ حکومت دو سے پچاس سے زائد افراد کے بلدیہ ٹاؤن میں مارے جانے کیخلاف لندن میں الطاف حسین کیخلاف کیس چلائے پوری قوم اب فیصلہ کرے کہ لندن میں بیٹھے دہشتگرد کیخلاف کھڑا ہونا ہے اور کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانا ہے اگر نواز شریف اور ایم کیو ایم کے پڑھے لکھے رہنماؤں نے اپنے آپ کو الطاف حسین سے علیحدہ نہ کیا تو تحریک انصاف ایسے کسی فورم میں شرکت نہیں کریگی جس میں ایم کیو ایم ہوگی جبکہ اس موقع پر سابق گورنر چوہدری محمد سرور نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ آج میں پاکستان تحریک انصاف کے نئے رکن کی حیثیت سے آپ سے مخاطب ہوں ۔

1947ء میں اس عظیم ملک پاکستان میں اپنی آزادی حاصل کی اس آزادی کی جدوجہد میں بہت زیادہ خون بہا اور لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ۔ اس عظیم جدوجہد میں میرے خاندان کے لوگوں کا خون بھی شامل ہے ۔68برس گزر گئے آج بھی ہمارے ملک میں ظلم ،ناانصافی ، غربت اور کرپشن کا دور دورہ ہے اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

پنجاب کاگورنر بننا میرے لئے اعزاز تھا لیکن میں کسی عہدے ،محل ، وی آئی پی کلچر یا پروٹوکول کیلئے پاکستان نہیں آیا تھا ۔ میں نے واضح کیا تھا کہ میں یہاں کچھ لینے نہیں بلکہ دینے آیا ہوں میں کسی ہچکچاہٹ اور شک کے بغیر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے پیدا ہوا اور ایک پاکستانی کی حیثیت سے زندگی گزاری۔ میری روح میں پاکستانیت رچی بسی ہوئی ہے اور میں پاکستانی کی حیثیت سے ہی جیوں گا بھی اور مروں گا بھی ۔

میرا ایمان ہے کہ انسان کی کامیابی کا معیار کوئی عہدہ ، دولت یا طاقت نہیں ہے ۔ میرا ضمیر میری بے چینی اور میرا دل پاکستانیوں کی تکلیفوں کو محسوس کرتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے میں عمران خان چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ مل کر غریب عوام اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کیلئے اس جدوجہد میں شریک ہو جاؤں ۔سیاست میں لگ بھگ 20سالوں کے دوران عمران خان کے مخالفین نے ان پر کئی طرح کے الزامات لگائے لیکن کرپشن کا الزام ان کے بدترین مخالف بھی نہیں لگاسکے ۔

ایک ایسا ملک جہاں اقرباء پروری اور کرپشن عروج پر ہو اور وہاں ایک ایسے لیڈر کی موجودگی جو کرپشن جیسے الزامات سے پاک ہو باعث اطمینان ہے اور ہم ایسے ماحول میں عمران خان جیسے رہنما پر بھروسہ کرسکتے ہیں اور وہ یقیناً سٹیٹس کو کو تبدیل کرسکتے ہیں ۔سمجھتا ہوں کہ پاکستانی قوم سے بہتر بہادر اور عظیم قوم کوئی نہیں ہے ۔ ذرا بھر کے لئے سوچئے ہم کتنے المیوں سے گزر چکے ہیں جیسا کہ 2005ء کا زلزلہ ،:2010ء کا سیلاب ، ہنگو ، اعتزاز احسن کا واقعہ ،16دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور میں ہونے والا سانحہ ہمارے لئے ایک بہت بڑا سبب تھا لیکن پھر بھی ہم تھوڑی مدت کے بعد دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو براہ راست ایک سادہ سا پیغام دینا چاہتا ہوں ۔

میری خواہش ہے کہ ہماری پارٹی قائداعظم کے بتائے ہوئے اصول ، یقین محکم ، اتحاد اور نظم و ضبط کی مظہر ہو ۔اس لئے میرے پاکستانی ہم وطنوں سٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کیلئے اور ناممکن کو ممکن بنانے کیلئے اکٹھے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں ہر بچے اور بچی کو تعلیم تک رسائی کا بنیادی حق دیا گیا ہو اور 23ملین بچے جو سکولوں سے باہر لوگوں کے گھروں میں مزدوری کررہے ہیں انہیں سکولوں میں لایا جائے ۔