بھارتی سیکرٹری خارجہ کی وزیراعظم نوا ز شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، پاکستانی ہم منصب سے ملاقاتیں، پاک بھارت تعلقات ،مسئلہ کشمیر سمیت خطے کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال ،پاک بھارت کا ملکر کام کرنے پر اتفاق، پاک بھارت تصفیہ طلب مسائل باہمی تعاون اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے ہوں گے،وزیر اعظم ، پاکستانی ہم منصب کے ساتھ انتہائی خوشگوار ماحول میں بات ہوئی ہے ،ملاقات میں سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے،ایس جے شنکر ،پاکستان اگلی بار سارک کانفرنس کی سربراہی کرے گا ۔ سارک کے حوالے سے اپنی قیادت کا پیغام پاکستانی قیادت تک پہنچایا ہے ،بھارتی سیکریٹری خارجہ کی ملاقات کے بعد میڈیاسے گفتگو

بدھ 4 مارچ 2015 09:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 مارچ۔2015ء )بھارت کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو دو روزہ دورے پر پاکستان آمد کے بعد اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کی، سرکاری ٹی وی کے مطابق ایس جے شنکر اور پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کی ملاقات اسلام آباد میں دفترِ خارجہ میں ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی سیکریٹری خارجہ جے شنکر دفترخارجہ پہنچے تو سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ان کا استقبال کیا۔

جس کے بعد دونوں کے درمیان ملاقات کا باقاعدہ آغاز ہوا، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک سے متعلقہ امور پر بات ہوئی۔،ملاقات میں پاک بھارت تعلقات ،مسئلہ کشمیر سمیت خطے کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا بات چیت میں دوطرفہ مذاکرات کی بحالی کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔

(جاری ہے)

پاک بھارت سیکریٹری خارجہ ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مذاکرات کے دوران پاکستانی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان بھارت سے جامع مذاکرات بحال کرنے کا خواہش مند ہے، اس سلسلے میں جامع مذاکراتی عمل بھارت کی جانب سے معطل کیا گیا تھا جسے بحال کرنا بھی اسی کی ذمہ داری تھی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی ہم منصب کے ساتھ انتہائی خوشگوار ماحول میں بات ہوئی ہے ،ملاقات میں سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک ممالک کا آئندہ چیئرمین ہوگا،انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں پاک بھارت نے ملکر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے ۔پاکستان اگلی بار سارک کانفرنس کی سربراہی کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ سارک کے حوالے سے اپنی قیادت کا پیغام پاکستانی قیادت تک پہنچایا ہے ۔ پاکستانی ہم منصب سے ہونے والی ملاقاتیں نہایت ہی خوشگواراور کامیاب ملاقاتیں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پار دراندازی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملہ کیس اور سرحد پار خلاف ورزیوں سے متعلق موقف کا اعادہ کیا گیا ہے۔بھارت نے گذشتہ برس دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت رہنماوٴں سے ملاقات کو جواز بنا کر پاکستان سے سیکریٹری سطح کے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس اقدام کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ دو طرفہ مذاکرات کی بحالی بھارت کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ عمل اسی نے معطل کیا ہے۔بھارت نے گذشتہ برس اگست میں پاکستان سے سیکریٹری سطح کے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ایس جے شنکر کے اس دور ہ پاکستان کی اطلاع 13 فروری کو بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو ٹیلیفونک بات چیت میں دی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت میں قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں تلخی آئی ہے،اگرچہ وزیراعظم نواز شریف نے بے جی پی کے رہنما نریندر مودی کے وزارتِ عظمیٰ کی حلف برداری کی تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی تھی لیکن بات پھر آگے نہیں بڑھ سکی۔گذشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر جھڑپوں کے متعدد واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا،۔

ادھروزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل باہمی تعاون اور بات چیت کے ذریعے حل کرنے ہوں گے، تاکہ دونوں ملکوں کی عوام کو قریب لاکر ان کی خوشحالی اوربہتری کیلئے کام کیا جاسکے،معاشی ترقی کے فوائد سے مستفید ہونا ہماری عوام کا حق ہے،2016ء میں سارک ممالک کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں گے،لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ پر شدید تشویش ہے،جنگ بندی کے خلاف ورزی کی روک تھام کیلئے عسکری لائحہ عمل کا استعمال کیا جائے جبکہ بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے کہا کہ نریندر مودی پاکستان میں مسلم لیگ کی پالیسیوں کو سراہتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان میں تبدیلی آئے گی۔

منگل کے روز وزیراعظم محمد نوازشریف سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے ملاقات کی،جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خوشگوار بنانے اور ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمسایہ ممالک ہیں،دونوں ملکوں کے درمیان اچھے ہمسائیے کی طرح تعاون پر مبنی تعلقات کا ہونا ضروری ہے،دونوں ملکوں کو اپنے تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرنا ہوگا اور پاک بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل بات چیت اور باہمی تعاون سے حل کرنا ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت عوام کی توقعات پر پورا اترے۔کیونکہ دونوں ملکوں کو قریب لانے کیلئے ہمیں سوچنا اور ملکر کام کرنا ہوگا تاکہ معاشی ترقی کے فوائد سے دونوں ملکوں کی عوام مستفید ہو۔انہوں نے کہا کہ 2016ء میں پاکستان میں سارک ممالک کے مہمانوں کو خوش آمدید کہیں گے کیونکہ سارک خطے کے ملکوں میں تعاون بڑھانے کیلئے اہم فورم ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات سے گریز کیا جائے،جس سے دونوں ملکوں کے درمیان مزید تلخیاں پیدا ہوں،جنگ بندی کی خلاف ورزی کی روک تھام کیلئے عسکری لائحہ عمل کا استعمال کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئی دہلی میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے تعلقات میں بہتری کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا جبکہ اس موقع پر بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نیک خواہشات کا خط بھی نوازشریف کے حوالے کیا جس میں نریندر مودی اور بھارتی صدر کی جانب سے نوازشریف اور پاکستانی عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔

جے شنکر نے کہا کہ نریندر مودی پاکستان میں مسلم لیگ(ن) کی پالیسیوں کو سراہتے ہیں اور نریندر مودی کو یقین ہے کہ نوازشریف کے دور میں پاکستان میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی ۔قبل ازیں بھارتی سیکریٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے پاکستانی ہم منصب اعزا چودھری ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات کی ہے ، بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر کی دفتر خارجہ آمد کے موقع پر پاکستانی ہم منصب اعزاز چوہدری نے ان کا استقبال کیا۔

دونوں رہنماوٴں کی ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر پاک بھارت مذاکرات کے دو دور ہوئے جس میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلووٴں کا جائزہ لیا گیا۔ مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تمام تنازعات سمیت باہمی امور پر بات چیت کی گئی جبکہ سیاچن ، سرکریک ، جموں کشمیر ، اعتماد سازی کے اقدامات ، سکیورٹی اور تجارت سمیت تمام امور بھی زیر بحث آئے۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ مذاکرات کے پہلے دور کے بعد بھارتی ہائی کمیشن گئے۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی الگ الگ ملاقات کی ۔