سپریم کورٹ نے گردوں کے مفت علاج معالجہ کی سہولت ختم کرنے پر وفاقی اور کے پی کے حکو مت سے جواب طلب کرلیا،حکومت پنجاب کی کارکردگی کی تعریف، سندھ حکومت کی جانب سے دائر جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبار جواب داخل کرانے کی ہدایت، آئین و قانون کے مطابق صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے،چیف جسٹس ناصرالملک کے ریما رکس

جمعہ 13 فروری 2015 08:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2015ء) سپریم کورٹ نے وفاق کے زیراہتمام گردوں کے مفت علاج معالجہ کی سہولت ختم کرنے کیخلاف طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواست پر وفاقی حکومت اور کے پی کے سے جواب طلب کرلیا‘ حکومت پنجاب کی کارکردگی کو سراہا گیا اور سندھ حکومت کی جانب سے دائر جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبار جواب داخل کرانے کی ہدایت کی گئی۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ناصرالملک نے سندھ کی ایک صفحے پر مشتمل رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ایک صفحے پر مشتمل رپورٹ کو مفصل رپورٹ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ مفصل رپورٹ دی جائے اور سہولت فراہم کرنے والے ہسپتالوں کی فہرست بھی دی جائے۔

(جاری ہے)

آئین و قانون کے مطابق صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے یہ ریمارکس گذشتہ روز دئیے۔ اس دوران وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعاء کی کہ اس درخواست کے جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ کے پی کے نے بتایا کہ ان کا جواب تیار ہے‘ 24 گھنٹے میں جمع کروادیا جائے گا۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے جواب اور کارکردگی کو عدالت نے سراہا جس میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں گردوں کے مفت علاج معالجے کے حوالے سے انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں۔

سرکاری ہسپتالوں میں اس حوالے سے مفت سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ عدالت نی سندھ حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ درخواست گزار طارق اسد نے عدالت کو بتایا کہ وفاق نے گردوں کے مفت ڈائیلسز کی سہولت فراہم کی ہوئی تھی جو 2000ء میں ختم کردی گئی حکومت کو یہ سہولت دوبارہ مفت دینے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ کے پی کے سے کافی شکایات آرہی ہیں کہ وہاں علاج کے معاملے میں ذاتی پسند و ناپسند کو اہمیت دی جاتی ہے اس پر عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ جو بھی کہنا چاہتے ہیں تحریری طور پر لکھ کر دیں۔ بعدازاں عدالت نے مذکورہ فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی۔