اسلام آباد ہائیکورٹ میں پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی مکانوں کے فرنیچر کیلئے سی ڈی اے کے سنگل ٹینڈر جاری کرنے والے افسران کی انکوائر ی رپورٹ عدالت میں جمع،رپورٹ میں سی ڈی اے کے ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز سردار نواز ،سابق ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجزکو ذمہ دار ٹھہرایا گیا،چیئرمین معروف افضل نے افسران کے خلاف کارروائی کیلئے ممبر پلاننگ وسیم احمدپر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی

ہفتہ 21 فروری 2015 07:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21فروری۔2015ء)اسلام آباد ہائیکورٹ میں پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی مکانوں کے فرنیچر کیلئے وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کی جانب سے جاری کئے گئے سنگل ٹینڈر 67ملین جاری کرنے والے افسران کی انکوائر ی رپورٹ عدالت میں جمع،سی ڈی اے کے ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز سردار نواز ،سابق ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجزکو ذمہ دار ٹھہرایا گیاہے۔

چیئرمین سی ڈی اے نے افسران کے خلاف کاروائی کرنے کیلئے انکوائر ی کمیٹی ممبر پلاننگ وسیم احمدپر تشکیل دیدی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی سوئٹس کیلئے جاری کیے گئے 67 ملین کا ٹینڈر من پسند کمپنی کو دینے کا انکشاف ،چیئرمین سی ڈی اے کے حکم پر افسران کے خلاف ہونے والی انکوائر ی رپورٹ میں پیپراورولز کے بے دردی سے خلاف ورزی سے بھی پردہ اٹھایا گیاہے۔

(جاری ہے)

اسلام آبا دہائیکورٹ میں پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی سوئٹس کیلیے جاری کے گئے سنگل ٹینڈر کے خلا ف ایک آئینی رٹ پیٹشن دائر کرتے ہوئے ٹینڈر کو چیلنج کیا گیاتھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کرکے 67 ملین کے جاری کیے گئے سنگل ٹینڈر کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ذمہ داران افسران کے خلاف انکوائر ی کرنے کا حکم دیاتھا اور عدالت نے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پارلیمنٹ لاجز کے 120 رہائشی سوئٹس کے لیے سی ڈی اے کے سال 2014 کیلئے فرنیچر کی خرید وفروخت اور اراکین پارلیمنٹ کے کمروں میں فرنیچر کی تبدیلی کیلئے 67 ملین روپے کا سنگل ٹینڈر جاری کیا اور ایک پرائیوٹ کمپنی کو فرنیچر کی خریداری کیلئے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیا گیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پارلیمنٹ لاجز فرنیچر ٹینڈر کیس میں طلب کرتے ہوئے ٹینڈر منسوخ کرنے اور رقم بھی جاری کرنے سے روک دیاتھا اور عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم جاری کیا تھاکہ قوم کے خزانہ سے کھیلنے والوں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ عدالت میں طلب کی تھی۔ سی ڈی اے کے چیئرمین کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں پارلیمنٹ لاجز کے ڈائریکٹر سردار نواز،سابق ڈائر یکٹر پالیمنٹ لاجز علی مراد اور علی انور گوپانگ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے چارچ شیٹ بھی ان افسران کے خلاف جار ی کی گئی ہے اور شوکاز نوٹس بھی جاری کردئیے گئے ہیں ۔

پارلیمنٹ لاجز کے لیے فرنیچر کی خرید وفروخت کے لیے ایک من پسند کمپنی کو سنگل ٹینڈر جاری کرنے ،پیپرا رولز کی خلاف وزری کرنے ،پیپرا رولز کے مطابق ٹینڈر کا اخبار اشتہارجاری نہ کرنے کا ذمہ دار ان افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کے حکم پر ہونے والی انکوائر ی رپورٹ میں تسلیم کیا گیاہے کہ ان مذکورہ افسران نے پیپرارولز کی خلاف وزری کی ہے ۔ واضح رہے کہ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے تھے کہ سی ڈی ااے میں من پسند عہدوں پر سیاسی اثر رسوخ پر افسرا ن مقرر ہوتے ہیں ، چیئرمین سی ڈی اے کے اختیارات سی ڈی اے یونین کے سیکرٹری اور سیاستدان استعمال کررہے ہیں ۔