عراقی فوج کی تکریت میں آئی ایس کیخلا ف بڑی کارروائی کا آغاز،فورسزکو جیٹ طیاروں و ہیلی کاپٹرز کی مدد بھی حاصل، کارروائی میں 30,000 فوجی حصہ لے رہے ہیں ،عراقی حکام

منگل 3 مارچ 2015 08:50

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 مارچ۔2015ء)عراقی فوج نے سابق صدر صدام حسین کے آبائی علاقے تکریت کا قبضہ واپس لینے کے لیے دولتِ اسلامیہ (آئی ایس )کے خلاف بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عراقی فوج نے شہر پر حملہ کیا ہے اور اس آپریشن میں عراق کی فضائیہ کے جیٹ طیارے و ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہے ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ شمالی صوبے صلاح الدین کے دارالحکومت تکریت میں ہونے والی کارروائی میں 30,000 فوجی حصہ لے رہے ہیں جن میں دو ہزار سنّی، شیعہ اور کرد ملیشیا رضاکار بھی شامل ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ فوجی دستے تکریت شہر کے مرکز سے 10 کلومیٹر اندر تک پہنچ چکے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں عراق کے ایک فوجی افسر نے بتایا کہ فوجی دستے سمارا سے 45 کلومیٹر شمال کی جانب الدور نامی قصبے میں بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے تکریت میں دولتِ اسلامیہ سے الگ ہونے کی صورت میں تمام سنّی قبائل کو معافی کی پیشکش کی ہے اور اسے ان کے لیے ’آخری موقع‘ قرار دیا ہے۔عراقی وزیرِ اعظم نے اتوار کو رات گئے اپنے بیان میں کا تھا کہ فوجی دستے اور ملیشیا سمارا صوبے میں اس حملے کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔عراق کے فوجی دستوں کی تکریت کی جانب پیش قدمی سے قبل صوبہ صلاح الدین کے فوجی رہنماوٴوں نے وزیراعظم حیدر العابدی سے ملاقات کی۔

تکریت عراق کے دارالحکومت بغداد سے 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جس پردولتِ اسلامیہ نے جون سنہ 2014 میں قبضہ کر لیا تھا۔العراقیہ ٹی وی نیایک غیرتصدیق شدہ خبر کے حوالے سے کہا ہے کہ تکریت کے بیرونی حصوں سے دولتِ اسلامیہ کو نکال دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ تکریت عراق کے ان متعدد اور اہم سنّی علاقوں میں سے ایک ہے جہاں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ ابض ہے۔تکریت عراق کے سابق صدر صدام حسین کا آبائی قصبہ ہے جس پر دولتِ اسلامیہ نے جون سنہ 2014 میں قبضہ کر لیا تھا۔

متعلقہ عنوان :