” ای او بی آئی کرپشن کیس“،سپریم کورٹ نے پانچ تخمینہ ساز کمپنیوں کو پندرہ روز میں تمام خریدی گئی جائیدادوں کی رپورٹ دینے کا حکم دے دیا ،غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی کو خوردبرد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ تخمینہ ساز کمپنیاں کوائف کے مطابق اس کا تخمینہ لگائیں،جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس

بدھ 18 فروری 2015 08:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2015ء) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کرپشن کیس میں پانچ تخمینہ ساز کمپنیوں کو پندرہ روز میں تمام خریدی گئی جائیدادوں کی رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے عوام کا پیسہ ہے اور غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی کو خوردبرد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘ تخمینہ ساز کمپنیاں کوائف کے مطابق اس کا تخمینہ لگائیں اگر کسی چیز میں شک ہوا تو اس کا دوبارہ بھی تخمینہ لگوایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دئیے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ای او بی آئی کرپشن کیس کی سماعت کی۔ اس دوران مختلف تخمینہ ساز کمپنیوں کی جانب سے تخمینہ کے قواعد و ضوابط اور فیس کے معاملات سے عدالت کو آگاہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

عدالت کو بتایا گیا کہ دس لاکھ کی پراپرٹی کا تخمینہ لگانے کیلئے چار سو روپے لیا جاتا ہے۔ مختلف کمپنیوں کی فیسیں مختلف ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غریبوں کی پراپرٹی کے تخمینہ کا معاملہ صحیح طریقے سے لگایا جائے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے پانچ مختلف تخمینہ ساز کمپنیوں کو لاہور‘ سکھر اور راولپنڈی میں ای او بی آئی کی جانب سے خریدی گئی اراضی کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ تخمینہ ساز کمپنیاں پندرہ روز میں سروے مکمل کریں جبکہ عدالت نے ای اوبی آئی حکام سے کہا ہے کہ وہ تمامتر معاہدوں‘ قواعد و ضوابط سمیت تمام معاملات کی کاپیاں مذکورہ تخمینہ ساز کمپنیوں کو دیں۔