سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا، پیپلزپارٹی، جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی، پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ کاروبار ہے ، ضمیر فروشی کے اس کاروبار کو بند کرنا ہوگا ،نواز شریف، ایوان بالا کو ایسے عناصر سے پاک کرنا ہوگا،ہمیں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ضمیر فروشی کے اس کاروبار کو بند کرنا ہے، اجلاس سے خطاب

ہفتہ 28 فروری 2015 09:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28فروری۔2015ء) سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا اور پیپلزپارٹی، جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی۔وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار،بابرغوری اور رشید گوڈیل شریک ہوئے جب کہ دیگر رہنماوٴں میں محمود خان اچکزئی، اعجاز الحق، آفتاب احمد خان شیرپاوٴ، عارف علوی،حاصل بزنجو، اٹارنی جنرل ، وزیراعظم کے آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی مشیروں نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر غور کیا گیا تاہم اس دوران پارلیمانی جماعتوں میں ترمیم پر اتفاق نہ ہوسکا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ترمیم کو انتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں پیش کیا جائے جب کہ سیاسی جماعتیں آئینی ترمیم کے بجائے اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کریں اور ترمیم پارٹی مفاد کے بجائے ملکی مفاد میں کی جائے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پیر کو آئینی ترمیم پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے ترمیم کو پیش کیا جائے گا۔پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اس لئے سب کو مل کر سینیٹ کا تقدس برقرار رکھنا ہوگا اور ضمیر فروشی کے کاروبار کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ایوان بالا میں آنا انتہائی افسوسناک ہے، سینیٹ انتخابات میں شفافیت کا انتخابی اصلاحات سے گہرا تعلق ہے اور ہر جماعت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مکروہ فعل روکنے کے لئے مل کر کام کریں۔دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتی ہے تاہم بل کے لیے ووٹ دینے کا فیصلہ پارٹی اجلاس میں مشاورت کے بعد کیا جائے گا جبکہ سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے لیکن اراکین پارلیمنٹ پر چور اور کرپٹ ہونے کی مہر لگانا مناسب نہیں، چند کالی بھیڑوں کا الزام ساری پارلیمنٹ پر نہ لگایا جائے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر نوازشریف کا ساتھ دینے کے لیے عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں لہٰذا اب عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں کیونکہ ایوان سے باہر بیٹھ کر معاملات حل نہیں ہوسکتے ۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ کاروبار ہے ، ضمیر فروشی کے اس کاروبار کو بند کرنا ہوگا اور ایوان بالا کو ایسے عناصر سے پاک کرنا ہوگا ، اسلام آباد میں پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم سب انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے اور یہ بڑے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ آج پیسے دے کر ووٹ خریدنے کی باتیں ہورہی ہیں یہ ووٹ نہیں بلکہ ضمیر خریدے جارہے ہیں اور اس سے بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ مکرو کاروبار کے ذریعے آنے والا ایوان بالا میں بیٹھے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ضمیر فروشی کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں میڈیا بھی آواز اٹھا رہا ہے آج ہمیں مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ضمیر فروشی کے اس کاروبار کو بند کرنا ہے انہوں نے کہا کہ پیسے کے بل بوتے پر ایسے لوگ بھی انتخاب لڑ رہے ہیں جن کی کوئی پارٹی نہیں ایسے لوگ ووٹ کہاں سے لیں گے سیاست کے اندر کاروبار ہم سب کے لیے بدنامی کا باعث ہے اس لیے تمام سیاسی رہنماؤں کو دعوت دی ہے کہ آئیں اور اس مکروہ کاروبار کو ختم کرکے ایوان بالا کو بچائیں انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو پہلے بھی دعوت دیتے رہے اور جو فیصلے ہوئے حکومت نے انہیں عملی جامہ پہنایا آج بھی جو فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد ہوگا ۔