گیلانی حکومت کا صاف پانی فراہمی منصوبہ کے نام پر 12ارب 64کروڑ کا نیا سکینڈل سامنے آگیا

پیر 23 فروری 2015 09:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2015ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے صاف پانی فراہمی منصوبے میں دو ارب چونسٹھ کروڑ کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے اور وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ کرپٹ افراد سے لوٹی ہوئی رقم واپس لائی جائے ، یہ منصوبہ پیپلز پارٹی کے گیلانی حکومت نے 2011ء میں شروع کیا تھا جس کے تحت پورے ملک میں ہر یونین کونسل میں ایک فلٹریشن پلانٹ لگا کر لوگوں کو صاف پانی فراہم کرنا تھا آڈٹ محکمہ نے اس منصوبے کا مکمل آڈٹ کیا اور اڑھائی ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی ایک رپورٹ کے مطابق منصوبہ شروع کرنے سے قبل اس کی فزیبلٹی بھی تیار نہیں کی گئی قومی خزانے سے دو ارب چونسٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے جاری ہوئے جو کرپٹ لوگوں نے کرپشن کرکے لگائے ہیں منصوبہ کے مقاصد حاصل نہ کئے جاسکے ۔

(جاری ہے)

منصوبہ سے 88لاکھ انکم ٹیکس کی مد میں وصول نہیں کئے گئے جبکہ بعض جگہ پر پلانٹ تنصیب کرنے کے بغیر ہی تین کروڑ بیس لاکھ لوٹ لئے گئے ہیں صوبوں کو جاری بیس کروڑ کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا گیا اور اس رقم بارے کوئی علم نہیں ہے سندھ حکومت ڈیڑھ کروڑ اضافی طور پر ادا کئے گئے ہیں 43 کروڑ روپے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی خریداری کے لیے وصول کئے گئے لیکن متعلقہ لوگوں نے یہ پلانٹ خریدے ہی نہیں ہیں یہ بھاری رقم ملک بھر میں 205فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کیلئے مختص تھی لیکن افسوس کہ یہ منصوبہ مکمل نہ ہونے کے باعث بھی بھاری فنڈز ہضم کرلئے گئے اس منصوبہ پر 2004-05ء سے لیکر 2011ء تک 7ارب سے زائد فنڈز جاری ہوئے ہیں جن میں اڑھائی ارب سے زائد کی کرپشن کے دستاویزاتی ثبوت اب سامنے آگئے ہیں بھاری فنڈز مخدوم فیصل صالح حیات کے دور وزارت میں اڑھائی ارب روپے جاری ہوئے تھے ۔

متعلقہ عنوان :